نیا بلدیاتی نظام، ایک سال کے بعد!

نیا بلدیاتی نظام، ایک سال کے بعد!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پنجاب میں موجودہ بلدیاتی نظام کی جگہ نئے بلدیاتی نظام کا مسودہ قانون تیار کر لیا گیا، وزیراعظم عمران خان نے اسے منظور کر کے نئے نظام کے نفاذ کی اجازت دے دی، حکومت پنجاب کے مطابق نیا بلدیاتی قانون بجٹ سے قبل پنجاب اسمبلی سے منظور کرا کے نافذ کر دیا جائے گا اور ایک سال کے اندر تمام انتظامات مکمل کر کے نئے انتخابات کرا دیئے جائیں گے جو غیر جماعتی بنیادوں پر ہوں گے تاہم اداروں کے سربراہ کے لئے جماعتی بنیادوں پر پینل بنا کر انتخابات میں حصہ لیا جا سکے گا۔ گزشتہ روز وزیر قانون راجہ بشارت نے بتا دیا کہ نیا نظام دو مراحل پر مشتمل ہے ،جو دیہی اور شہری اداروں کی بنیاد پر ہو گا، تحصیل کونسل اور سٹی کونسل بنائی جائے گی،جبکہ دیہات میں پنچایت اور شہروں میں یونین کونسل بھی ہو گی۔ ضلع کا سربراہ میئر ہو گا، لاہور کی حد تک ایل ڈی اے، واسا اور ایل ڈبلیو ایم سی کی نگرانی میئر کریں گے اور یہ ادارے ان کو جواب دہ ہوں گے۔ یہی طریقہ دوسرے اضلاع کے لئے بھی ہو گا۔ وزیر قانون کے مطابق ایک سال کے اندر حلقہ بندیاں اور دوسرے انتظامات مکمل ہوں گے اور پھرا نتخابات کرا کے نئے ادارے وجود میں لائے جائیں گے، جن کی مدت پانچ سال ہو گی۔ اسمبلی سے قانون کی منظوری کے ساتھ ہی موجودہ منتخب اراکین کی رکنیت ختم اور ادارے ٹوٹ جائیں گے، بلدیاتی انتظامات چلانے کے لئے ایڈمنسٹریٹر مقرر ہوں گے۔اس وقت پنجاب میں بلدیاتی ادارے2013ء کے ترمیمی ایکٹ کے تحت کام کر رہے ہیں، ہمارے ملک میں یہ نظام ہمیشہ ردوبدل کا سامنا کرتارہا ہے، انگریز سیدھا سادا نظام چھوڑ کر گیا جسے ایوب خان نے بنیادی جمہوریت میں تبدیل کیا اور ان اداروں کو بالواسطہ طور پر انتخابی اداروں میں تبدیل کر دیا تھا۔ سول حکومت نے یہ نظام ختم کر دیا تاہم پیپلزپاٹی کے دور میں انتخابات نہ ہوئے اور ایڈمنسٹریٹر کام چلاتے رہے۔ جنرل ضیاء نے اقتدار سنبھال کر ان اداروں کو حمایت کی بنیاد بنایا اور پہلے قانون میں تبدیلی کر کے غیر جماعتی انتخابات کرائے اور بلدیاتی ادارے بحال کر دیئے۔ بعدازاں جنرل(ر) پرویز مشرف نے قانون تبدیل کیا اور ضلعی حکومتوں کا نظام نافذ کر دیا، اس میں چودھری پرویز الٰہی کے دورِ اقتدار میں اراکین اسمبلی کی خواہشات پر تبدیلیاں ہوئیں اور یہی نظام اب تک چل رہا تھا،انتخابات کے نتیجے میں پنجاب کے بلدیاتی اداروں میں مسلم لیگ(ن)کی بھاری اکثریت ہے جو تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد سے غیرموثر ہیں۔ اس غیر فعالیت کی وجہ سے شہری مسائل بہت بڑھ چکے ہیں، سڑکیں اور گلیاں ٹوٹ پھوٹ چکیں، مرمت نہیں ہوتی۔ سٹریٹ لائٹ اور پینے کے پانی کے مسائل ہیں، اب فیصلہ ہوا تو بھی مدت ایک سال کر دی گئی کہ اس وقت تک ایڈمنسٹریٹر کام کریں گے، پھر انتخابات ہوں گے۔

مزید :

رائے -اداریہ -