وہ ایشیائی ملک جسے اس کی مرضی کے خلاف زبردستی آزادی دے دی گئی

وہ ایشیائی ملک جسے اس کی مرضی کے خلاف زبردستی آزادی دے دی گئی
 وہ ایشیائی ملک جسے اس کی مرضی کے خلاف زبردستی آزادی دے دی گئی

  

سنگاپور سٹی (نیوز ڈیسک) معاشی ترقی کی بات ہو یا صحت اور تعلیم کی سہولیات کا ذکر، سنگاپور کا شمار دنیا کے بہترین اور ترقی یافتہ ترین ملکوں میں کیا جاتا ہے، مگر آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ محض نصف صدی پہلے صورتحال یکسر مختلف تھی، سنگاپور مسلم ملک ملائیشیاء کا حصہ تھا، اور گڑ گڑا رہا تھا کہ اسے ملائیشیاء سے نکالا نہ جائے، لیکن ملائیشیاء کے حکمرانوں نے اسے زبردستی خود سے علیحدہ کرکے آزاد ملک بنادیا۔سنگاپور پر برطانوی استعمار کے 144 سالہ قبضے کے خاتمے پر 1963ء میں یہ ملائیشیاء کی 14 ریاستوں میں سے ایک ریاست بن گیا۔ محض دو سال کے عرصہ میں سنگاپور کی پیپلزایکشن پارٹی (PAP) کی مضبوط سیاسی پوزیشن اور مرکزی حکمرانوں کو اس سے محسوس ہونے والے خطرے نے سنگاپور کی ملائیشیاء سے بے دخلی کی بنیاد ڈال دی۔ ملائیشین وفاق کی حکمران پارٹی NMNO کو خدشہ تھا کہ PAP ان کے اقتدار کیلئے خطرہ ثابت ہوسکتی ہے، جبکہ وہ سنگاپور بندرگاہ کے معیشت پر بڑھتے ہوئے غلبے سے بھی خوش نہ تھے، لہٰذا 17 اگست 1965ء کو ملائیشین وزیراعظم تنکوعبدالرحمن نے پارلیمنٹ کو ایڈوائس دی کہ سنگاپور کو ملائیشین وفاق سے نکالنے کیلئے ووٹنگ کی جائے۔9 اگست 1965ء کو پارلیمنٹ نے صفر کے مقابلے میں 126 ووٹ دے کر سنگاپور کی قسمت کا فیصلہ کردیا۔ آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ جب سنگاپور کے نئے سربراہ لی کوان یو اپنے وطن کی آزادی کا اعلان کررہے تھے تو ان کے چہرے پر خوشی کا نام و نشان نہ تھا، بلکہ آنکھوں میں آنسو تھے۔ اسی سال نئی آئینی ترمیم کے ذریعے ریپبلک آف سنگاپور وجود میں آئی اور محض نصف صدی میں اس کی محنتی عوام نے اس کی تقدیر یوں بدل دی کہ یہ کسی اور ہی دنیا کا حصہ نظر آنے لگا۔

مزید :

صفحہ آخر -