افغانستان نے مفاہمتی عمل کے لئے مولاناسمیع الحق سے مدد مانگ لی

افغانستان نے مفاہمتی عمل کے لئے مولاناسمیع الحق سے مدد مانگ لی

  

باباگل سے

پاکستان میں متعین افغانستان کے سفیر جانان موسی زئی نے اکوڑہ خٹک میں دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم مولانا سمیع الحق کے ساتھ ملاقات کی جو کہ چارگھنٹوں پر محیط تھی سیاسی وعسکری حلقے اس ملاقات کو غیرمعمولی اہمیت دے رہے یہ ملاقات ون آ ن ون تھی ملاقات میں افغان سفیر نے مولانا سمیع الحق کو افغانستان کے صدر ا شرف غنی کا خصوصی پیغام بھی پہنچایا جس میں مولانا سمیع الحق سے افغانستان میں قیا م ا من کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کی استدعا کی گئی تھی ملاقات کے دوران افغان وزیر خارجہ نے بھی فون کے ذریعے مولانا سمیع الحق کے ساتھ گفتگو کی،دونوں رہنماؤں نے اس ملاقات کو افغانستان کے مفاہمتی عمل میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا اورکہا کہ افغانستان کے مفاہمتی عمل میں حکومتوں کا کردار اپنی جگہ لیکن اس عمل میں علماء کرام کا کردار اپنی جگہ مسلمہ حقیقت ہے جبکہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اس نازک دور میں سب کی نظریں مولانا سمیع الحق پر لگی ہوئی ہیں جانان موسی زئی نے کہا کہ چونکہ مولانا سمیع الحق افغانستان کے علماء کے استاد ہیں اس لئے وہ اس مفاہمتی عمل کی کامیابی کے لئے نگاہوں کا مرکز ہیں مولانا سمیع الحق نے اس موقع پر کہا کہ وہ پاکستانی ہیں تاہم افغانستان کے امن عمل کی کامیابی کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے اس سے قبل یہ اطلاعات بھی منظر عام پر آئیں کہ افغانستان کے علماء کی ایک بڑی تعداد نے جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں طلباء کے نئے امیر ملا اختر منصور کی بیعت کااعلان کیا۔

مولانا سمیع الحق نے اس موقع پر افغان حکومت کو نہایت قیمتی مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت جب افغان طالبان اپنی قیادت کے مسئلے پر نبرآزماہیں افغان حکومت کوچاہیے کہ وہ طالبان کو کمزور کرنے کی کوشش نہ کرے کیونکہ افغان حکومت اگر قیام امن کیلئے کسی فریق سے بات چیت کرتی ہے تو اس فریق کو مستحکم ہونا چاہیے اوریہ کہ اگر مذکورہ فریق کسی معاہدے پر پہنچتا ہے تو اس معاہدے سے کسی کو اختلاف نہ ہو افغان سفیر جانان موسی زئی نے مولانا سمیع الحق کے ساتھ ایسے وقت میں ملاقات کی جب مری میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیام ا من کے بارے مذاکرات کا پہلا دور کامیابی سے ہمکنار ہوا اور مذاکرات کے دوسرے دور کی تیاریاں کی جا رہی تھیں مگرانڈین خفیہ ایجنسی را اور افغان انٹیلی جنس نے مل کر ان مذاکرات کو سبو ثاژ کرنے کیلئے ملا عمر کے انتقال کی خبر چلادی اس خبر کو دو سال تک چھپائے رکھا گیا تھا ملا عمر کے انتقال کی خبر سامنے آتے ہی طالبان دھڑوں کے اندر قیادت کے مسئلے پر اختلافات ابھر کر سامنے آئے لگتا تھا کہ اب مفاہمتی عمل برسوں پیچھے چلا گیا، مگر افغانستان اور پاکستان کی سیاسی ودینی قیادتوں نے حالات کو سنبھالا دیا اور اب پھر سے امید پیدا ہوگئی کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور مری میں ہوگا جسکی تیاریاں بھی شروع کردی گئی ہیں اس مشکل صورتحال میں یقیناًمولانا سمیع الحق کا کردار غیر معمولی اہمیت کاحامل ہوگا اورتوقع ہے کہ عالمی سازشوں کے باوجود مفاہمتی عمل کامیابی کے ساتھ آگے کی طرف سفر کرتا رہے گا۔

افغان سفیر اور مولانا سمیع الحق کے درمیان ملاقات خاموشی سے ہوئی اور اگلے روز قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 19کے ضمنی انتخابات کے ہنگاموں میں گم ہوگئی این اے 19 کا حلقہ ہزارہ ڈویژن کے ہری پور پرمشتمل ہے اس حلقے میں 16 اگست کو پولنگ ہورہی ہے اس حلقے کو جیتنے کے لئے مسلم لیگ( ن) اورتحریک انصاف ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہیں عمران خان کی اہلیہ ریحام خان جو کہ اب تک غیر سیاسی تھیں این اے 19 کے ضمنی انتخابات میں اچانک سیاسی خاتون بن کر سامنے آئیں اورہری پور کے انتخابی جلسے میں دھواں دھار تقریر کرکے دھوم دھام کے ساتھ سیاست میں اپنی انٹری کی انہوں نے ہری پور کے جلسے میں ووٹروں کادل جیتنے کے لئے ہندکو اور پشتو زبان میں بھی تقریر کرکے اپنے ٹیلنٹ کااحساس دلانے کی کوشش کی ریحام خان کی تقریر میں مسلم لیگ پر ا س طرح سے تنقید کی گئی جیسا کہ عمران خان اپنی تقاریر میں کیا کرتے ہیں مگر اس کے باوجود انہوں نے ہر لحاظ سے اچھی تقریر کی اور کارکنوں کے عزم اور جوش ولولے کو تقویت دی اس کے دوروز بعد عمران خان بھی جلسہ کرنے ہری پور پہنچ گئے اورحسب روایت وفاقی حکومت کو آڑئے ہاتھوں لیا انہوں نے صوبائی حکومت کے اقدامات کا دفاع کیا اور تاریخی قرار دیا جبکہ وفاق سمیت باقی تین صوبوں کے حکومتوں کی کارکردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ان دنوں جلسوں کے درمیان وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید اور وزیراعظم کے خصوصی نمائندے کے ہری پور میں الگ الگ جلسے کئے اور اپنے امیدوار کے حق میں مہم کا حصہ بنتے ہوئے تحریک انصاف پر جی بھر کر تنقید کی۔

این اے 19 کا حلقہ بنیادی طورپر مسلم لیگ کی نشست ہے تاہم گزشتہ عام انتخابات میں تحریک انصاف نے ہزارہ میں بھی اپ سیٹ کیا اور اسکی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے پیش نظر کوئی بھی قبل از وقت دعوی نہیں کرسکتا کہ یہ نشست حتمی طور پر کون جیتے گا۔ فو الوقت دونوں جماعتیں بڑے بڑے جلسے کرکے اس سیٹ کو حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔

دوسری طرف خیبر پختونخوا اورملحقہ قبائلی علاقوں میں مسلم لیگی کارکن اورعہدیدار اپنے گورنر سے سخت نالاں اور ناراض ہیں قبائلی علاقے جوکہ براہ راست گورنر کے زیراثر علاقوں میںآتے ہیں وہاں کے عہدیدار اور کارکن برے وقتوں میں پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے اور ہر طرح کی قربانیاں بھی دیں ایک طویل ترین عرصہ کے بعد مسلم لیگ کا گورنر آنے کے بعد کارکن یہ توقع کررہے تھے کہ اب ان کے مسائل حل ہونگے مگر ان کی توقعات کوا س وقت ٹھیس پہنچی جب کارکنوں کو گورنر ہاؤس کے گیٹ سے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی اب صورتحال یہ ہے کہ فاٹا کے لیگی عہدیدار اپنے کارکنوں سے چھوٹ بولتے اور منہ چھپاتے چھپاتے اس حد تک عاجز آگئے کہ فاٹا کے تمام لیگی عہدیداروں نے اجتماعی استعفوں کا فیصلہ کرلیا ادھر بندوبستی علاقوں کے 5 اضلاع میں بھی مسلم لیگ کے صوبائی عہدیداروں نے گورنر اور وفاقی حکومت کے رویے کے خلاف استعفوں کی دھمکی دی ہے دوسری طرف گورنر کے پی کے سردار مہتاب کو فاٹا کے ایم این ایز اور پارٹی کے بعض مرکزی عہدیداروں کی طرف سے بھی مخالفت کی خبریں گردش کررہی ہیں گورنر مخالف قوتوں کی کوشش ہے کہ وہ ناراض لیگی کارکنوں اورعہدیداروں کی حمایت حاصل کر کے اپنی لابی مضبوط کریں جس کے پیش نظر انجینئر امیر مقام اورفاٹا کے ا یم این ایز کے نمائندوں نے ناراض لیگی عہدیداروں اور کارکنوں کے ساتھ مراسم بڑھانا شروع کردیئے ہیں۔

مزید :

ایڈیشن 1 -