’ایڈز‘ کا گاﺅں، وہ علاقہ جس کی ایک تہائی آبادی اس افسوسناک بیماری میں مبتلا ہے، یہ پھیلی کس طرح؟ وجہ وہ نہیں جو آپ سوچ رہے ہیں

’ایڈز‘ کا گاﺅں، وہ علاقہ جس کی ایک تہائی آبادی اس افسوسناک بیماری میں مبتلا ...
’ایڈز‘ کا گاﺅں، وہ علاقہ جس کی ایک تہائی آبادی اس افسوسناک بیماری میں مبتلا ہے، یہ پھیلی کس طرح؟ وجہ وہ نہیں جو آپ سوچ رہے ہیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک) ایسے لوگ جو انجکشن لگواتے اور خون دیتے وقت نئی سرنج پر اصرار نہیں کرتے ان کے لئے تنبیہہ ہے کہ ایسی ہی لاپرواہی کی وجہ سے چین کے ایک ہی گاﺅں کے 678افراد ایڈز کا شکار ہو گئے، ایک تہائی آبادی کے مرض میں مبتلا ہونے کے باعث اسے ”ایڈز کا گاﺅں“ کے نام سے یاد کیا جانے لگا ہے۔اس گاﺅں کا نام وین لو ہے اور یہ چین کے صوبے ہینان میں واقع ہے۔ یہاں 1990ءمیں رقم کے عوض خون کے عطیات دینے کی مہم چلائی گئی تھی مگردیہاتیوں کا جس سوئی کے ذریعے خون نکالا گیا وہ ایڈز کے جراثیم سے متاثرہ تھی جس سے گاﺅں کے 3ہزار باشندوں میں سے 678اس مہلک مرض کا شکار ہو گئے جن میں سے اب تک 200جاں بحق ہو چکے ہیں۔

حمل روکنے کے لئے نوجون لڑکی کاآلو کاشرمناک استعمال، تفصیلات جاننے کیلئے یہاں کلک کریں۔
اس واقعے کے بعد چینی حکومت نے خون دینے کے حوالے سے سخت قوانین وضع کر رکھے ہیں۔یہ گاﺅں گزشتہ 25سالوں سے اس مہلک مرض سے لڑ رہا ہے اور اس کے سینکڑوں بچے اب تک یتیم ہو چکے ہیں۔ مگر اب حکومت کی طرف سے مرض کی روک تھام کے بہتر اقدامات کے باعث اس گاﺅں میں صورتحال قابو میں ہے اور2004ءسے ایڈز کا کوئی نیا مریض سامنے نہیں آیا۔ اس گاﺅں میں خون عطیہ کرنے کی مہم مقامی حکومت نے چلائی تھی جس نے دیہاتیوں کو خون کے عوض معمولی رقم دی تھی لیکن مفلوک الحال دیہاتیوں کو اس حقیر رقم کے عوض مہلک مرض میں مبتلا کر دیا۔ یہ خون بعد میں فارما سیوٹیکل کمپنیوں کو فروخت کر دیا گیا جس سے حاصل ہونے والی رقم مقامی حکومت نے شعبہ صحت پر خرچ کی۔

مزید جانئے: گزشتہ روز انٹرنیٹ پر لاکھوں صارفین نے کئی گھنٹے اس لڑکی کی تلاش میں کیوں لگادئیے؟ انتہائی حیران کن وجہ جانئے
2003ءکا سال اس گاﺅں کے لیے سب سے برا تھا، اس سال ایڈز سے متاثرہ 26افراد جاں بحق ہوئے۔گاﺅں کے ایک 60سالہ بزرگ گاﺅ ژو نے چینی اخبار ”پیپلز ڈیلی “سے گفتگو کرتے ہوئے اس المناک واقعے کے بارے میں بتایا کہ خون عطیہ کرنے کی اس مہم نے ہمارے گاﺅں پر قیامت برپا کر دی تھی، آئے روز گاﺅں میں اموات ہوتی رہتی ہیں اور اب تک سینکڑوں بچے یتیم ہو چکے ہیں۔گاﺅں میں ایک سن شائن ہوم قائم ہے جہاں ان یتیم بچوں کا خیال رکھا جا رہا ہے، اس کے علاقے گاﺅں کے مکین اپنے طور پر بھی ان بچوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔حکومت کی طرف سے ان بچوں کو صرف 160یوآن (تقریباً 2500روپے)ماہانہ الاﺅنس دیا جا رہا ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -