ارشد ندیم نے پاکستان کا سر فخر سے بلند کر دیا!
شہنشاہ جیولین تھرو ارشد ندیم کی قسمت پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل نے بدل دی، اب وہ کروڑ پتی بننے جا رہے ہیں۔انہوں نے پہلی بار 2015ء میں جیولین اٹھایا اور 2024ء میں دنیا تسخیر کر لی۔ ندیم نے خود تسلیم کیا کہ یہ زندگی کو بدلنے والا بہترین فیصلہ تھا۔ چھ فٹ چار انچ کے ارشد ندیم نے اس سے قبل مختلف عالمی مقابلوں میں چار گولڈ میڈلز جیتنے کے باجود وہ شہرت اور توجہ حاصل نہیں کرسکے جو انہیں پیرس اولمپکس کی کامیابی نے دلادی، وہ اب تک انٹر نیشنل مقابلوں میں پانچ گولڈ، ایک سلور اورتین برانز میڈلز جیت چکے ہیں، ایک کانسی کا تمغہ انہوں نے 2016ء میں ایشین جونیئر چیمپئن شپ میں حاصل کیا۔ انہوں نے اولمپکس، ساؤتھ ایشین گیمز کھٹمنڈو، امام رضا کپ ایران، اسلامک گیمز ترکی اور کامن ویلتھ گیمز برمنگھم میں گولڈ میڈلز جیتے۔ 2023ء ہنگری کی عالمی چیمپئن شپ میں سلور میڈل کے حقدار بنے،2018ء جکارتہ ایشین گیمز، 2017ء اسلامک گیمز باکو،2016ء ساوتھ ایشین گیمز گوہاٹی اور2016ء ایشین جونیئر چیمپئن شپ میں کانسی کا تمغہ جیتا۔ ارشد ندیم کے والد مزدور تھے، وہ اپنے بیٹے کے شوق اور کھیلوں میں دلچسپی دیکھ کر اسے اپنے پیشے سے وابستہ نہ کرسکے، ارشد ندیم نے 2011ء میں جب ملتان ڈسٹرکٹ میں ہونے والے گیمز میں پھٹے جوتے کے ساتھ حصہ لیا، انہیں کر کٹ میں زیادہ دل چسپی تھی اور وہ تیز بولنگ کرتے تھے۔ وہ سات بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر ہیں، سکول کے زمانے میں وہ کر کٹ، بیڈ منٹن فٹبال اور ایتھلیٹکس مقابلوں میں بھی شریک رہے،جبکہ ارشد ندیم نے جیولین تھرو کا 118 سالہ ریکارڈ توڑ کر نئی تاریخ رقم کر دی، پاکستان کو 40 سالہ بعد اولمپکس میں سونے کا تمغہ جتوادیا جبکہ انفرادی مقابلے میں 32 سال بعد کوئی میڈل جیتا ہے، پاکستان نے آخری مرتبہ فیلڈ ہاکی کے مقابلوں میں 1984ء میں گولڈ میڈل جیتا تھا، جبکہ پاکستان کا آخری میڈل 1992ء میں کانسی کا تمغہ فیلڈ ہاکی میں حاصل ہوا تھا۔اِس سے قبل پاکستان نے انفرادی مقابلوں میں صرف ایک میڈل جیتا تھا اور یہ میڈل شاہ حسین شاہ نے جاپان جو ڈو کا میں 1988ء میں جیتا تھا، فائنل مقابلے کے پہلے مرحلے میں تمام 12 ایتھلیٹس نے تین، تین بار جیولین پھینکیں، 3 باریوں کے بعد 8 بہترین تھرو کرنے والے ایتھلیٹس نے مزید 3 باریاں لیں، مجموعی 6 باریوں میں سب سے بہتر تھر و پلیئر کی حتمی تھر و قرار پائی۔ جبکہ ارشد ندیم کی دوسری اور مقابلے کی پہلی لیگل تھر وہی 92 اعشاریہ 97 میٹر تک جا پہنچی جس نے ارشد گولڈ میڈل کا حقدار بھی بنوادیا، پاکستان کے ارشد ندیم 86.59 کے سیزن بیسٹ کے ساتھ فیلڈ پر اترے۔فائنل میں شامل چار کھلاڑیوں کی سینزن بیٹ تھر وار شد سے بہتر تھی۔ بھارت کے نیرج چوپڑا کی سیزن بیٹ 89.34 میٹر جبکہ جیکب ویڈیخ کی سیزن بیٹ 88.65 تھی۔ گرینیڈا کے اینڈریسن پیٹرز کی سینزن بیسٹ 88.63 تھی، جبکہ جرمنی کے جولین ویبر کی سیزن بیسٹ 88.37 تھی۔ فائنل میں شامل 12 کھلاڑیوں میں سے پانچ کھلاڑی 90 میٹر سے طویل تھرو کا پرسنل بیسٹ رکھتے تھے جن میں ارشد ندیم کی پرسنل بیسٹ تھرو 90.18 میٹرز تھی۔ گرینیڈا کے اینڈرسن پیٹرز 93.07 میٹر، کینیا کے جولیس یگو 92.72 میٹر ز اور جمہوریہ چیک کے جیکب ویڈیخ 90.88 میٹرز کی تھرو کر چکے تھے۔ کوالیفائنگ راؤنڈ میں ارشد ندیم نے 86.59 میٹر کی تھرو کی تھی، نیرج چوپڑا 89.34 میٹر، پیٹر زاینڈرسن 88.63 میٹر اور جولین ویبر 87.76 میٹرز کی تھرو کے ساتھ فائنل میں آئے۔ پیرس اولمپکس کے جیولن تھر وایونٹ کے فائنل میں ارشد ندیم نے پہلی تھر وفاؤل کرنے کے بعد دوسری تھرو میں شاندار انداز میں 92.97 میٹر دور نیزہ پھینک کر نیا اولمپک کا نیار یکارڈ قائم کر دیا، رشد ندیم نے تیسری تھرو میں 88.72 میٹرز، چوتھی تھرو میں 79.40 میٹرز، پانچویں تھرو میں 84.87 میٹرز ور چھٹی اور آخری تھرو میں 91.79 میٹر ز دور نیزہ پھینکا، ارشد ندیم کا سابقہ بہترین ریکارڈ 90.18 میٹر ز تھا،جبکہ اولمپکس میں سب سے زیادہ لمبی تھر و کاریکار ڈ ناروے کے ایندریاس تھور ڈک لسین کا تھا جنہوں نے بیجنگ اولمپکس 2008ء میں 190 اعشاریہ 57 میٹر کی تھرو کی تھی۔ ارشد ندیم نے اپنی آخری تھرو 91.79 میٹر پھینک کر ایک ہی مقابلے میں دو مرتبہ 90 میٹرز سے زائد کی تھرو پھینک دی، جبکہ شہنشاہ جیولین تھرو ارشد ندیم نے کہا مجھے امید تھی کہ بہترین کھیل پیش کروں گا، خوش نصیب ہوں کہ پاکستانی قوم نے میرے لئے اتنی دعائیں کیں۔ تکنیک پر بہت کام کیا اور یہ پہلے سے بہت بہتر ہوچکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان کا جب کرکٹ میچ ہوتا ہے تو دونوں ملکوں کے عوام اپنا کام چھوڑ کر ٹی وی کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں۔ اسی طرح میرا اور نیرج چوپڑا بھائی کا جب مقابلہ ہوتا ہے تو ہر کوئی اپنا کام چھوڑ کر ٹی وی دیکھتا ہے۔ اس کی ہمیں بڑی خوشی ہوتی ہے۔ ارشد نے بتایا کہ کرکٹر بننا چاہتا تھا اور بہت اچھا بولر بھی تھا۔ فٹبال اور کبڈی میں بھی اچھی کارکردگی دکھاتا تھا، لیکن کرکٹ میں نام اور جگہ بنانا بہت مشکل ہو جاتا ہے اِس لئے ایتھلیٹکس میں چلا گیا۔جبکہ دوسری جانب پیرس اولمپکس کے جیولین تھرو مقابلے میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والے ارشد ندیم کے لئے انعامات کی برسات ہوچکی ہے‘ایک اندازے کے مطابق اب تک 25 کروڑ روپے، کئی اپارٹمنٹس، سونے کے تاج،کئی گاڑیاں اور دیگر انعامات دینے کا اعلان کیا جا چکا ہے۔ سوشل میڈیا پر ان کی فین فالوئنگ میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔پیرس اولمپکس میں تاریخ رقم کرنے والے ارشد ندیم کیلئے حکومت پاکستان، صوبائی حکومتوں، اداکاروں سمیت کئی شخصیات نے انعامات دینے کا اعلان کیا، جبکہ اسپانسرز کی بڑی تعداد بھی اولمپئین کیساتھ کام کرنے کی خواہاں ہے۔تاریخ ساز کامیابی پر ان کے لئے اسپانسرز کی جانب سے بھی آفر آنا شروع ہوگئی ہیں۔انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف ایتھلیٹکس فیڈریشنز نے بھی اعلان کررکھا ہے وہ 2024ء پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے والوں کو 50 ہزار ڈالر انعام دے گی۔حکومت پنجاب نے قومی ہیرو ارشد ندیم کے لیے 10 کروڑ روپے انعام کا اعلان کرتے ہوئے ان کے نام سے منسوب سپورٹس سٹی بنانے کا بھی دعویٰ کیا۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے ارشد ندیم کے لئے 20 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا، جبکہ قومی ہیرو کو گورنر ہاؤس مدعو بھی کیا۔سندھ حکومت نے ارشد ندیم کے لئے 5 کروڑ روپے انعام کا اعلان کیا جبکہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ارشد ندیم کے نام سے کراچی میں اسپورٹس اکیڈمی کھولنے کا اعلان کیا۔گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے اولمپئین ارشد ندیم کے لئے 20 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا۔ شہرت یافتہ گلوکار علی ظفر نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ تاریخی کامیابی پر ارشد ندیم کو اپنی فاؤنڈیشن کے ذریعے 10 لاکھ روپے رقم بطورِ انعام نقد رقم دینے کا وعدہ کیا۔ کراچی پریس کلب نے اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے پر ارشد ندیم کو کراچی پریس کلب کی اعزازی ممبر شپ دینے کا اعلان کر دیا۔نجی ٹی وی چینل کے مالک سلمان اقبال نے اپارٹمنٹ دینے، کرکٹر احمد شہزاد نے 10 لاکھ، نجی ٹی وی چینل نے بھی 10 لاکھ، جبکہ پاکستان گیس اینڈ آئل نے زندگی بھر کیلئے مفت پٹرول دینے کا اعلان کررکھا ہے۔
٭٭٭
پیرس اولمپکس2024ء جیت کر