خواجہ سعد اور سلمان رفیق گرفتار ، حمزہ شہابز کا نام بلیک لسٹ میں شامل ، بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا ۔،، مریم اورنگزیب کیخلاف بھی نیب کی تحقیقات شروع
لاہور(نامہ نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس محمد طارق عباسی اور مسٹر جسٹس مرزاوقاص رؤف پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سابق صوبائی وزیرصحت خواجہ سلمان رفیق کی ضمانت کی درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پرخارج کردیں،جس کے بعد نیب حکام نے خواجہ برادران کو کمرہ عدالت سے ہی گرفتارکرلیا۔خواجہ سعد رفیق نے مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو گرفتاری میں مداخلت سے روکتے ہوئے کہا کہ ہم 21کروڑ عوام کی آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں ،ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے،ہمیں ایک روز انصاف ضرورملے گا۔فاضل بنچ نے پیرا گون ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں خواجہ سعدرفیق اور خواجہ سلمان رفیق کی عبوری ضمانتیں منظور کررکھی تھیں،جوضمانت کی درخواستوں کے اخراج کے ساتھ ہی منسوخ ہوگئیں،نیب انکوائری ڈی جی لاہور نیب سے کسی دوسری جگہ منتقل کرنے سے متعلق خواجہ سعد رفیق کی درخواست بھی فاضل بنچ میں زیرسماعت تھی ،فاضل بنچ نے انکوائری لاہور سے نیب کے کسی دوسرے ریجن میں منتقل کرنے کی درخواست بھی مستردکردی ۔کیس کی سماعت شروع ہوئی تو نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا خواجہ برادران کی نیب تحقیقات ڈی جی نیب لاہور سے تبدیل کروانے کی درخواست پر چیئرمین نیب نے فیصلہ کر دیا ہے، انکوائری ڈی جی نیب لاہورہی کریں گے تاہم وہ تحقیقات کے حوالے سے چیئرمین نیب سے ہدایات لیں گے اور چیئرمین نیب کی اجازت کے بغیر ڈی جی نیب کو خواجہ برادران کے خلاف تفتیش سے روک دیا گیاہے،خواجہ برادران کے وکیل اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ ڈی جی نیب ٹی وی پر بڑے بیان دیتے ہیں، مگر خواجہ سعد رفیق کیخلاف کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کرسکے کیونکہ ان کے خلاف شواہد موجود ہی نہیں ہیں،فاضل بنچ نے کہا کہ آپ کی 2 درخواستیں تھیں کہ تحقیقات تبدیل کروائی جائیں اور گرفتاری کی وجوہات بتائی جائیں، خواجہ سعدرفیق کے وکیل نے کہا کہ ہمیں چیئرمین نیب کا تحقیقات تبدیلی کے معاملے پرحکم نامہ نہیں دیا گیا،ہمیں آرڈر کی نقل دی جائے ۔عدالت نے کہا کہ آرڈر کی کاپی کے لئے چیئرمین نیب کو درخواست دیں ،اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ انہیں چیئرمین نیب کے حکم کے خلاف دادرسی چاہیے ،چیئرمین نیب کے آرڈر کے خلاف اپیل دائر کرنی ہے، مہلت دی جائے، انہیں تیاری کے لئے دو تین دن درکارہوں گے ،عدالت نے کہا آپ کل آجائیں ،اعظم تارڑ نے کہا کہ وہ کل سپریم کورٹ میں مصروف ہیں جس پر عدالت نے کہا کہ سماعت 13دسمبر تک ملتوی کردیتے ہیں ،یہ آخری مہلت ہے آئندہ سماعت پر ہر صورت میں بحث مکمل کی جائے ،یہ محض دو دن مہلت دینے کا طریقہ نہیں ہوناچاہیے، خواجہ برادران کے وکیل اعظم نذیرتارڑنے کہا کہ ہم عبوری ضمانت میں جان بوجھ کر توسیع کاتاثر نہیں دینا چاہتے، آج ہی بحث کریں گے۔ وکیل نے کہا کہ گرفتاری کی وجوہات اور تحقیقات تبدیلی کا آرڈر ملنے سے قانونی راستہ اختیار کر سکتا ہوں، پیراگون سٹی کیس میں ایک ملزم (قیصر امین بٹ)کو گرفتار کر کے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ان کا دفعہ164 کا بیان ریکارڈ کروایا گیا ہے،ہمیں بیان کی کاپی بھی نہیں دی جا رہی، جس پر عدالت نے کہا کہ شواہد کی نقل تو آپ کو نہیں دی جا سکتی، ملزموں کے وکیل نے کہا کہ ہمیں یہ علم نہیں قیصر امین بٹ نے خواجہ سعد رفیق کے خلاف کیا بیان دیا، پہلے ایک مجسریٹ کے سامنے پھر دوسرے جج کے سامنے بیان ریکارڈ کروایا گیا،خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ قانون وعدہ معاف گواہ کو حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے ،وعدہ معاف گواہ کا نیب کی حراست میں رہنا بھی سوالیہ نشان ہے ،وعدہ معاف گواہ کو نیب کی حراست میں منشیات دی جارہی ہیں، ہم پرپیراگون میں بے نامی دار کا الزام لگایا گیا ہے، مجھے ایڈوانس کاپی دی جاتی تو عدالت کو بہتر طریقے سے آگاہ کر سکتا تھا، گرفتاری کی وجوہات سے ابھی تک آگاہ نہیں کیا گیا،جس پر فاضل بنچ نے کہا کہ نیب کہتاہے کہ کافی شواہد آنے پر وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے ،ہم نے عدالت کے لئے خواجہ سعد رفیق کی گرفتاری کی وجوہات مانگی تھیں،عدالت نے نیب کو کبھی بھی ہدایت نہیں کی تھی کہ گرفتاری کی وجوہات سے درخواست گزار کوآگاہ کیا جائے۔خواجہ سعد رفیق کے وکیل نے کہا کہ یہ ایسی خفیہ دستاویزات تو نہیں ہیں جو درخواست گزار سے چھپائی جا رہی ہیں،خواجہ سعد رفیق نے نیب کی ایک بھی طلبی کو نہیں چھوڑا، خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق عدالت میں مسلسل پیش ہورہے ہیں، نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ گرفتاری کی وجوہات درخواست گزار کو نہیں مل سکتیں،ملزم کی گرفتاری کے بعد انہیں گرفتاری کی وجوہات سے آگاہ کیا جائے گا۔نیب آرڈیننس کی دفعہ 24 (ڈی )کے تحت گرفتاری کے بعد وجوہات بتائی جا سکتی ہیں،جس پر عدالت نے کہا ایسا تو تب ہوتا ہے جب کسی کو چھاپہ مار کر گرفتار کیا جائے،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ قانون میں اس کی گنجائش موجود ہے ،عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزاروں کے خلاف الزام کیا ہے؟جس پر خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ خواجہ سلمان اور خواجہ سعد رفیق پر 50 کنال اراضی دے کر 40 کنال اراضی لینے کا الزام ہے،پیراگون سٹی کی کل زمین 7ہزار کنال ہے جن میں سے 40کنال کے خواجہ بردران مالک ہیں ،پیراگون کو کمرشل زمین دے کر رہائشی پلاٹس لئے، ان پر 100 ملین روپے ایگزیکٹو بلڈرز سے وصول کرنے کا الزام بھی ہے،عدالت نے استفسار کیا آپ کو یہ رقم کس بنیاد پر دی گئی ،وکیل نے کہا کہ عدالت کے سامنے تمام ریکارڈ پیش کردیاہے ۔خواجہ برادران کا ایک ایک پیسہ قانونی ہے اور انکم ٹیکس گوشواروں میں ظاہر کیا گیاہے ،نیب آج تک کسی اکاؤنٹ یا بے نامی جائیداد کا ثبوت پیش نہیں کرسکا،15سال تک کسی بے نامی جائیداد کو چھپایا نہیں جاسکتا۔ نیب خواجہ برادران کو پیراگون سٹی ہاؤسنگ کا مالک ظاہر کرنے پر تلا ہواہے ،نیب کی طرف سے 21 مارچ 2018 ء کو طلبی کا پہلانوٹس بھیجا گیااورہم مسلسل انکوائری میں شامل ہورہے ہیں،نیب نے پیراگون سٹی ہاؤسنگ سکیم کو غیر قانونی قرار دیا ہے،عدالت نے استفسار کیا کہ نیب کے مطابق پیرا گون سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی میں کتنے لوگوں کے ساتھ فراڈ ہوا ہے؟امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ49 لوگوں کے ساتھ فراڈ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے، عدالت نے پوچھا کیا درخواست گزار کے خلاف کوئی اور کیس بھی زیر التوا ہے؟ خواجہ برادران کے وکیل نے بتایا ریلوے اور پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی (آشیانہ ہاؤسنگ سکیم)کی انکوائریاں زیرالتواء ہیں تاہم ان دونوں انکوائریز میں وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے،امجدپرویزایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پہلے ایئر ایوینیو پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام سے ہاؤسنگ سوسائٹی بنائی گئی تھی،عدالت نے پوچھا کیا اس کی کبھی کینٹ حکام سے منظوری لی گئی؟ وکیل نے بتایا قیصر امین بٹ نے منظوری لی تھی،عدالت نے استفسار کیا توکیا وہ ان کا حصہ دار تھا؟ جب قیصر امین نے منظوری لی تو کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اعتراض کیاتھا؟خواجہ سعد رفیق کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کا قیصر امین بٹ کی پیراگون سٹی کی ملکیت سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی ڈیبونیئر پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام سے کوئی اکاؤنٹ موجود نہیں ہے،خواجہ برادران کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کے خلاف نیب صرف سیاسی وابستگی کی بنا پر کیس چلا رہاہے ،نیب کے وکیل نے اس کی تردید کی اور کہا کہ قیصر امین بٹ سے متعلق لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں ،پیرا گون اکاؤنٹ سے ان کو پیسے ملتے رہے ،چوری یا ڈکیتی کے پیسے پر ٹیکس دینے سے وہ پیسے جائز نہیں ہوجاتے ۔پیرا گون سکیم سے تعلق کا خود انہوں نے اعتراف کیا،چیئرمین نیب کی ان سے کوئی مخالفت نہیں ،اس کیس کی انکوائری مسلم لیگ (ن) کے دور میں شروع ہوئی ۔9کنال اراضی سوسائٹی کو دے کر 20کنال لی گئی ،نیب کے وکیل نے کہا کہ ایک ایک گھر کئی لوگوں کو الاٹ کیا گیا ،خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ حلف دیتا ہوں ایسا نہیں ہوا۔ عدالت نے کہا کہ بادی النظر میں کیس ضمانت قبل ازگرفتاری کے معیار پرپورانہیں اترتاجس پر خواجہ سعد رفیق کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم درخواست ضمانت واپس لیتے ہیں ،عدالت نے درخواست ضمانت واپس لینے کی بنا پر خارج کردی جس کے بعد خواجہ سعدر فیق اور خواجہ سلمان رفیق کو کمرہ عدالت سے ہی گرفتارکرلیا گیا،انہیں کمرہ عدالت سے باہر لایا گیا تو وہاں احاطہ عدالت اور لاہور ہائی کورٹ کے باہر مسلم لیگ (ن) کے کارکن بڑی تعداد میں موجودتھے جو خواجہ سعد رفیق کے حق میں نعرے لگا رہے تھے ،خواجہ سعد رفیق نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی گرفتاری کے خلاف مذاحمت نہ کرے ،کوئی کنکر کوئی پتھر نہ پھینکے ،کوئی ڈنڈا کوئی دھکا کسی کو نہ لگے، ہمیں سنا نہیں گیا ،ہم 21 کروڑ پاکستانیوں کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں، ایک دن آزاد پاکستان کا سورج طلوع ہو گااور ہمیں ایک دن انصاف ضرور ملے گا۔ہم عدالتوں کا احترام کرتے تھے ،کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے، انہوں نے اپنے خطاب کے آغاز میں کہا ظلم کے یہ ضابطے ہم نہیں مانتے، ہمارے خلاف کوئی ثبوت نہیں دیا گیا، ہمیں ایک ہاؤسنگ سکیم کے مالک ثابت کرنے کی کوشش کی گئی۔دریں اثنا قومی احتساب بیورو(نیب) نے کہا ہے کہ سعد رفیق نے اہلیہ، بھائی، ندیم ضیاء، قیصر امین سے مل کر ایئر ایونیو سوسائٹی بنائی، ایئر ایونیوکا نام بعد میں تبدیل کر کے پیراگون رکھ لیا گیا، سعد رفیق نے اختیارات سے تجاوز کر کے غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹی کی تشہیر کی۔