عوام ،فوج اور پاکستان

عوام ،فوج اور پاکستان
عوام ،فوج اور پاکستان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بستی بسانا کھیل نہیں، یہ بستے بستے بستی ہے۔بعینہ قوم بنانا بھی کوئی کھیل نہیں، اس کے لئے دامے،درمے،سخنے،قدمے انفرادی اور اجتماعی طور پر حصہ لینا ازبس ضروری ہوتا ہے۔ بانی پاکستان قائداعظمؒ محمد علی جناح کی پُر عزم قیادت میں برصغیر کے مسلمانوں پر مشتمل ایک قوم تشکیل پائی، جس کی کوششوں، بے بہا، بیش قیمت اور تاریخی قربانیوں کے بعد مملکت خداداد پاکستان وجود میں آئی اور نامساعد حالات کے باوجود یہ نوائیدہ مملکت تیزی سے ترقی کے منازل طے کرتی ہوئی ایٹمی قوت بنی۔

تقسیم ہند کے وقت بھارت کی مکاری کے باعث چند معمولی ہتھیار اور قلیل تعداد میں فوج پاکستان کے حصے میں آئی اور آج اسی فوج کو کسی پاکستانی نے نہیں، نہ ہی کسی فرد واحدنے، بلکہ 193ممالک پر مشتمل اقوام متحدہ نے دنیا کی بہترین فوج قرار دیا کہ یہ نوزائیدہ مملکت جو رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں وجود میں آئی اور فضل ربی کے باعث آج ہماری عسکری قوت کی پوری دنیا معترف ہے۔
یہ پاکستان کی خوش بختی ہے کہ اس کو فعال ، جذبہ حب الوطنی سے سرشار اور عسکری مہارت کی حامل فوجی قیادت میسر آئی۔ جو ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لئے جذبہ شہادت سے معمور تھی، جس کے باعث پاکستان کو بہترین فوج کا افتخار حاصل ہوا۔

لیکن یہ بھی ایک دل سوز امر ہے کہ ہماری سیاسی جماعتیں اور سیاستدان وطن عزیز میں جمہوریت کوپائیدار خطوط پر استوار نہ کر سکے، لیکن اب عوام میں سیاسی شعور اور جمہوری بالیدگی بتدریج روبہ عروج ہے۔ جو ملک کے لئے خوش آئند ہے۔ اس ساری تمہید کا مقصد وہ تموج ہے، جو ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی حالیہ پریس بریفنگ کے باعث پیدا ہوا۔

انہوں نے دہشت گردی کے علاوہ دیگر سیاسی اور اہم ملکی حالات پر گفتگو کی۔ جس میں کراچی، بلوچستان میں امن و امان کے حوالے سے ہونے والی پیشرفت اور کامیابیاں، دہشت گردی، بھارت کے مذموم جنگی عزائم، آئین اور قانون کی بالادستی، پشتون تخفظ موومنٹ، نیشنل ایکشن پلان، اپنی طرف سے طالبان کے صفایا، امریکہ، افغانستان میں سیاسی عمل کے احیاء ، کرتار پور سرحد کھولنے کی وجوہات کے علاوہ ملکی میڈیا پر بھی سیر حاصل اظہار خیال کیا، جو حوصلہ افزا تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ آگے وقت بہت اچھا ہے یا بہت خراب، آج پرانی فوج نہیں ، ایک ایک اینٹ لگا کر پاکستان دوبارہ بنا رہے ہیں‘‘ یہ بجاکہ پاک فوج نے ہر مشکل اور آڑے وقت میں وہ سیلاب ہوں یا زلزلے یا کوئی اور مشکل بھرپور کردار ادا کیا مگر ان کے اس جملے سے ابہام پیدا ہوتا ہے کہ’’آگے وقت بہت اچھا یا بہت خراب‘‘۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر وہ ملک کے مستقبل کے بارے میں کچھ کہنا چاہتے تھے تو انہیں واضح طور پر اس کی تفصیل بتانی چاہیے تھی، ’’ بہت خراب‘‘ سے ان کی مراد کیا تھی؟۔

یہاں اس امکان کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا کہ جملہ سیاق و سباق سے ہٹ کر شائع کیا گیا ہو ، تاہم جو بھی صورتحال ہو، اگر ا س کی وضاحت ہو جائے تو بہتر ہوگا اور ابہام بھی دور ہو جائے گا۔جہاں تک عوام کا تعلق ہے تو وہ اپنی فوج کو سرآنکھوں پر بٹھاتے ہیں اور فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

حالات بہت اچھے ہوں تب بھی اور خاکم بدہن حالات خراب ہوں تب بھی، اور وہ کسی بھی طرح کسی کے اکسانے کی مذموم کوشش کو درخوراعتناء نہیں سمجھتے اوروہ کسی بھی ایسی ناپسندیدہ کوشش کی راہ میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے ہوجائیں گے۔ میجر جنرل آصف غفور کی بریفنگ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ فوج، حکومت اور عدلیہ ملکی تعمیر و ترقی، استحکام، دفاع اور عوامی فلاح و بہبود کے لئے ایک پیج پر ہیں جو ملک اور عوام کے لئے ایک اچھی بات ہے۔

مزید :

رائے -کالم -