پاکستان میں مذہب کے نام پر دہشتگردی افسوسناک ہے : خلیل طاہر سندھو
لاہور(سٹاف رپورٹر) اقلیتوں کے حقوق کے قومی دن کے موقع پر 'عالمی مجلس ادیان پاکستان' کے زیراہتمام لاہور میں ایک عظیم الشان قومی بین المذاہب امن کانفرنس کا انعقاد مقامی ہوٹل میں کیا گیاجس میں سینکڑوں شرکاء کے علاوہ امن کی داعی عالمی و قومی شخصیات نے خطاب کیے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر اقلیتی اْمور و انسانی حقوق خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ پاکستان میں مذہب کے نام پر دہشت گردی ہو رہی ہے جبکہ تمام مذاہب امن کا درس دیتے ہیں دْنیا میں اِس وقت سب سے زیادہ ضرورت اَمن کی ہے جو تب تک پوری نہیں ہو سکتی جب تک لوگوں کو اِنصاف نہیں ملتا۔ لہٰذا اگر دنیا میں امن قائم کرنا ہے تو اِنصاف کی فراہمی ہر سطح پر یقینی بنانا ہوگی۔ممتاز دانشور، تجزیہ نگار مجیب الرحمن شامی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے پہلی دستور ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں مسیح، ہندو، سکھ اقلیت میں نہیں رہیں گے بلکہ سب ایک ہوجائیں گے۔ اسی طرح پاکستان کے آئین میں تمام اقلیتوں کے حقوق یکساں ہیں کسی کو دوسرے پر برتری حاصل نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ منیارٹی کا لفظ کوئی طعنہ نہیں ہے یہ صرف تعداد میں کم لوگوں کو ظاہر کرتا ہے لہٰذا کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمان اقلیت میں ہیں جہاں وہ سرعام گائے کو ایک جگہ سے دوسری جگہ نہیں لیجاسکتے، عورتوں کی قبروں سے نکال کر بے حرمتی کی جارہی ہے اور معصوم شہریوں کو زندہ جلایا جارہا ہے لیکن اس قسم کے واقعات ہمارے ہاں نہیں ہیں جو کہ ایک نیک شگون ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کیلئے ملازمتوں میں مختص حصے کو بڑھایا جانا چاہیے اور گورنمنٹ کو چاہیے کہ اس پر سختی سے عملدرآمد کرائے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سب کے لئے ہے کسی کو ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ مولانا محمد یٰسین ظفر نے کہا کہ ''ورلڈ کونسل آف ریلیجنز'' پاکستان کے تمام مذاہب کی نمائندہ و مشترکہ تنظیم ہے جس نے 2004ء میں پاکستان میں قیامِ امن کی کوششوں کا سفر شروع کیا۔ آج ورلڈ کونسل آف ریلیجنز کے پلیٹ فارم پر قیامِ امن کی کوششوں کے لیے پاکستان کے تمام مذاہب و مسالک والے اکٹھے ہوئے ہیں، اسی طرح اگر پاکستان میں امن کے لیے گورنمنٹ اور میڈیا بھی اس کے ساتھ مل جائے تو انتہا پسندی کے حوالے سے ملک کی موجودہ صورتحال سے نکلنے میں کامیابی مل سکتی ہے۔ اْن کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کے حقوق غصب کرنے والا کبھی مسلمان نہیں ہو سکتا۔ عالمی مجلس ادیان پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر حافظ محمد نعمان حامد نے کہا کہ پاکستان کا قیام ہی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے ہوا تھا۔ آج اگر پاکستان میں اقلیتیں محفوظ نہیں ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم پاکستان حاصل کرنے کے مقاصد سے کوسوں دور ہیں۔ اس حوالے سے ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو بھی اس طرح مربوط کرنا ہوگا کہ جس کے ذریعے امن و اِنصاف اور سماجی سطح پر برابری کو فروغ دیا جائے۔کانفرنس کے شرکاء نے متفقہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری، مذہب کے نام پر دہشت گردی مسترد ، ملک ، اس کی حکومت ،فوج یا دوسری سیکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکاروں کے خلاف مسلح کارروائی دینی تعلیمات کی رو سے بغاوت ہے ،ریاست کے خلاف مسلح محاذ آرائی ، فساد اور دہشت گردی کی تمام صورتیں قطعی طور پر حرام ہیں ، آپریشن ضربِ عضب اور ردّالفساد کی حمایت کرتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلم غیر مسلم علماء اور مشائخ سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے طبقات ریاست اور مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں۔ایم پی اے وحید گل، رانا ارشد ایڈوائزر چیف منسٹر پنجاب، صاحبزادہ سلطان احمد علی، آرچ بشپ آف لاہور سبسٹین فرانسز شا، قاری روح اللہ مدنی، ڈاکٹر منور چاند، مولانا عبدالمالک، ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی، ڈاکٹر شاہدہ پروین، مفتی ضیاء الحق نقشبندی، ڈاکٹر مرقس فدا، فادر جیمز چنن، علامہ جاوید اکبر ساقی، سردار جنم سنگھ رجویر، طارق گل، حافظ محمد نعمان حامد، مولانا محمد اسلم ندیم نقشبندی، مولانا عاصم مخدوم، علامہ اصغر عارف چشتی، پیر ولی اللہ شاہ بخاری، مفتی عاشق حسین شاہ، قاری انعام الرحیم رحیمی موجود تھے۔