منگل کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سعد رفیق کی گرفتاری سے متعلق نیب نے اعلامیہ جاری کر دیا۔ نیب اعلامیہ کے مطابق خواجہ سعد رفیق کی گرفتاری کیلئے ٹھوس شواہد حاصل کرلئے، کرپشن کی رقم اور دستاویزات کی برآمدگی کیلئے گرفتاری ضروری تھی، سعد رفیق کی گرفتاری انکوائری منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے ضروری تھی، سعد رفیق نے اہلیہ، بھائی، ندیم ضیاء، قیصر امین سے مل کر ایئر ایونیو سوسائٹی بنائی، ایئر ایونیو کا نام بعد میں تبدیل کر کے پیراگون رکھ لیا گیا، خواجہ برادران نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری، خواجہ سعد اور سلمان رفیق پیراگون سوسائٹی سے فوائد لیتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون سٹی میں 40کنال اراضی موجود ہے، سعد رفیق نے اختیارات سے تجاوز کر کے غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹی کی تشہیر کی۔
سعد گرفتار
لاہور (کرائم رپورٹر مانیٹرنگ ڈیسک ،نیوز ایجنسیاں ) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو لندن جانے سے روک دیا۔واضح رہے کہ حمزہ شہباز اپنے بھائی سے ملنے غیر ملکی ایئرلائن کی پرواز سے لندن جا رہے تھے۔حمزہ شہباز کے مطابق بورڈنگ کارڈ حاصل کرنے کے بعد جب وہ امیگریشن کاؤنٹر پر پہنچے تو انہیں بتایا گیا کہ ان کا نام بلیک لسٹ میں شامل ہے، کیونکہ ان کے خلاف نیب میں انکوائری چل رہی ہے۔اس موقع پر حمزہ شہباز نے ایف آئی اے حکام کو بتایا کہ وہ نیب میں چلنے والی انکوائری میں مطلوب نہیں ہیں۔تاہم اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کو ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔واضح رہے کہ نیب حمزہ شہباز کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس کی تحقیقات کر رہا ہے، جس میں گرفتاری سے بچنے کے لیے انہوں نے حفاظتی ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔علاوہ ازیں حمزہ شہباز اور ان کے بھائی سلمان شہباز کے خلاف غیر قانونی پل اور 56 کمپنیوں سے مبینہ تعلق کی تحقیقات بھی جاری ہیں، جس کی بناء پر نیب نے گذشتہ ماہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی سفارش کی تھی۔دوسری طرف نیب راولپنڈی نے سابق وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات و مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کے خلاف مبینہ کرپشن شکایت کی جانچ پڑتال شروع کردی‘ مریم اورنگزیب پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے‘ پی ٹی وی اور پی آئی ڈی کے فنڈز میں مبینہ خورد برد اور من پسند افراد کی غیر قانونی تقرریوں‘ گھر کی تزئین و آرائش سرکاری فنڈ سے کرانے کا بھی الزام ہے۔ نیب ذرائع کے مطابق سابق وزیر مملکت مریم اورنگزیب کے خلاف کرپشن شکایت چند ماہ قبل موصول ہوئی تھی جس میں مریم اورنگزیب پر سرکاری فنڈز میں خورد برد‘ اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی بھرتیوں کا الزام لگایا گیا تھا۔ اس شکایت میں سابق وزیر مملکت پر گھر کی تزئین و آرائش سرکاری خرچے سے کرانے اور اپنی سیاسی جماعت کی مہم کے لئے سرکاری وسائل استعمال کرنے کا بھی الزام تھا۔ جبکہ آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا معاملہ بھی شکایت میں موجود ہے۔ نیب ذرائع کے مطابق ڈی جی عرفان نعیم منگی نے مریم اورنگزیب کیخلاف کرپشن شکایت کی جانچ پڑتال کا حکم دیدیا ہے اور جانچ پڑتال مکمل ہونے پر لگائے گئے الزامات درست ثابت ہونے کی صورت میں باضابطہ انکوائری کا آغاز کیا جائے گا۔
حمزہ شہباز