ایران بوئنگ سے 80 طیارے خریدے گا، 16.6ارب ڈالر کا معاہدہ
تہران (این این آئی) ایران نے اپنے فضائی بیڑے میں اضافے کیلئے امریکا کی بوئنگ کمپنی سے 80 طیاروں کی خریداری کا معاہدہ کرلیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران کی سرکاری ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ ایران میں 1979 میں آنے والے انقلاب کے بعد یہ اپنی نوعیت کا پہلا معاہدہ ہے جس کی مالیت 16.6 ارب ڈالر یا 15.7 ارب یورو ہے۔
ایران کے دارالحکومت تہران میں امریکی بوئنگ کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے والے ایران کی قومی ایئر لائن کے چیف ایگزیکٹو فرہاد پرویریش کے مطابق معاہدے کے تحت آئندہ 10 سال میں پچاس 737 طیارے ¾ تیس 777 طیارے ایران کو فراہم کیے جائیں گے۔خیال رہے کہ ایران میں انقلاب کے بعد یہ کسی بھی امریکی ہوائی باز کمپنی سے ان کا پہلا معاہدہ ہے۔ فلائٹ سیفٹی فاو¿نڈیشن کے مطابق گذشتہ کئی سالوں سے ایران کی قومی ایئر لائن کو طیاروں اور ان کے پارٹس کی کمی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے اور دوسری جانب 1979 سے اب تک عسکری اور سول ہوائی حادثات میں 1700 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
روزنامہ پاکستان کی تازہ ترین اور دلچسپ خبریں اپنے موبائل اور کمپیوٹر پر براہ راست حاصل کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
ایرانی میڈیا نے وزیر ٹرانسپورٹ عباس اخوندی کے حوالے سے بتایا کہ مذکورہ معاہدے کے ذریعے قومی فضائی بیڑے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا پہلا مرحلہ ہے۔ خیال رہے رواں برس ستمبر میں امریکی حکومت نے بوئنگ اور ائربس کو ایران سے معاہدے کی اجازت دی تھی۔ گزشتہ ماہ امریکی ایوان نمائندگان نے ایک قانون کی منظوری دی جس کے تحت ایران کو کمرشل طیاروں کی فروخت کو روکا جا سکتا ہے۔ یہ قانون کانگریس سے بھی منظور ہو گیا تو امریکی محکمہ خزانہ لائسنس کے اجرا پر پابندی عائد کر سکتا ہے جو امریکی بنکوں سے کمرشل ہوائی جہازوں کی فنانسنگ کےلئے ضروری ہوتا ہے۔ ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق قومی فضائی کمپنی ایران ایئر کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ بوئنگ کے ساتھ دس سال کا معاہدے کیا گیا ہے جس کے تحت ایران 50 بوئنگ 737 جہاز اور 30 بوئنگ 777 طیارے خریدے گا۔ 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے یہ ایران اور امریکہ کے درمیان اب تک کا سب سے بڑا معاہدہ ہے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی نے بوئنگ کے علاقائی ڈائریکٹر فلیچر برکدال کے حوالے سے کہا کہ اس معاہدے کی مجموعی مالیت 16 ارب 60 کروڑ ڈالر ہے اور امریکی حکومت نے بھی اس معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔ اس معاہدے سے ایران کی ایوی ایشن صنعت میں جدت آئی گی جو اس وقت عمر رسیدہ کمرشل جہازوں پر گزارا کر رہی ہے۔ یاد رہے کہ رواں سال ستمبر میں امریکی حکومت نے طیارہ ساز کمپنی بوئنگ اور ایئر بس کو ایران سے معاہدے کرنے کی اجازت دی تھی۔ ایران اور مغربی ممالک کے مابین جوہری پروگرام پر معاہدے کے بعد ایران پر عائد عالمی پابندیاں ختم ہونا شروع ہوئیں تھیں۔ امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر تنقید کی تھی اور کانگریس میں موجود رپبلکن نمائندوں نے اس معاہدے کی توثیق روکنے کی کوشش کی تھی۔ گذشتہ ماہ امریکی ایوانِ نمائندگان نے ایک قانون کی منظوری دی جس کے تحت ایران کو کمرشل طیاروں کی فروخت کو روکا جا سکتا ہے اگر یہ قانون کانگریس سے بھی منظور ہو جاتا ہے تو امریکی محکمہ خزانہ لائسنس کے اجرا پر پابندی عائد کر سکتا ہے جو امریکی بینکوں سے کمرشل ہوائی جہازوں کی فائنسنگ کے لیے ضروری ہوتا ہے۔