زراعت کی ترقی کیلئے ہر ممکن تعاون اور رہنمائی فراہم کرینگے :ارجنٹائنی سفیر
راولپنڈی (کامرس ڈیسک) پاکستان میں زراعت پر مبنی صنعت کی ترقی کے فروغ کے لیے ہر ممکن تعاون اور راہنمائی فراہم کریں گے پاکستان میں فی ایکڑ پیداوار بہت کم ہے کاشت کے لیے جدید مشینری، ٹیکنیک کا ستعمال کرنا ہو گا اور پیداوار کے بعد فصلوں کی محفوظ طریقوں سے سٹوریج کے ذریعے نقصان سے بچا جا سکتا ہے مکئی اور سویابین کی جدید طریقوں سے کاشت سے پاکستان اپنا امپورٹ بل کم کر سکتا ہے ان خیالات کا اظہار پاکستان میں ارجنٹائن کے سفیر Ivan Ivanissevich نے ایک اجلاس میں کیا جس میں راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر راجہ عامر اقبال اور پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے زرعی ماہرین بھی موجود تھے سفیر نے کہا کہ پاکستان اور ارجنٹائن کے زرعی ماہرین آپس میں معلومات کے تبادلے کے ذریعے ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ارجنٹائن کے سفیر نے شرکا ء کو بتایا کہ ارجنٹائن میں سائلو (Silo)بیگز کئی دہائیوں سے بنائے جا رہے ہیں اور کئی ممالک ان کو چینی، گندم ، مکئی اور چاول کے ذخیرے کے لیے استعمال کرتے ہیں پاکستان میں بھی کاشتکار اور زمیندار ان تھیلوں کو استعمال کر کے پیداوار کو محفوظ اور منافع بخش بنا سکتے ہیں اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے راولپنڈی چیمبر کے صدرراجہ عامر اقبال نے کہا کہ پاکستان 20کروڑ آبادی پر مشتمل ملک ہے ٹیکنالوجی کی منتقلی سے پاکستان زراعت پر مبنی تجارت کو کئی گنا بڑھا سکتا ہے اور ارجنٹائن کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے ہماری جی ڈی پی کی ترقی میں زراعت کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی جیسی ہے فی ہیکٹر پیداوا ر کو دو ٹن سے بڑھا کر چار ٹن کیا جا سکتا ہے سویابین کی پاکستان میں جدید انداز میں کاشت کے طریقہ کار سے اس کی پیداوار کو بڑھا یا جا سکتا ہے،
پاکستا ن میں پولٹری صنعت میں تیزی سے ترقی ہوئی ہے بدقسمتی سے پاکستان میں تیار ہونے والا سویا بین پولٹری کی صرف دو فیصد ضرورت پوری کر رہا ہے باقی باہر سے درآمد کرنا پڑتا ہے ہمیں ارجنٹائن کے تجربات سے فائدہ اٹھا نا چایئے