محکمہ پولیس کے اہلکاروں کو تنخواہیں دینے میں لوٹ مار کا سلسلہ بدستور جاری
ٹانک(نمائندہ خصوصی)جنوبی وزیرستان محکمہ پولیس کے اہلکاروں کو تنخواہیں دینے میں لوٹ مار کا سلسلہ بدستور جاری، اہلکاروں کو بینک اکاؤنٹ کے بجائے ڈی پی او آفس کے سامنے پولیس جوانوں کو لائن میں کھڑا کرکے پرانے طریقہ کار کے تحت مینول طریقے سے تنخواہیں دی جاتی ہیں، تفصیلات کے مطابق محکمہ پولیس قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں خاصہ دارفورس سے پولیس میں ضم ہونیوالے سینکڑوں پولیس اہلکاروں کی ماہانہ تنخواہوں سے فی کس ہزار روپے کی کٹوتی کی جاتی ہے، ڈیپارٹمنٹ کے اکاؤنٹنٹ کلرک سے اور دیگر اعلی حکام پولیس اہلکاروں کو بینک اکاؤنٹ کی بجائے کیش تنخواہ دینے کے مقصد میں کامیاب ہوکر تنخواہ تقسیم کرنے والا عملہ کو تنخواہ سے صوبت کے انکار کے بعد اپنے پولیس اہلکاروں سے انکے سٹیشنز پر ڈیوٹی کی چٹ کے مطالبے سے غریب اہلکاروں کے لئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں ڈی آئی جی اور ڈی پی او ساوتھ کی جانب سے تنخواہ کی شفاف تقسیم کے لئے بنائی جانیوالے کمیٹی ڈھونگ ثابت ھوئی ڈی پی او آفس کا عملہ پولیس اہلکاروں کو کبھی سراروغہ تو کبھی سرویکئی وانا میں تنخواہ کی تقسیم کے چکر دے کر عملے کی جانب سے تنخواہوں کی تقسیم کے وقت جان بوجھ کر آفس کے باہر اہلکاروں کے رش اور گرمی کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے دفتر عملے باہر اپنے ٹاوٹس کھڑے کر رکھے ہیں جو پندرہ سو روپے رشوت ادا کرنے پر انکے سیریل وائس نمبر سے پہلے انکو تنخواہ کر دیتے ہیں، پولیس اہلکاروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ دھندا گزشتہ کچھ ماہ سے جاری ہے، انھوں نے آئی جی پولیس خیبر پختونخواہ اور ریجنل پولیس آفیسر ڈیرہ اسماعیل خان سے اصلاح احوال کا مطالبہ کرتے ہوئے اس دھندے میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی عمل میں لانے سمیت پولیس اہلکاروں کو تنخواہیں بذریعہ بینک اکاؤنٹ دینے کا مطالبہ کیا۔