تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی سے مستعفی، اجلاس کا بائیکاٹ، گورنر سندھ، خیبر پختونخوا نے استعفے صدر مملکت کے بھیج دیئے

    تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی سے مستعفی، اجلاس کا بائیکاٹ، گورنر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


          کراچی،اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،آئی این پی) سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی سے تحریک انصاف کے اجتماعی استعفوں کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ  قوم کو ایک راستہ اختیار کرنا ہوگا،ایک خودی اور خودمختاری کا راستہ ہے،دوسرا راستہ غلامی کا ہے، جوارکان جھکے اوربکے نہیں ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں،لوگ دیکھ رہے ہیں کہ ایک طرف ایک سوچ جبکہ دوسری طرف اتحاد بیٹھا ہوا ہے، ہماری نظر میں تحریک انصاف کیخلاف غیرفطری اتحاد ہے،تاریخ گواہ ہے کہ ان میں کوئی نظریاتی ہم آہنگی نہیں، کون نہیں جانتا کہ اس اتحاد میں بینظیر  اورذوالفقار بھٹو کی کردار کشی کی گئی،  کمال ہے کہ آج کوئی جیت کر بھی ہارے گا اور کوئی ہار کر بھی جیت گیا،کچھ لوگ مقدر کے سکندر ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی پٰی ٹی آئی کے متعدد ارکان استعفے ڈپٹی سپیکر کو پیش کر دیئے،ڈپٹی سپیکر نے استعفے جمع ہونے کی تصدیق کر دیقومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ملک میں بیرونی سازش ہو رہی ہے جس کا اعتراف پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کر رہی ہے، اس کو سامنے رکھتے ہوئے ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ آج اس عمل کا حصہ بننا، اس عمل میں شامل ہونا ایک ناجائز حکومت کو قانونی حیثیت دینے کے مترادف ہوگا اور ہم اس گناہ میں شامل نہیں ہونا چاہتے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں وزیراعظم کے لیے پی ٹی آئی کا امیدوار تھا میں اس انتخاب کا بائیکاٹ کا اعلان کرتا ہوں، ہم ایوان کی کارروائی کے بائیکارٹ کا اعلان کرتے ہیں۔ پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے وزیراعظم کے لیے نامزد امیدوار شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مجھے وزیراعظم کا امیدوار نامزد کرنے پر میں عمران خان اور پی ٹی آئی کی پوری قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی باقی جماعتوں کی نسبت ایک نئی جماعت ہے لیکن ہم نے پاکستان کی سیاست میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ آج ہمارے مخالفین ہمارے خلاف ایک ہوگئے ہیں لیکن ان کے نظریات میں کوئی ہم آہنگی اور اتفاق رائے نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف اتحاد کرنے والے ماضی میں ایک دوسرے کے خلاف انتقامی کاررائیاں کرتے رہے ہیں ایک دوسرے پر بد ترین الزامات لگاتے رہے ہیں، ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات دیتے رہے ہیں، ایک دوسرے کا پیٹ پھاڑ کر لوٹی ہوئی دولت نکالنے کی بات کرتے رہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے قوم کو خودداری دی۔ شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کہ وہ قوم پر مسلط کیے جا رہے ہیں، ایک عارضی بندوبست کر کے جوڑ توڑ کرکے وزیراعظم بننے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن یہ اتحاد اور یہ بندوبست زیادہ دیر نہیں چل سکے گا۔ ان کا کہنا تھاکہ آج 11 اپریل ہے، آج نامزد وزیر اعظم کی عدالت میں پیشی تھی، ان پر آج فرد جرم عائد ہونی تھی، آج اس پیشی سے فرار حاصل کیا جا رہا ہے، اب ان کیسز کو دفن کیا جائے گا، اور اگر ایسا کیا جاتا ہے تو پھر ایک بات اور ثابت ہوجائے گی کہ عوام کے لیے ایک قانون اور خواص کے لیے دوسرا قانون ہے اور اسی نا انصافی کے خلاف پی ٹی آئی معرض وجود میں آئی تھی۔ شاہ محمود قریشی نے اپنی تقریر کے دوران اپنے سابق اتحادیوں پر بھی تنقید کی، ایم کیو ایم سے متعلق انہوں نے کہا کہ اگر انہیں گورنرشپ یا اس طرح کے کچھ عہدوں کی ضرورت تھی تو وہ یہ عہدے پی ٹی آئی سے بھی حاصل کرسکتے تھے۔ پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز پاکستان بھر میں احتجاج کیا، پاکستان کے شہر شہر، قریہ قریہ، گاؤں، گاؤں عمران خان کے حق میں اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے ہوئے، پاکستان بھر میں عوام سڑکوں پر نکلے اور بتادیا کہ وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کا کہنا تھا کہ عدالت نے میری رولنگ غیر آئینی قرار دی تھی اس پر بہت بحث ہوئی تھی، یہ فیصلہ میں نے جن وجوہات پر کیا وہ آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ ان کا کہنا تھاوہ فیصلہ میں نے بطور محب وطن پاکستانی کیا، وفاقی کابینہ، قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں غیر ملکی مراسلہ زیر بحث لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی تائید کی گئی کہ وزیر اعظم پاکستان کے خلاف جو عدم اعتماد کی تحریک لائی جارہی ہے وہ ایک غیر ملکی سازش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 9 اپریل 2022 کو جو وفاقی کابینہ کا اجلاس میں اس میں فیصلہ کیا گیا کہ یہ مراسلا ڈی کلاسیفائیڈ کیا جائے، حکومت کی جانب سے یہ مراسلہ اسد قیصر کو بھیجا گیا اور انہوں نییہ مراسلہ پڑھا۔ قاسم سوری نے کہا کہ بطور قائم مقام اسپیکر قومی اسمبلی میرے پاس یہ مراسلہ موجود ہے کہ جس میں برملا غرورانہ اور تکبرانہ طور پر پاکستان کو دھمکی دی گئی ہے اور اس میں  کہا گیا کہ اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوتی تو پاکستان کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مراسلے میں یہ بات متعدد بار لکھی گئی ہے کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوتی ہے تو آپ کو معاف کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کیا پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا یہ قصور تھا کہ انہوں نے آزاد خٓرجہ پالیسی کی بات کی، آزاد معیشت کی بات، نبیﷺ کی حرمت کی بات کی اور اسلامو فوبیا کا مقدمہ لڑا۔س سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے تمام ارکان قومی اسمبلی نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا، عمران خان نے کہا کہ میں ان چوروں کیساتھ اسمبلی میں نہیں بیٹھوں گا۔ عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہو، فرنٹ لائن میں عمران خان کیساتھ شاہ محمود، اسد قیصر،اسد عمر اور پرویز خٹک موجود تھے۔ اجلاس کے پی ٹی آئی ممبران نے عمران خان پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی قیادت کیساتھ کھڑے رہنے کی یقین دہانی کرادی۔ اجلاس میں پارلیمنٹ کے اندراورباہرجارحانہ سیاست پرمشاورت کی گئی، پارٹی ارکان نے گفتگو میں کہا کہ ہم آپ کے ساتھ کھڑیہیں اور کھڑے رہیں گے، استعفوں سے متعلق عمران خان جوفیصلہ کریں گے، قبول ہوگا۔ ارکان کا کہنا تھا کہ جوبھی وزارت عظمیٰ سے ہٹتا ہے توکرپشن الزامات لگتے ہیں، الحمدللہ عمران خان پر کوئی کرپشن کے الزامات نہیں ہیں۔ دوران اجلاس پی ٹی آئی ارکان اسمبلیوں سے مستعفی ہونے پر تقسیم ہوگئے، پی ٹی آئی کیاکثریتی ارکان کا اسمبلیوں سے مستعفی نہ ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا استعفے دینے کی بجائے پارلیمنٹ میں جمہوری لڑائی لڑی جائے۔ فواد چوہدری،حماداظہر،شیخ رشید،علی اعوان مستعفی ہونے کے حق میں جبکہ شاہ محمود قریشی، فیصل جاوید، فخر امام ویگرارکان مستعفی نہ ہونے کے حق میں تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ پارٹی نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونیکا اختیار عمران خان کو دے دیا اور کہا عمران خان جب حکم کریں گے استعفے جمع کرادیں گے۔  پی ٹی آئی کے چیف ویپ عامر ڈوگر نے تمام اراکین سے استعفوں پر دستخط کرائے۔ 
پی ٹی آئی مستعفی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی)گورنر سندھ عمران اسماعیل  اور گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان نے  اپنے عہدوں سے استعفے  دے دیئے اس سے قبل ایک بیان میں عمران اسماعیل نے کہا تھا کہ جیسے ہی شہباز شریف حلف اٹھائیں گے میں استعفیٰ دوں گا، نہیں چاہتا ایک لمحے کے لیے بھی شہباز شریف کو سر کہنا پڑے، یہ شخص نااہل ہے،۔گورنر سندھ کا کہنا تھاکہ سامان کی پیکنگ بھی شروع کردی، ایک دو دن میں گورنرہاؤس سے شفٹ ہوجاؤں گا۔استعفا صڈر مملکت کو بھیج دیا ہے۔
گورنر اس

مزید :

صفحہ اول -