رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کے پاس مال و دولت کی فراوانی پر کس بات کا خوف ظاہرکیا؟

رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کے پاس مال و دولت کی فراوانی پر کس بات کا خوف ظاہرکیا؟
رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کے پاس مال و دولت کی فراوانی پر کس بات کا خوف ظاہرکیا؟
سورس: Representational Image

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بحرین بھیجا تاکہ وہاں کا جزیہ لے آئیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود اہل بحرین سے صلح کی تھی اور حضرت علاء بن حضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان پر امیر مقرر کیا تھا،حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بحرین سے مال لے آئے،انصار نے حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آنے کی خبر سنی تو وہ سب صبح کی نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے،جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کرلی،واپس ہوئے تو وہ(صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےسامنے ہوئے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انھیں دیکھا تو مسکرادیئے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میرا خیال ہے کہ تم لوگوں نے سن لیا ہے کہ ابو عبیدہ بحرین سے کچھ لے کر آئے ہیں؟انھوں نے کہا:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ نے بجا فرمایا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"خوش ہوجاؤ اور اس کی اُمید رکھو جس سے تمھیں خوشی ہوگی۔اللہ کی قسم! مجھےتم پرفقر کا خوف نہیں(کہ تمھیں اس سے نقصان پہنچےگا) لیکن مجھے تم پر اس بات کا خوف ہے کہ دنیا اسی طرح تم پر کشادہ کردی جائے گی جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر کشادہ کردی گئی تھی۔پھر تم اس میں ایک دوسرے کا مقابلہ کرو گے جس طرح ان لوگوں نے ایک دوسرے کا مقابلہ کیا اور یہ تمھیں بھی تباہ کردےگی جس طرح اس نے ان کو تباہ کردیا تھا۔"

(صحیح مسلم : 7425)

مزید :

روشن کرنیں -