بینک کی ایک غلطی نے آسٹریلوی نوجوان کو کروڑوں کا مالک بنادیا
سڈنی (نیوز ڈیسک) ایک آسٹریلوی نوجوان کو مقامی بینک کے کمپیوٹر سسٹم کی چھوٹی سی غلطی نے لوٹ مار کا ایسا موقع فراہم کردیا کہ جس کا تصور کسی فلم میں ہی کیا جا سکتا ہے۔ یہ 2010 کی بات ہے کہ ایک روز بینک سے رقم نکلواتے ہوئے لوک مور کو پتہ چلا کہ وہ اپنے اکا?نٹ بیلنس سے زیادہ رقم نکلواچکا تھا اور حیران تھا کہ ابھی وہ مزید رقم نکلوانے کا اہل تھا۔ اس نے موقع کو غنیمت جانا اور آنے والے دنوں میں رقم نکلوانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اگلے چند سال نہ صرف وہ وقتاً فوقتاً بھاری رقوم نکلواتا رہا بلکہ ’مال مفت دل بے رحم‘ کے مصداق اس رقم کو اپنی عیاشی پر دل کھول کر لٹاتا بھی رہا۔لوک مور نے بینک کو لوٹنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے رفتہ رفتہ 15 لاکھ ڈالر (تقریباً 15 کروڑ پاکستانی رپے) نکلوالئے۔ مفت میں ڈھیروں دولت ہاتھ آئی تو اس سادہ مزاج طالبعلم کے انداز و اطوار ہی بدل گئے۔ اس نے چار مہنگی سپورٹس گاڑیاں خریدیں جبکہ سمندر کے نظاروں کا لطف لینے کے لئے ایک تفریحی کشتی بھی خریدی۔ وہ اپنی اکثر راتیں آسٹریلیا کے مشہور نائٹ کلبوں میں گزارتا اور فحش رقص کا ایسا رسیا ہواکہ لاکھوں ڈالر اس کام پر لٹادیئے۔ شباب و کباب کے ساتھ وہ نشے کی طرف بھی مائل ہوگیا اور شراب اور کوکین اس کی زندگی کا لازمی جزو بن گئے۔لوک مور کی عیاشیوں کا یہ سلسلہ جاری تھا کہ بالآخر بینک کو اندازہ ہوگیا کہ ان کے سسٹم میں کوئی بھاری گڑبڑ تھی۔ جب معاملے کی تحقیق کی گئی توپتا چلا کہ ایک ہی کسٹمر گزشتہ چند سالوں کے دوران 15 لاکھ ڈالر کا نقصان کر چکا تھا۔ بینک کی شکایت پر لوک مور کو گرفتار کرلیا گیا اور اس کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ عدالت نے اسے مجرم قرار دیتے ہوئے جیل بھیج دیا۔