سوار حسین شہیدؒ نے 1971کی جنگ میں دشمن کا جوانمردی سے مقابلہ کیا : پروفیسر عابد حسین

سوار حسین شہیدؒ نے 1971کی جنگ میں دشمن کا جوانمردی سے مقابلہ کیا : پروفیسر عابد ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(جنرل رپورٹر) پاک فوج کے عظیم سپوت سوار محمد حسین شہید نے1971ء کی جنگ میں دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواں مردی سے اس کامقابلہ کیا اور شہادت کے رتبہ پر فائز ہوئے۔ قوم کے اس بہادر بیٹے کی جرات و بہادری کی یادیں آج بھی تازہ ہیں۔ان خیالات کا اظہار پروفیسر سید عابد حسین شاہ نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ، لاہور میں نشان حیدر کا اعزاز پانے والے پاک فوج کے سپاہی سوار محمد حسین شہید کے 46 ویں یوم شہادت کے سلسلے میں نئی نسل کو ان کی حیات وخدمات سے آگاہ کرنے کیلئے منعقدہ خصوصی لیکچر کے دوران کیا۔ اس لیکچر کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک ،نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانہ سے ہوا۔پروفیسر سید عابد حسین شاہ نے کہا کہ نشان حیدر پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے، یہ اعزاز پاک فوج کے ان 10 شہداء کو مل چکا ہے جنہوں نے دفاع وطن کی خاطر بے مثال جرات وبہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ان میں ایک نام سپاہی سوار محمد حسین شہید کا بھی ہے۔ سوار محمد حسین شہید18 جون 1949 ء کو ڈھوک پیر بخش تحصیل گوجر خان ضلع راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ان کے والد زمیندار تھے اور ڈھوک ہی میں کھیتی باڑی کرتے تھے۔لیکن محمد حسین کے خاندان کے اکثر افراد نے فوج میں ملازمت کی اور اعلی عہدوں پر رہے۔سوار محمد حسین شہیدکو گھر میں ہی قرآن کی تعلیمات دی گئی۔ انہوں نے تین ستمبر 1966 کو محض سترہ سال کی کم عمری میں پاک فوج میں بطور ڈرائیور شمولیت اختیار کی ۔ 1971 کی جنگ میں سوار شہید کی تعیناتی شکر گڑھ سیکٹر میں ہوئی، جہاں پر انکا کام وائرلیس پر بیٹھ کر احکامات وصول کرنا اور آگے پہنچانا تھا۔ ساتھی سپاہیوں کو فرنٹ لائن پر لڑتا دیکھ کر میدان جنگ میں لڑنے کا جذبہ پیدا ہوا جس کا اظہار انہوں نے اپنے افسر سے کیا۔ جس پر ان کی ڈیوٹی سپاہیوں کو گولہ بارود پہچانے کی لگا دی گئی۔ سوار محمد حسین نے جنگ میں بے مثال جرات و بہادری کا مظاہرہ کیا۔ اپنی ذہانت اور حکمت عملی سے دشمن کو ناکوں چنے چبوائے۔ دوران جنگ 10 دسمبر 1971ء کو دشمن کی گولیوں کی بوچھاڑ نے ان کا سینہ چھلنی کر دیا اور مرتبہ شہادت پر فائز ہوئے۔شہادت کے وقت ان کی عمر محض 22سال تھی۔ ان کی بہادری کے اعتراف میں انہیں اعلی ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔
سوار حسین