طاہر القادری کی شعلہ بار تقریر پر جسٹس خالد محمود کا راستے بند کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت سے انکار
لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس خالد محمود خان نے آزادی مارچ روکنے کیلئے کنٹینرز لگا کر راستے بند کرنے کے خلاف دائردرخواست کی سماعت سے ڈاکٹر طاہر القادری کی شعلہ بارتقریر کی بناءپر معذوری ظاہر کردی جس کے بعد یہ درخواست مسٹر جسٹس محمود احمد بھٹی کی عدالت میں پیش کی گئی جنہوں نے اس درخواست کی سماعت کے لئے لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کردی ہے۔گزشتہ روز حسن اویس نامی شہری کی یہ درخواست سماعت کے لئے مسٹر جسٹس خالد محمود خان کے روبرو پیش کی گئی تو فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ انہوں نے ٹی وی پر عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کی تقریر سنی ہے جس سے لگتا ہے کہ عوام کو مشتعل کیا جا رہا ہے، انہوں نے ریمارکس دیئے کہ لوگوں کا اکٹھا ہونا اور مارچ کرنا آئینی حق ہے لیکن جو کچھ ہو رہا ہے وہ افسوسناک ہے، فاضل جج نے کہا کہ ٹی وی پر تقریر دیکھنے کے بعد انکا ذہن متعصب ہو چکا ہے لہذا اب انکے لئے اس درخواست کی سماعت کرنا مناسب نہیں ہوگاجس کے بعد یہ درخواست مسٹر جسٹس محمود احمد بھٹی کی عدالت میں پیش کی گئی تو شہری حسن اویس کے وکیل احمد اویس ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے تحریک انصاف کا آزادی مارچ روکنے کیلئے صوبے کے تمام اضلاع میں کنٹینرز لگا کر راستے بند کر دیئے ہیں اور شہریوں اور کارکنوں کو آزادی مارچ میں شرکت سے روکا جا رہا ہے، انہوں نے بتایا کہ احتجاج کرنا شہریوں کا آئینی حق ہے لیکن کارکنوںکو اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کیلئے رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں، انہوں نے استدعا کی کہ عدالت پنجاب حکومت کو فوری طور پر کنٹینرز ہٹانے اور راستے کھولنے کا حکم دے، ابتدائی سماعت کے بعد مسٹر جسٹس محمود احمد بھٹی نے قرار دیا کہ یہ ایک اہم نوعیت کا معاملہ ہے، مسٹر جسٹس محمود احمد بھٹی نے راستوں کی بندش کے خلاف درخواست پر لارجر بنچ بنانے کی سفارش کرتے ہوئے فائل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ بھجوا دی ہے