ایچ بی ایل نے 15.7ارب روپے منافع حاصل کرنے کا اعلان کردیا

ایچ بی ایل نے 15.7ارب روپے منافع حاصل کرنے کا اعلان کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (اکنامک رپورٹر) پاکستان کے سب سے بڑے بینک ایچ بی ایل نے سال 2017 کی پہلی ششماہی کے مالیاتی نتائج میں 10.56 روپے فی شیئر آمدن کے ساتھ 15.7 ارب روپے کا بعد از ٹیکس منافع کا اعلان کیا ہے جو سال 2016 کی پہلی ششماہی میں 16 ارب روپے تھا۔ سال 2017 کی پہلی ششماہی میں ایچ بی ایل کا قبل از ٹیکس منافع 27.7 ارب رہا۔ ان مالیاتی نتائج کے ساتھ بینک نے 3.50 روپے (35%)فی شیئر ڈیویڈنڈ کا بھی اعلان کیا ہے جس کے ساتھ اس کا سال 2017 کا مجموعی ڈیویڈنڈ 7روپے (70%)ہوگیا ہے۔ ایچ بی ایل کی ڈیپازٹس 7.4 فیصد اضافے کے ساتھ 2 کھرب روپے سے تجاوز ہوکر بیلنس شیٹ 2.7 کھرب تک پہنچ چکی ہے ۔ سال 2017 کی پہلی ششماہی میں بینک کے ملکی کرنٹ اکاؤنٹ سیونگ اکاؤنٹ (CASA) کے ڈیپازٹس میں 105 ارب روپے کا اضافہ ہوا اور جون 2017 میں ملکی کرنٹ اکاؤنٹس کی شرح میں 35.1 فیصد اضافہ ہوا۔ نجی شعبے کی جانب سے قرضے لینے کی رفتار میں اضافے کے باعث مستحکم آمدن ہوئی اور اس سے حاصل خالص آمدن 11 فیصد اضافے سے 831 ارب روپے ہو گئی۔ تمام کاروباری شعبوں میں سال 2017 کی پہلی ششماہی میں سال 2016 کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں اوسط ملکی قرضوں میں 28 فیصد تک اضافہ ہوا اور گزشتہ سال اسی عرصے کے مقابلے میں اوسط ملکی کرنٹ اکاؤنٹس میں 17 فیصد اضافہ ہوا۔ اس کے نتیجے میں بینکنگ کی صنعت میں پھیلے دباؤ کے باوجود ایچ بی ایل نے 30 جون 2017 کو اختتام پذیر ہونے والی رواں سال کی پہلی ششماہی میں گزشتہ سال اسی عرصے کے مقابلے میں 41.4 ارب روپے کے خالص مارک اپ کا حصول برقرار رکھا۔ تمام کاروباری شعبوں میں نان مارک اپ آمدن مستحکم رہی جو سال 2016 کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں 14 فیصد اضافے سے 16.4 ارب روپے ہو گئی۔ بنیادی بینکنگ کے بزنس، ایسٹ مینجمنٹ اور ترسیلات زر کے شعبے میں اضافے کے ساتھ فیسوں اور کمیشنوں سے حاصل آمدن 9 فیصد اضافے سے 10.2 ارب روپے ہوگئی۔ پاکستان میں مجموعی طور پر ترسیلات زر میں کمی کے باوجود ایچ بی ایل نے کامیابی کے ساتھ اپنے کاؤنٹرز کے ذریعے بھاری مقدار میں رقوم فراہم کیں جس سے 26.6 فیصد شیئر کے ساتھ مارکیٹ میں اسکی قائدانہ حیثیت مزید مستحکم ہوگئی۔ ٹریژری سے حاصل ہونے والی متعلقہ آمدن میں 21 فیصد اضافے سے 3.9 ارب روپے ہوگئی اور بینک کے شراکتی اداروں کا تعاون 29 فیصد اضافے سے بڑھ کر 1.9 ارب روپے ہوگیا۔ نان پرفارمنگ قرضوں میں مزید کمی آئی اور مجموعی پرویژنز سال 2016 کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں سال 2017 کی پہلی ششماہی میں 19 فیصد کم ہوئے۔ انفیکشن کی شرح کم ہوکر 8.4 فیصد ہوگئی جبکہ کوریج کی شرح مزید مستحکم ہوکر 92.5 فیصد ہوگئی۔ قرضوں سے حاصل مستحکم آمدن کے باوجود بینک کی اپنی جامع ٹیئر 1 کیپٹل ایڈوکیسی ریشو (CAR) کو معمولی اضافے سے 12.1 فیصد رہی جس کے ساتھ مجموعی CARدسمبر 2016 کے مقابلے میں کم ہوکر 15.4فیصد ہوگیا۔ کیپٹل ریشوز بدستور مستحکم رہے اور ریگولیٹری ضروریات مطلوبہ معیار سے کافی زیادہ ہے۔ اس سہ ماہی کے دوران JCR-VISنے بینک کی طویل المیعاد اور مختصر المیعاد کریڈٹ ریٹنگز AAA/A۔1228 کی بالترتیب توثیق کی جبکہ اسکی ذیلی قرض کے شعبے کی ریٹنگ بھی AAA کے ساتھ توثیق ہوئی۔