قومی اسمبلی ، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ترمیمی آرڈیننس کی مدت میں توسیع
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قومی اسمبلی نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ترمیمی آرڈیننس کی مدت میں مزید 120 دن کی توسیع دیدی جبکہ انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس 2015ء بھی ایوان میں پیش کر دیا گیا۔ جمعہ کو انکم ٹیکس ترمیمی بل 2015ء شیخ آفتاب نے ایوان میں پیش کیا جبکہ پاکستان میڈیکل اینڈ کونسل ترمیمی آرڈیننس میں توسیع کی تحریک وزیر مملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے پیش کی۔ سپیکر کی جانب سے زبانی رائے شماری کرائی جس پر تحریک انصاف کی شیریں مزاری نے کہاکہ حکومتی اراکین کی تعداد کم ہے۔ سپیکر زبانی ہاں اور نہ کی بجائے باقاعدہ رائے شماری کرائیں جس پر سپیکر نے پہلے تحریک کی حمایت میں ووٹ دینے والے اراکان کو نشستوں پر کھڑے ہونے کے لئے کہا تاکہ ان کی گنتی کرائی جا سکے پھر تحریک کی مخالفت کرنے والے ارکان کی گنتی کرائی گئی۔ گنتی مکمل ہونے پر سپیکر نے ایوان کو آگاہ کیا کہ تحریک کی حمایت میں 52 جبکہ مخالفت میں صرف 36ووٹ پڑے۔یوں تحریک کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔ پی ٹی آئی ‘ ایم کیو ایم اور پی پی پی اراکین نے تحریک کی مخالفت جبکہ جماعت اسلامی ‘ فاٹا بعض دیگر اپوزیشن جماعتوں نے تحریک پر حکومت کی حمایت کی۔ تحریک منظور ہونے پر حکومتی ارکان نے زوردار انداز میں ڈیسک بجائے۔مختلف ارکان کے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیرمملکت برائے پٹرولیم جام کمال نے کہا کہ ارکان کا یہ تاثر درست نہیں ہے کہ مردم شماری بورڈ میں پنجاب کے علاوہ دیگر تین صوبوں کی نمائندگی نہیں ہے،بورڈ میں آزادکشمیر،جی بی سمیت چاروں صوبوں کی نمائندگی موجودہے۔پی ٹی آئی کے ارکان نے مردم شماری کمشنر کی تقرری پر بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس عہدے کے لیے قانونی طورپر زائدالعمر فرد ہیں،اس عہدے پر 65سال سے زائد عمر کا شخص تعینات نہیں کیا جاسکتامگر انکی عمر65سال سے زائد ہے۔وزیرمملکت نے ارکان کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مردم شماری کے لئے بنائی گئی آئینی کمیٹی میں آزادکشمیر،گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں کی نمائندگی موجود ہے،چیف سیکرٹریز اپنے اپنے صوبوں کی نمائندگی کرتے ہیں،چیف کمشنر مردم شماری کی تعیناتی بھی قواعد کے تحت کی گئی ہے۔دریں اثناء سپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق نے کہا ہے کہ آئندہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں جوائنٹ سیکرٹری سے نیچے کے عہدے والے افسروں کو بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جائیگی، وقفہ سوالات کے دوران اسپیکر اسمبلی نے بیوروکریسی حاضری بھی لی۔
