فراڈ کے ملزم کا انتقال دوران حراست نہیں جیل میں ہوا،نیب کی وضاحت
اسلام آباد(آئی این پی)قومی احتساب بیورو (نیب)نے ہیومن رائٹس واچ سے متعلق میڈیا رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ میاں جاوید احمد کا عدالتی تحویل میں کیمپ جیل لاہور میں انتقال ہوا، وہ نیب کی تحویل میں نہیں تھے اس لئے نیب کے حوالے سے شائع شدہ اطلاعات مکمل طور پر غلط ہیں اور ان کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔ میاں جاوید احمد پروفیسر نہیں تھا بلکہ ایک غیر قانونی کیمپس کا مالک تھا جو سرگودھا یونیورسٹی کا نام غلط طریقے سے استعمال کر رہا تھا، ان کے خلاف سرگودھا یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی جانب سے شکایت درج کرائی گئی تھی کہ وہ سرگودھا یونیورسٹی کے نام اور انداز میں غیر قانونی کیمپس چلا رہے ہیں۔ یہ بھی واضح کرنا ضروری ہے کہ انہوں نے معصوم طالب علموں سے لاکھوں روپے بٹورے اور انہیں خواب دکھایا کہ وہ تعلیمی سال مکمل ہونے پر انہیں ڈگری دیں گے جو کہ انہیں کبھی نہیں دی گئی، اس لئے انہوں نے قابل تعزیر جرم کیا۔ سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران سے متعلق الزامات کو بھی بے بنیاد اور غلط قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک سابق وائس چانسلر مجاہد کامران سے متعلق الزامات کا تعلق ہے تو وہ من گھڑت اور بے بنیاد ثابت ہوئے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے دو بار میر شکیل الرحمن کی درخواست مسترد کی، وہ نیب کی تحویل میں نہیں ہیں۔ احتساب عدالت لاہور نے انہیں عدالتی ریمانڈ پر بھیجا ہے۔
نیب وضاحت