غلطی ہائے مضامین و اشعار

غلطی ہائے مضامین و اشعار
غلطی ہائے مضامین و اشعار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

میرے اس کالم کے خوش ذوق قارئینِ کرام، نوٹ فرما لیں! کہ مطبوعہ تحریروں میں غلط نویسی،غلط بخشی، اور اشعار کی درستی کا کام اس نیک نیتی کے ساتھ کِیا جاتا ہے کہ آئندہ اگر اغلاط سے پُر تحریروں کی کبھی اشاعت ممکن ہو تو تصحیح کر لی جائے۔مقصود اِس سے کسی کی دل آزاری نہیں۔ ملاحظہ فرما یئے، ذرا غلط نویسئ شعر یا تحریفِ متن کا ماجرا:
ماہنامہ ’’دُنیائے ادب‘‘ کراچی کے شمارہ اکتوبر 2015ء کے آخری صفحہ نمبر 64 پر ’’زیر گردش اشعار‘‘ میں ایک بہت زیادہ مشہور ہوجانے والا شعر ’’نامعلوم ‘‘ کے تحت اس طرح درج ہے :
محسن ہمارے ساتھ بڑا حادثہ ہوا
ہم رہ گئے ہمارا زمانہ چلا گیا
محسن ‘ تخلص لگانے سے شعر کے خالق کے طورپر محسن بھوپالی یا محسن نقوی یا محسن احسان کی طرف دھیان جا سکتا ہے، مگر اس شعر پر ان تینوں محسنوں کا کوئی احسان نہیں،پھر کس کا ہے ابھی بتاتا ہوں۔ ذرا صبر ۔
ممتاز ومنفرد صحافی وشاعر فرہاد زیدی سابق ایم ڈی پی ٹی وی نے یہ شعر بغیر شاعر کے نام کے ایک بار ٹی وی سے کسی مذاکرے میں سنایا تو دوسرا مصرع اس طرح کرلیا تھا :
ہم رہ گئے ہمارا زمانہ گزر گیا۔
جبکہ شاعر کی غزل کی ردیف ہی ’’چلا گیا ‘‘ ہے قوافی فسانہ، زمانہ وغیرہ، اُس وقت بھی میں نے تصحیح کردی تھی پھر لکھ رہا ہوں کہ شعر دراصل پروفیسر شوکت واسطی مرحوم کاہے اور لفظ بہ لفظ بالکل درست شکل میں یوں ہے :
شوکت ہمارے ساتھ بڑا حادثہ ہوا
ہم رہ گئے ہمارا زمانہ چلا گیا
صدرِ مملکت ممنون حسین نے 9نومبر 2015ء کی شب 8:15بجے براہِ راست پی ٹی وی سے خطاب میں حضرت علامہ اقبالؒ کے حوالے سے لکھی ہوئی تقریر ایک طرف رکھ کر مُنہ زبانی گفتگو کی۔ آپ نے علامہ اقبالؓ پر ابتدائی جملوں میں کہا کہ علامہ کا 30فیصد کلام قرآن حکیم سے روشنی لئے ہوئے ہے مگر اس کلام سے ’’استفادہ کرنے کے بجائے اسے فراموش کردیا جاتا ہے انہوں نے کہا اقبال کا ایک مشہور شعر قرآنی آیت کی ترجمانی میں یوں مشہور ہے :
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
جبکہ یہ شعر علامہ اقبال کا نہیں، مولانا ظفر علی خان کا ہے۔
سہ ماہی جریدے ’’پیغام آشنا‘‘ کے شمارہ جولائی تا ستمبر 2007ء میں ایک مضمون بعنوان ’’شکستِ ناروا اور کلام غالب‘‘ اب پڑھنے کا اتفاق ہُوا،جبکہ فاضل مضمون نگار سجاد مرزا (گوجرانوالہ) اِس دُنیا میں یہ تصحیح دیکھنے کے لئے موجود نہیں۔ صفحہ 104 پر مضمون کے ’’حوالہ جات‘‘ درج کئے گئے ہیں۔ اول تو ’’مصالحہ جات‘‘ کی طرز پر ’’حوالہ جات‘‘ کوئی زبان نہیں ’’حوالے‘‘ کافی تھا یا ’’کتابیات‘‘ لکھا جاتا۔ بہرحال مضمون میں صفحہ99پر ایک نام ’’ابرار حسن‘‘ گنواری‘‘ غلط سلط دو بار لکھا گیا ہے۔ اِس نام کے کوئی صاحب اُردو ادب کی تاریخ میں کہیں دستیاب نہیں۔ دراصل یہ ابر احسنی گِنوری تھے جو شاگردِ داغ حضرت احسن مارہروی کے شاگرد تھے۔ ابر تخلص کرتے تھے اور احسن مارہروی کی نسبت سے احسنی لکھتے تھے۔ گِنور کے رہنے والے تھے۔ اس لئے گنوری تھے اب مدت بعد یہ تحریر نظر سے گزری تو تصحیح ضروری جانی کہ تحریر تو بہرحال زندہ رہتی ہے۔ غلطی بھی کہیں بقائے دوام نہ پکڑلے۔
موقر جریدہ ماہنامہ ’’الحمراء‘‘ لاہور جو شاہد علی خاں کی ادارت میں نہایت باقاعدگی سے شائع ہو رہا ہے، اس کے شمارہ جون2015ء میں فاضل مضمون نگار محمد ساجد نے اپنے مضمون ’’سدا بہار آدمی‘‘ میں جو دراصل پروفیسر صابر لودھی مرحوم کا خاکہ ہے، ایک مشہور زمانہ شعر صفحہ32 پر بغیر شاعر کے نام کے اس طرح درج کیا ہے:
اُن سے ملے تو قلب کی تالیف ہو گئی
رُخصت ہوئے تو پھر وہی تکلیف ہو گئی
متذکرہ شکل میں شعر کے وزن،اَوزان کا بھی دھڑن تختہ کر دیا گیا ہے جبکہ حضرت عبدالحمید عدم کا یہ شعر بالکل دُرست شکل میں یُوں ہے:
وہ آ گئے تو قلب کی تالیف ہو گئی
رُخصت ہوئے تو پھر وہی تکلیف ہو گئی
ممتاز و منفرد افسانہ نگار جناب مسعود مفتی نے اپنے ایک معرکہ آرا رپورتاژ مطبوعہ الحمراء ’’لاہور شمارہ ستمبر 2015ء خاکہ نمبر‘‘ کی قسط نمبر21میں ایک مشہور زمانہ نظم کو خوشی محمد ناظر کے نام سے منسوب کر دیا ہے:
کچھ دیر پہلے نیند سے
اکثر شبِ تنہائی میں
گزری ہوئی دلچسپیاں
بیتے ہوئے دن عیش کے
یاد آتے ہیں اک ایک سب
بنتے ہیں شمعِ زندگی
اور ڈالتے ہیں روشنی
میرے دلِ صد چاک پر
جبکہ مکمل نظم ٹامس مور کی انگریزی نظم کے لازوال ، خوبصورت اردو ترجمے کی صورت میں نادرِ کاکوروی کے مجموعہ کلام ’’جذباتِ نادر‘‘ میں دیکھی پڑھی جا سکتی ہے۔ اتنا خوبصورت منظوم ترجمہ شاذ و نادر ہی اردو ادب میں ملتا ہے۔ جو نادر کاکوری کی وجہ شہرت اور بقائے دوام کا باعث ہے!
ڈاکٹر پرویز پروازی اپنی کتاب ’’پس نوشت اور پسِ پس نوشت‘‘ میں آپ بیتیوں کے تذکرے میں مشتاق احمد خاں وجدی کی سرگزشت ’’ہنگاموں میں زندگی‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: حضرت اکبر الٰہ آبادی طوائفوں پر خاص مہربانی کرتے تھے۔ گوہر جان کو بھی تو ایک شعر لکھ کر ادب میں زندہ کر دیا کہ:
کون خوش قسمت ہے اس دُنیا میں گوہر کے سِوا
سب کچھ اللہ نے دے رکھا ہے شوہر کے سِوا
ہمیں ڈاکٹر پروازی کی محققانہ انشا پردازی کی پرواز سے تو کوئی کلام نہیں البتہ انہوں نے جو شعر درج فرمایا ہے اس کے پہلے مصرعے کا دھڑن تختہ کر دیا ہے جبکہ حضرت اکبر الٰہ آبادی کا صحیح شعر اس طرح ہے:
خوش نصیب اَور ہے اس دور میں گوہر کے سِوا؟
سب کچھ اللہ نے دے رکھا ہے شوہر کے سِوا
آخر میں نیوز وَن چینل پر22جولائی2015ء کو صبح 10بجے کے قریب مقتدا منصور نے،جو نام کی ترکیب سے شاعر بھی لگتے ہیں۔ مشہور شاعر محسن بھوپالی مرحوم کا ایک قطعہ سنایا، مگر غلط سلط، بے وزن بے تُکا کر کے، وہ مشہور زمانہ قطعہ صحیح اس طرح ہے:
جاہل کو اگر جہل کا انعام دِیا جائے
اس حادثۂ وقت کو کیا نام دیا جائے؟
مَے خانے کی توہین ہے رندوں کی ہتک ہے
کم ظرف کے ہاتھوں میں اگر جام دیا جائے

مزید :

کالم -