وسیم اکرم کو کیوں نہ ابھی ’پھاہے‘لگادیں ؟

وسیم اکرم کو کیوں نہ ابھی ’پھاہے‘لگادیں ؟
 وسیم اکرم کو کیوں نہ ابھی ’پھاہے‘لگادیں ؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

گلوبل پِنڈ (محمد نواز طاہر) پاکستانی کرکٹر وسیم اکرم نے اپنی آسٹریلوی منگیتر کے ساتھ اپنے وطن آکر پورے ملک کو حیران کردیا ہے۔ وسیم اکرم جب وطن لوٹے تو میڈیا نے ان کا بھر پور استقبال کیا۔ اگلے روز یہ معاملہ زیربحث آیا کہ کیا ان کا ایک گھر میں رہنا شرعی طور پر جرم ہے؟یقیناً پاکستان میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی شخصیت نے ایسابولڈ قدم اٹھایا ہے ۔پاکستانی چینل ’دنیا نیوز ‘ پر مولانا عبدالقوی نے اس عمل پر شرعی حیثیت بیان کی جس کے مطابق شادی سے پہلے مستقبل کا جوڑا ایک دوسرے  کو دیکھ سکتا ہے، معاملات طے کرسکتا ہے ۔دونوں کے ایک ساتھ ایک چھت تلے رہنے پر اعتراض اٹھایا گیا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایک چھت تلے رہنے کا مطلب تمام ’حدود‘ عبور کرنا ہے؟جس گھر میں وہ اپنی منگیتر کے ساتھ مقیم ہیں وہاں ان کے بچے اور والدین بھی رہتے ہیں ۔ مولانا عبدالقوی کے مطابق یہ قیام ملکی قانون کے منافی اور قابلِ گرفت ہیں۔پاکستان میں لاپتہ افراد کی آواز بلند کرنے والی ایک لاپتہ فوجی افسر کی اہلیہ آمنہ مسعود کا کہنا ہے کہ وسیم اکرم کو چاہئے کہ وہ اپنی منگیتر کواپنے گھر کے بجائے کسی دوسرے گھر میں رکھیں ورنہ ان اس معاملے کو نظر انداز نہ کیا جائے اور قانون حرکت میں آئے بصورتِ دیگر نئی نسل بے روہ رو ہوجائے گی۔کوئی شک نہیں کہ اسلامی احکامات کے تحت شادی سے پہلے کسی جوڑے کا ایک چھت تلے رہنا مناسب نہیں تاکہ وہ ایجاب و قبول سے پہلے کچھ ’حدود‘ عبور کرنے سے محفوظ رہ سکیں لیکن کیا ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ وسیم اکرم کے والدین بھی مسلمان ہیں ؟اسی معاشرے کا حصہ ہیں ؟ وہ اپنے گھر اور کسی بہت آزاد خیال مغربی معاشرے کا حصہ نہیں بننے دے سکتے بلکہ مقامی اقدار کے حامل ہیں ؟۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا ہمیں وسیم اکرم کی اس نیک نیتی کو اہمیت نہیں دینا چاہئے کہ انہوں نے منگنی خفیہ نہیں رکھی اور پوری قوم کو اس سے آگاہ بھی کیا؟اگر وہ اپنی منگیتر کو یہاں لاتے ،گھر والوں کے ساتھ رکھتے اور بعد میں اعلان کرتے کہ میں ان محترمہ سے شادی کر رہا ہوں تو کوئی کیا بگاڑ سکتا تھا؟فرق صرف نیک نیتی اور مثبت سوچ کا ہے۔یہ تو بالکل ایسے ہی ایک دفتر میں’ صاحبب بہادر‘ مصروف تھے۔ ایک صاحب ملاقات کی اجازت کے منتظر تھے ۔انہوں نے دیکھا کہ لوگ باری باری کمرے میں گھس رہے ہیں ۔ جب کچھ دیر بعد وہ صاحب دروازے تک پہنچے اوروہاں کھڑے ’صاحب ‘سے’ بڑے صاحب ‘ سے بڑئی نفاست کے ساتھ اندر جانے کی اجازت طلب کی تو اس نے روک لیا۔جب انہوں دریافت کیا کہ باقی لوگوں کو کیوں نہیں روکا تو جواب ملا کہ انہوں نے تو اجازت مانگی ہی نہیں تھی ۔۔۔ وسیم اکرم نے بھی بس اجازت نہیں مانگی باقی سب درست ہے۔۔۔۔اب وسیم اکرم کو اجازت مانگنے پر سزا بھی ملنی چاہئے ۔ بقول آمنہ مسعود جنجوعہ اور مولاناق عبدالقوی کے قانون کو حرکت میں آکر وسیم اکرم کو گرفت میں لانا چاہئے تاکہ مجرم قرار دیکر سنگسار کیا جائے اور انہوں نے جو جو انعامات حاصل کئے ہیں وہ بھی واپس لئے جائیں ۔ اس میں دیر نہیں کرنا چاہئے کہ کہیں وسیم اکرم فرار نہ ہوجائیں ۔ویسے بھی ان کی سپیڈ کی تو پوری دنیا معترف ہے ۔وسیم اکرم کو غیر شرعی حرکت کی سزا ملنے سے ایسی تبلیغ ہو گی کہ ا س سے تمام لوگ بشمول مولوی صاحبان زکواة دینا،اپنی ضرورت سے زیادہ بڑے مکان میں رہنا ،دولت جمع کرنا اور بڑی گاڑیوں میں سفر ترک کر کے چنگ چی پر بیٹھنا شروع کر دیں گے، کئی علماءحضرات کثرتِ ازواج ، اپنے سے بہت کم عمر لڑکیوں سے شادی سے تائب ہوکر انہیں شروعی طریقے کے مطابق آزاد کردیں گے ، نوجوان مودب ہوجائیں گے،خواتین باپردہ ہوجائیں گی اور خود آمنہ مسعود غیر محرم کے سامنے آنے سے بچنے کیلئے ٹی وی پر نمودار نہیں ہوںگی ۔پاکستانی مصنوعات کے اشتہارات غیر ملکی ٹی وی اور نیٹ ورکس پر بند ہوجائیں گے،حکمران حضرت عمر ؓ کی تقلید شروع کردیں گے۔ تعلیمی اداروں میں علم کی فروخت بند ہوجائے گی ۔مساجد میں سیاسی اور فرقہ وارانہ قریریں نہیں ہوںگی ۔بس وسیم اکرم کو جلد سے جلد ’پھاہے‘لگانے کی دیر ہے ۔

مزید :

بلاگ -