سی پیک کو توسیع دینے کافیصلہ کر لیا،چینی سفیر

سی پیک کو توسیع دینے کافیصلہ کر لیا،چینی سفیر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد (سٹاف رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک ،آئی این پی ) سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں داعش کی موجودگی پاکستان کیلئے مستقل خطرہ ہے،افغانستان کے مسئلے کا حل لازمی ہے،علاقائی اور عالمی طاقتوں کو افغان مسئلے کے حل کا ادراک ہو گیا ہے،افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کی بھی حمایت کرتے ہیں،خطے میں امن کی خاطر وزیر اعظم نے بھارت کے ایک قدم کے جواب میں دو قدم آگے بڑھنے کی بات کی،برطانوی پارلیمنٹ کے کشمیر پر گروپ کی رپورٹس نے بھارت کا چہرہ بے نقاب کیا ہے،عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے،بھارت غیر رسمی ہتھیاروں کو فروغ دے رہا ہے،حالیہ بھارت امریکہ مذاکرات خطے کے دفاعی عدم توازن کا باعث ہیں،پوری دنیا اب چینی صدر کے ون بیلٹ ون روڈ کے ویژن کی قائل ہو رہی ہے جبکہ چین کے سفیر یاؤ جنگ نے کہا کہ پاکستان اور چین نے سی پیک کو توسیع دینے کا فیصلہ کیاہے،سی پیک تعمیرو ترقی کے وسائل کیلئے ایک مثال بنے گا۔منگل کو جنوبی ایشیا میں تنازعات اور تعاون میں اہم طاقتوں کے کردار پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ وزارت خارجہ تھنک ٹینکس اور ماہرین کی آراء کو خارجہ پالیسی کی تشکیل میں اہمیت دیتی ہے،پاکستان تمام اہم طاقتوں سے رابطے میں ہے،پاکستان اور چین کے تعلقات ایک مثال ہیں،چین وہ ملک ہے جس کیساتھ پاکستان ہر مسئلے پر بات کرتا ہے،وزیر اعظم کے دورے سے ان تعلقات کو نئی جہت ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک اور چینی سرمایہ کاری سے گزشتہ کچھ سالوں میں پاکستان کی معاشی حالت میں بہتری آئی ہے،پوری دنیا اب چینی صدر کے ون بیلٹ ون روڈ کے ویژن کی قائل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خطے کو کئی اہم مسائل لا سامنا ہے،پاکستان نے کئی سالوں تک دہشتگردی کا سامنا کیا ہے،افغانستان کے مسئلے کا حل بھی لازمی ہے،افغانستان میں داعش کی موجودگی پاکستان کیلئے مستقل خطرہ ہے،علاقائی اور عالمی طاقتوں کو افغان مسئلے کے حل کا ادراک ہو گیا ہے،اس حوالے سے ہونے والی تمام کوششوں کو سراہتے ہیں،افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کی بھی حمایت کرتے ہیں،خطے میں امن کی خاطر وزیر اعظم نے بھارت کے ایک قدم کے جواب میں دو قدم آگے بڑھنے کی بات کی،وزیر اعظم نے اپنے خط میں مذاکرات بحالی کی تجویز دی، پاک بھارت وزرائے خارجہ کی نیو یارک میں ملاقات طے کرنے کے بعد بھارت نے منسوخ کی،پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات پر بات چیت کیلئے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے،اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رپورٹ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تصدیق ہوئی ہے،برطانوی پارلیمنٹ کے کشمیر پر گروپ کی رپورٹس نے بھارت کا چہرہ بے نقاب کیا ہے،عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے،بھارت غیر رسمی ہتھیاروں کو فروغ دے رہا ہے،حالیہ بھارت امریکہ مذاکرات خطے کے دفاعی عدم توازن کا باعث ہیں،پاکستان خطے کی سماجی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہتا ہے،بھارت نے سارک تنظیم کو یرغمال بنا رکھا ہے،بھارت سارک سربراہ اجلاس کے راستے میں رکاوٹ ہے پاکستان میں چین کے سفیر یا جنگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد سی پیک کو مزید وسعت دینے کا فیصلہ ہوا ہے،چین کا ون بیلٹ اینڈ روڈ پروجیکٹ معاشی ترقی کا وژن ہے،پروگرام کا مقصد ہمسایوں کے ساتھ ترقی کے شعبے میں تعاون کرنا ہے، افغانستان کا معاملہ سب سے اہم ہے، چین نے قیام امن کیلئے افغانستان اور بھارت کے ساتھ معاملات کے حل کے لئے بات چیت بھی کی چین کے سفیر یا جنگ نے کہا کہ معاشی ترقی کے ذریعے غربت اور انتہا پسندی کو ختم کیا جاسکتا ہے، چین کا ون بیلٹ اینڈ روڈ پروجیکٹ معاشی ترقی کا وژن ہے، اس کے تحت چین نے 60 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، اس پروگرام کا مقصد ہمسایوں کے ساتھ ترقی کے شعبے میں تعاون کرنا ہے۔چین کے سفیر نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ وژن کے تحت سی پیک سب سے بڑا پروجیکٹ ہیں، جس کے 22 منصوبوں میں سے کچھ مکمل ہوگئے ہیں اور کچھ پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد سی پیک کومزید وسعت دینے کا فیصلہ ہوا ہے، یہ فیصلہ وزیر اعظم عمران کے دورہ چین کے دوران ہواہے۔یا ؤجنگ نے کہا کہ چین ہمسایہ ممالک کے مابین روابط کو فروغ دینا چاہتا ہے، چین خطے میں امن اور استحکام کا حامی ہے، جنوبی ایشیا میں سیکیورٹی سب سے بڑا مسئلہ ہے، افغانستان کا معاملہ سب سے اہم ہے، چین نے قیام امن کیلئے افغانستان اور بھارت کے ساتھ معاملات کے حل کے لئے بات چیت بھی کی ہے۔ اس موقع پر قائداعظم یونیورسