جسٹس (ر) ریاض احمد کیانی اشتیاق احمد خان محبوب انور کو اپنے عہدے بر قرار رکھنا مشکل ہو گا

جسٹس (ر) ریاض احمد کیانی اشتیاق احمد خان محبوب انور کو اپنے عہدے بر قرار رکھنا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

              لاہور(شہباز اکمل جندران//انویسٹی گیشن سیل) عمران خان کے الزامات کے بعد ممبر الیکشن کمیشن پنجاب جسٹس (ر) ریاض کیانی وفاقی سیکرٹری الیکشن کمیشن اور صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کے لیے عہدوں پر برقرار رہنا مشکل ہوگیا ہے۔ قائمقام چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان بیک جنبش قلم توسیع کے حامل سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان اور صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب محبوب انور کونوکری سے فارغ کرسکتے ہیں۔جبکہ ممبر الیکشن کمیشن کے خلاف کسی بھی وقت سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر ہوسکتا ہے۔ تحریک انصاف پاکستان کے چیئرمین عمران خان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران پنجاب سے الیکشن کمیشن کے رکن جسٹس (ر ) ریاض احمد کیانی ، وفاقی سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان اور صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب محبوب انور کے خلاف الیکشن 11مئی 2013کے حوالے سے سنگین نوعیت کے الزامات عائد کئے ہیں۔ اگرچہ متذکرہ بالا نے تمام تر الزامات کو بے بنیاد اور جھوٹا قرار دیا ہے۔ لیکن خدشہ ہے کہ الزامات کے بعد ان کے لیے اپنے عہدے برقرار رکھنا مشکل ہوگا۔ذرائع کے مطابق وفاقی سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان اشتیاق احمد خان ریٹائرمنٹ کے بعد دو مرتبہ توسیع لے چکے ہیں۔ا ور اس وقت ان کی مد ت ملازمت میں توسیع کا تیسرا دور چل رہا ہے۔ جو رواں سال کے آخری میں اختتام پذیر ہوگا۔ اسی طرح 18دسمبر2013کو ریٹائرڈ ہونے والے صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب محبوب انور کو ملازمت میں ایک سال کے لیے توسیع دی گئی جو کہ دسمبر 2014میں ختم ہوجائیگی۔ لیکن معلوم ہواہے کہ دونوں افسروں پر لگنے والے ان الزامات کے بعد قائمقام چیف الیکشن کمشنر پاکستان ادارے کی ساکھ کو بچانے کی خاطر ایکسٹینشن پر چلنے والے ان دونوں افسروں کو بیک جنبش قلم عہدوں سے ہٹا سکتے ہیں۔کیونکہ ان کا استحقاق ریگولر ملازمین کی طرح نہیں ہے۔اسی طرح الیکشن کمیشن کے ممبر کا عہدہ آئینی ہے۔ اور ایسے عہدے پر متعین کسی بھی افسرکو ہٹا نے لیے آئین کے آرٹیکل 209کے تحت اس کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کو ریفرنس بھجوانا ہوتا ہے۔ اور ریفرنس میں لگے الزامات ثابت ہونے کی صورت ممبر الیکشن کمیشن کو عہدے سے فارغ کیا جاسکتا ہے۔ اور عمران خان کے الزامات کے بعد خدشہ ہے کہ ملک کا کوئی شہری ان الزامات کی روشنی میں سپریم جوڈیشل کونسل میں ایسا ریفرنس دائر کرسکتا ہے۔

 

مزید :

صفحہ آخر -