پیرا سٹا مول کے صحت پر انتہائی مضر اثرات ، تحقیق میں انکشاف
برمنگھم (نیوز ڈیسک) پیراسیٹامول ہمارے ہاں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ادویات میں سے ایک ہے اور اکثر اسے ڈاکٹر کی ہدایت کے بغیر ہی استعمال کیا جاتا ہے لیکن کیا یہ درد کش دوا واقعی اتنی محفوظ ہے کہ اسے بلادھڑک استعمال کیا جا سکے۔ آسٹریلیا میں یونیورسٹی آف سڈنی کے سائنسدانوں نے 1650ءلوگوں پر تحقیق کے بعد انکشاف کیا ہے کہ پیراسیٹامول کے محفوظ ہونے کے متعلق پایا جانے والا خیال درست نہیں ہے اور یہ دوا معدے، جگر، گردوں اور دل کی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔
تحقیق کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کے سائیڈ ایفیکٹ میں دمہ اور بچوں میں بڑھوتری اور دماغی صحت پر منفی اثرات بھی شامل ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ نظریہ درست نہیں ہے کہ پیراسیٹامول درد کا بہترین حل ہے کیونکہ درد کی صورت میں اس کی کارکردگی ویسی نہیں پائی گئی جیسا کہ عام طور پر اس کے متعلق دعویٰ کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات کی طرف توجہ لائی کہ روزانہ لاکھوں ڈاکٹر دردوں اور خصوصاً کمر کے درد کیلئے پیراسیٹامول تجویز کرتے ہیں اور اس رجحان میں کمی پر زور دیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈاکٹر کے مشورہ کے بغیر پیراسیٹامول کا استعمال نہیں کرنا چاہئے اور خصوصاً حاملہ خواتین کو اس کے استعمال میں بہت احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ پیراسیٹامول کا ضرورت سے زیادہ استعمال جگر کو فیل کر سکتا ہے اور دل کے دورے کا باعث بھی بن سکتا ہے لہٰذا اس کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کریں اور اسے کم از کم استعمال کریں۔