پختونوں کے نام پر سیاست چمکانیوالے خواب دیکھنا چھوڑدیں،پی ٹی آئی نے اُن کی مفاد پرست سیاست کو دفن کر دیا:پرویز خٹک

پختونوں کے نام پر سیاست چمکانیوالے خواب دیکھنا چھوڑدیں،پی ٹی آئی نے اُن کی ...
پختونوں کے نام پر سیاست چمکانیوالے خواب دیکھنا چھوڑدیں،پی ٹی آئی نے اُن کی مفاد پرست سیاست کو دفن کر دیا:پرویز خٹک

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور(آئی این پی )وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پختونوں کے نام پر لوٹ مار کرنے والوں نے پختونوں کی فلاح کیلئے کچھ نہیں کیا۔انہوں نے اپنے دور میں جتنا اُن کا بس چلا عوامی وسائل کا ملکر بٹوارہ کیا پختونوں کے نام پر اپنی سیاست چمکانے والے اب خواب دیکھنا چھوڑدیں۔پاکستان تحریک انصاف نے اُن کی مفاد پرست سیاست کو دفن کر دیا ہے اور صوبے میں غریب دوست نظام اور بہترین طرز حکمرانی کی بنیاد رکھ دی ہے۔ اس صوبے میں تحریک انصاف کا مقابلہ کوئی دوسری جماعت نہیں کر سکتی ۔
مینگورہ بلو گرام حلقہ پی کے 81 ضلع سوات میں جلسہ عام سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے ۔ صوبائی وزیر برائے کھیل وثقافت و اُمور نوجوانان محمود خان ، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ، ضلع ناظم ، تحصیل ناظم اور دیگر مقامی حکومتوں کے ممبران اور عوام کی کثیر تعداد نے جلسے میں شرکت کی۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ ماضی میں اسے کوئی ایماندار قیادت میسر نہ آئی ۔جب ہم دُنیا کو دیکھتے ہیں اور پھر خود کو دیکھیں تو شرمندگی ہو تی ہے ۔ دُنیا روز بروز ترقی کی طرف جارہی ہے مگر ہم دن بدن پیچھے چلے جارہے ہیں۔ملک کی اس تباہی اور زوال کے ذمہ دار مفاد پرست سیاستدان ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ تحریک انصاف اس جرم میں شامل نہیں ۔تحریک انصاف کی اتحادی حکومت نے تین سال کے مختصر عرصے میں ماضی کے حکمرانوں کی کوتاہیوں کا ازالہ کرنے کیلئے بھر پور کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالفین اپنے دور میں گھر سے باہر نکلنے کی جرات بھی نہیں کرسکتے تھے مگر آج آزادانہ جلسے کرتے ہیں۔ مخالفین کو جب بھی موقع ملا انہوں نے اس صوبے کی تباہی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ اُن کی بنائی گئی تمام سڑکیں ، عمارتیں اور دیگر انفراسٹرکچر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔اداروں میں سیاسی مداخلت نے عوامی خدمت کے قابل نہیں چھوڑا تھا ۔یہ لوگ اول تو اعلانات کرنے پر ہی اکتفاکرتے رہے اگر کسی کام میں اُنہیں اپنا فائدہ نظر آیا اور وہ کام کیا بھی تو دو نمبر طریقے سے کیا۔ وسائل اپنی جیبوں میں ڈال لیتے اور عوام کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھتے ۔انہوں نے کہاکہ مجھے یہ بات کہنے میں کوئی عار نہیں کہ سیاستدان اس قوم کے مجرم ہیں۔انہوں نے سکولوں ، ہسپتالوں، پولیس ، اداروں اور افسران پر سیاست کی۔اپنی مرضی سے میرٹ کے خلاف نا اہل لوگوں کو بھرتی کرتے اور پھر اُنہیں ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کرتے رہے۔
وزیراعلیٰ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ تحریک انصاف کے موجودہ تین سالوں کا ماضی سے موازنہ کریں اور تبدیلی کے مفہوم کو سمجھیں ۔ہمارے مخالفین کے نزدیک تبدیلی اور ترقی یہی ہے کہ حکومت میں آ ؤ اور ڈبل لوٹ ماکرو ۔اُن کا پروگرام یہی ہے مگر ہمارے نزدیک تبدیلی کا مطلب ایک شفاف نظام کی تشکیل ہے۔آزاد اور با اختیار اداروں اور عوام کو انصاف کی فراہمی ہمارے نزدیک تبدیلی ہے۔ہم اپنے تبدیلی کے ایجنڈہ کے تحت عوام کو ایسا نظام دہے رہیں جس میں انہیں انصاف ملے۔ کسی کی حق تلفی نہ ہو جو اہل اور حقدار ہے اُس کا حق بغیر مانگے اُس کو دیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں ترقیاتی کام اپنی جگہ جاری ہیں۔ ہمارے ترقیاتی کاموں کا موازنہ کرکے ہماری حکومت اور سابقہ حکومتوں میں فرق دیکھا جا سکتا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ دُنیا نے ترقی اس لئے کی کہ انہوں نے اپنے اداروں پر سیاست نہیں کی ۔ وہاں حکومتیں بدلتی رہتی ہیں مگر نظام چلتا رہتا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم نے صوبے میں اس کلچر کو ختم کر دیا۔ہمارے دور میں ایک سپاہی بھی وزیراعلیٰ ، ایم این اے یا کسی ایم پی اے کی مرضی سے نہیں لگا ہم نے ایک ایجنڈے کے تحت پولیس کو اختیارات دیئے ہیں ۔ہمار ا پولیس سے یہی مطالبہ ہے کہ ہم تھانے میں بدمعاشی ، زیادتی اور غریب کی تذلیل کبھی برداشت نہیں کریں گے۔