معاونین کی کابینہ کمیٹی میں شمولیت کیخلاف درخواست، وفاقی حکومت نے پھر التوا مانگ لیا 

  معاونین کی کابینہ کمیٹی میں شمولیت کیخلاف درخواست، وفاقی حکومت نے پھر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ میں وزیراعظم کے معاونین کی تعیناتی چیلنج کرنے کی درخواست پر سماعت کے دور ان وفاقی حکومت کی جانب سے دلائل کا آغاز نہ ہو سکا، ایک بار پھر التواء  مانگ لیا۔ منگل کو کابینہ کمیٹی برائے نجکاری میں وزیراعظم کے معاونین کی شمولیت کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور غلام اعظم قمبرانی نے سماعت کی۔دور ان سماعت وفاقی حکومت کی جانب سے ایک بار پھر دلائل کا آغاز نہ ہو سکا، ایک بار پھر التواء مانگ لیا۔ پراسیکیوٹرنیب نے کہاکہ نیب کے سامنے کوئی انکوائری زیرالتواء نہیں، پتہ نہیں نیب کو کیوں فریق بنایا گیا۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ آج کل نیب کا زمانہ ہے درخواست گزار سمجھتا ہے کہ نیب انکے خلاف بھی کارروائی کریگا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر بیرون ملک ہیں واپس آ کر دلائل دیں گے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ معاونین خصوصی کی مدت کب پوری ہو رہی ہے، پانچ سال انتظار کر لیتے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیاکہ وفاق کے پاس عدالت میں پیش کرنے کے لئے کوئی وکیل ہی نہیں۔جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ وفاقی حکومت کی جانب سے غیر ضروری تاخیر کی جا رہی ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیاکہ تاخیر کرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ میں آپ کو آرڈر شیٹ دکھا دیتا ہوں آپ تاخیر کر رہے ہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ ہمارے حق میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ بھی فیصلہ دے چکے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا وہ فیصلہ آپ کے حق میں ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ چیف جسٹس نے اس فیصلے میں بہت سی چیزیں طے کر دی ہیں، چیف جسٹس نے قرار دیدیا ہے کہ معاونین کابینہ کے ممبران نہیں ہو سکتے، جب کابینہ کے ممبران نہیں ہو سکتے تو کابینہ کمیٹیوں میں کیسے بیٹھ سکتے ہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد خان نے کہاکہ ہم اس فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کر رہے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ راجہ صاحب، پہلے کہہ رہے ہیں فیصلہ آپکے حق میں ہے اب کہہ رہے ہیں فیصلہ چیلنج کرینگے۔ڈاکٹر ظفر مرزا کے وکیل نے استعفیٰ کی کاپی عدالت کے سامنے پیش کردی  اور کہاکہ معاون خصوصی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے کہاکہ ہم نے ایک رٹ پٹیشن میں کل جواب جمع کرا دیا ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ کیسے معاونین خصوصی کابینہ کا ممبر ہو سکتا ہے اس کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔ بیرسٹر محسن شاہ نواز نے کہاکہ میرا کیس معاونین خصوصی کے خلاف نہیں بلکہ غیر منتخب نمائندوں کی نجکاری کمیٹی میں شمولیت کا ہے۔ جسٹس عامر فاوق نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیاکہ گزشتہ سماعت پر بھی آپ نے التوا مانگا آج پھر التوا مانگ رہے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 9 ستمبر تک ملتوی کر دی
معاون خصوصی کیس

مزید :

صفحہ آخر -