وزیراعظم آزاد کشمیر عبدالقیوم نیازی کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد آگئی

وزیراعظم آزاد کشمیر عبدالقیوم نیازی کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد آگئی
وزیراعظم آزاد کشمیر عبدالقیوم نیازی کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد آگئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مظفرآباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم آزادکشمیر عبد القیوم نیازی کے خلاف اپنی ہی پارٹی نے تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی ،سردار تنویر الیاس خان وزارت عظمیٰ کے مضبوط ترین امیدوار بن کر سامنے آگئے ،پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سمیت دیگر اراکین نے بھی سردار تنویر الیاس کو مکمل حمایت کا یقین دلا دیا ،سردار عبد القیوم نیازی کی بدترین کارکردگی نے پی ٹی آئی کارکنوں کو دلبرداشتہ کیا ہوا تھا ،اختلافات کی خبریں میڈیا میں پھیلنے کے باوجود سردار عبدالقیوم نیازی کے خلاف عوامی شکایات میں اضافہ ہو رہا تھا جس کے بعد تحریک انصاف کے اراکین نے بڑا قدم اٹھا لیا ۔
عبد القیوم نیازی کے خلاف تحریک عدم اعتماد 25 پی ٹی آئی ممبران کے دستخط کے ساتھ اسمبلی نے جمع کروائی گئی ہے، آزادکشمیر کے سینئر سیاستدان سردار تنویر الیاس کو وزیراعظم کا امیدوار نامزد کیا گیا۔وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد لانے والوں میں ماجد خان، علی شان سونی اور اکبر ابراہیم شامل ہیں۔وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے 53 کے ایوان میں سے27 ارکان کی حمایت درکار ہوگی جب کہ تحریک عدم اعتماد پر 3 دن بعد اور 7 روز کے اندر ووٹنگ لازم ہے۔آزاد کشمیر اسمبلی کے انتخابات میں پی ٹی آئی نے 29 نشستیں حاصل کرکے سادہ اکثریت کے ساتھ اپنی حکومت بنائی تھی، پیپلز پارٹی کی 12 اور مسلم لیگ ن کی 7 نشستیں ہیں۔

قانون ساز اسمبلی کے کل 53 ارکان میں سے پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد 31 ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عبد القیوم خان نیازی کے خلاف کرپشن کی درجنوں شکایات حکمران جماعت کے اپنے اراکین ہی عائد کر چکے ہیں ،سردار عبد القیوم نیازی کے رشتہ داروں اور قریبی احباب پر کرپشن ،قبضوں اور ٹرانسفر پوسٹنگ کےلئے رشوت لینے کی داستانیں عام ہیں جبکہ چند روز قبل ہی سردار عبد القیوم نیازی نےت عدم اعتماد سے بچنے کے لئے اپوزیشن سے رابطہ کرتے ہوئے ن لیگ میں شامل ہونے کا عندیہ بھی دیا تھا ۔دوسری طرف حکمران جماعت کے اراکین اسمبلی کا اتنی بڑی تعداد میں’ بغاوت‘ کیلئے تیار ہونا وزیر اعظم عبدالقیوم نیازی کی ابتدائی 7 ماہ کی بدترین کارکردگی کو بھی واضح کرتا ہے۔ ’بزدار‘ماڈل کی طرزپر وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعدسردار عبد القیوم نیازی اراکین اسمبلی کو اپنے ساتھ ملانے میں بھی بری طرح ناکام رہے ہیں۔ ملازمتوں پر اپنے حلقہ انتخاب سے ہی تقرریاں کروانے، اپنی عزیزوں کے تبادلہ جات اوراہم عہدوں پر براجمان کروانے کے علاوہ وہ ابھی تک کوئی ترقیاتی منصوبہ دینے میں کامیاب نہیں ہو سکے ۔

یاد رہے کہ عبدالقیوم نیازی کی بطور وزیر اعظم نامزدگی نہ صرف خلاف توقع تھی بلکہ پوری اسمبلی میں شاید ہی کوئی ایک رکن قانون ساز اسمبلی موجود تھا جو ان کی بطور وزیراعظم نامزدگی پر خوش ہوا ہو۔ حکومت سازی کے دوران موجودہ پارٹی صدر سردارتنویر الیاس خان اور بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اپنے اپنے گروپ بنا کر وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل تھے تاہم عمران خان نے وزارت عظمیٰ کے لئے قرعہ فال غیر معروف شخصیت عبد القیوم نیازی کے نام نکال کر سب کو حیران کر دیا دیا تھا ۔واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف بھی اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں جمع کرائی جس کی کامیابی پر عمران خان وزارت عظمیٰ سے فارغ ہوگئے۔