تھانے عوام کی خدمت کیلئے ہیں۔ اگر عوام سے کہیں نہ انصافی ہو تو وہ نشاندہی کریں ہم ذمہ داروں کو نشان عبرت بنائیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ تعلیم قوموں کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے مگر ماضی میں اُستاد پر بھی سیاست ہوتی رہی ہمارے سکول بنیادی سہولیات سے محروم تھے ۔ہم نے صوبے کے 15 ہزار سکولوں میں وہ تمام سہولیات دیں جو پہلے کبھی فراہم نہیں کی گئیں 30 ہزار اساتذہ بھرتی کئے تمام اضلاع میں اساتذہ کی مساوی بنیادوں پر تعیناتی یقینی بنائی انہوں نے کہاکہ شعبہ صحت کا بھی یہی حال تھا ہم نے عوام کو معیاری طبی سہولیات دینے کیلئے محکمہ صحت کے عملہ کے تحفظات دور کئے اُن کو مراعات دیں 45 ہزار سے 2 لاکھ روپے تنخواہ کردی ۔اس وقت صوبہ بھر میں ڈاکٹرز موجود ہیں ، ہسپتالوں میں خراب مشینری کو ٹھیک کیااور ہسپتالوں کی خود مختاری کیلئے قانون پاس کئے۔اس پر کوششوں کے باوجود ماضی کی حکومتیں ناکام رہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ جب ہم نے صوبے میں حکومت سنبھالی تو مسائل کا ایک انبار تھا اُن مسائل میں سرفہرست بد عنوانی اور رشوت تھی ۔وزیراعلیٰ ہاؤس میں دُکانداری ہورہی تھی ۔ کمیشن کلچر عام تھا۔ہم نے یہ رواج ختم کردیا۔ٹینڈرز آن لائن کردیئے ۔عوام کو معلومات اور خدمات کی مقررہ وقت کے اندر فراہمی کیلئے اطلاعات تک رسائی اور خدمات تک رسائی کے قوانین پاس کئے۔کرسی کے ناجائز استعمال کو روکنے کیلئے کنفلکٹ آف انٹرسٹ قانون پاس کیا۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس قانون پر بھی اپوزیشن راضی نہیں تھی حالانکہ قانون ہم اپنے خلاف پاس کر رہے تھے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ بد عنوانی کا راستہ مکمل طور پر روکنے کیلئے ہم نے وسل بلور قانون پاس کیا۔ اس قانون کے تحت کرپشن کی مخبری کرنے والے کو وصول شدہ رقم کا 30 فیصد بطور انعام دیا جائے گا اور اُس کا نام بھی صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اب غریب عوام کو ڈومیسائل، سرٹیفکیٹس اور لائسنس کے حصول کیلئے رشوت نہیں دینا پڑے گی ۔متعلقہ ذمہ دار مقررہ وقت کے اندر فراہم کرنے کا پابند ہے اگر کسی کو یہ چیزیں فراہم نہیں کی جاتیں تو وہ درخواست دے۔ذمہ دا ر کو نہ صرف جرمانہ دینے پڑے گا بلکہ اُسے قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ماضی میں ونڈ فال کے نام پر جنگلات کی بے دریغ کٹائی کی گئی اربوں، کھربوں کی لوٹ مارہوئی ۔ ہم نے یہ سلسلہ بھی ختم کردیا ۔ہم صوبے میں ایک ارب پودے لگانے کے منصوبے پر گامزن ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ پاکستان کا مستقبل ہے۔سیلابوں سے تباہی اور موسمیاتی تبدیلی جنگلات کی تباہی کی وجہ سے رونما ہوئی ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم مخلوق کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کیلئے وسائل انسانیت پر خرچ کرنے پر یقین رکھتے ہیں انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اگروہ غلط کاموں کی نشاندہی کریں اور اپنے علاقوں میں منصوبوں کی معیاری تکمیل میں اپنا کردار ادا کریں۔اگر کہیں غیر معیاری کام کو دیکھیں تواُس سے آگاہ کریں اور ذمہ دار کو پکڑیں یہ لوگ آپ کو جوابدہ ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ میں کبھی جھوٹا وعدہ نہیں کرتا اور نہ ہی سیاسی اعلانات پر یقین رکھتا ہوں صوبے کی ترقی کیلئے تمام اضلاع کو برابر مواقع دیئے جارہے ہیں ۔جہاں بھی عوام کو ضرورت ہو وہاں تعلیم ، صحت اور انفراسٹرکچر کی بہتری کیلئے ترجیحی اقدامات اُٹھائے جاتے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر علاقے میں بجلی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے 5 کروڑ روپے واٹر سپلائی سکیموں کیلئے 5 کروڑ روپے دینے ، سڑکوں کی تعمیر ومرمت ، سول ہسپتال کے قیام ، ایک بی ایچ یو اور ایک آر ایچ سی کے قیام کی منظوری دی ۔علاوہ ازیں جاری سکیموں کو ہر صورت میں مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔قبل ازیں وزیراعلیٰ نے کوکرئی مینگورہ روڈ کا باضابطہ افتتاح کیا۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ نے 20.750 کلومیٹر طویل مینگورہ جمبل گورکنڈروڈ کا باضابطہ افتتاح کیا۔ تقریباً45 سال کے بعد اس روڈ کی مرمت و بحالی یقینی بنائی گئی ۔ اس منصوبے پر 450 ملین روپے لاگت آئی ۔علاوہ ازیں وزیراعلیٰ نے ہائیر سیکنڈری سکول بلو گرام کی سٹیڈرڈائزیشن کا سنگ بنیاد رکھا۔اس منصوبے پر 70.25 ملین روپے لاگت آئے گی ۔

مزید :

پشاور -