سلمان رشدی پر امریکہ میں حملہ
نیو یارک (طاہر محمود چوہدری) توہین اسلام پر مبنی اپنی کتاب کی وجہ سے مسلمان ممالک میں نا پسندیدہ ترین شخصیت کا درجہ رکھنے والے سلمان رشدی پر امریکہ میں قاتلانہ حملہ ہوا ہے.
بی بی سی کے مطابق سلمان رشدی پر ریاست نیو یارک میں اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ ایک تقریب سے خطاب کیلئے موجود تھے۔تقریب میں موجود ایک شخص نے ان پر سٹیج پر حملہ کیا. واقعے کی سامنے آنے والی ایک ویڈیو میں لوگوں کو سٹیج کی طرف بھاگتے اور حملہ آور کو قابو کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے.
سی این این کے مطابق ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ سلمان رشدی حملے کے بعد سٹیج پر ہی گر گئے۔ مجھے یہ معلوم نہیں ہے کہ ان پر چاقو سے حملہ ہوا یا مکے مارے گئے۔ ڈیلی میل کے مطابق ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ سٹیج پر بیٹھے ہوئے سلمان رشدی کے پیچھے سے حملہ آور آیا اور چاقو سے حملہ کردیا۔ حملہ آور نے سلمان رشدی پر چاقو کے 10 سے 15 وار کیے جن میں سے ایک وار گردن پر کیا گیا۔
حملے کے بعد سلمان رشدی کو بذریعہ ہیلی کاپٹر ہسپتال منتقل کیا گیا۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں سٹیج پر خون کے دھبے واضح نظر آ رہے ہیں جب کہ ایک تصویر میں سٹریچر پر لیٹے سلمان رشدی کو شدید زخمی حالت میں دیکھا جاسکتا ہے۔
بی بی سی کے مطابق ڈاکٹر ریتا لینڈ مین اس تقریب میں ہی موجود تھیں جہاں سلمان رشدی پر حملہ ہوا اور انہوں نے رشدی کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی۔ خاتون ڈاکٹر نے نیو یارک ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ رشدی پر چاقو سے حملہ کیا گیا، ان کے جسم پر چاقو کے کئی زخم تھے جن میں سے ایک زکم اس کی گردن کے دائیں طرف تھا۔ خاتون ڈاکٹر کے مطابق سلمان رشدی سٹیج پر اپنے ہی خون میں نہایا ہوا تھا اور زندہ تھا،موقع پر موجود لوگ آوازیں لگا رہے تھے کہ یہ زندہ ہے، یہ زندہ ہے۔
دوسری جانب ریاست نیو یارک کی گورنر کیتھی ہوچل نے تصدیق کی ہے کہ سلمان رشدی زندہ ہے اور اسے طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے،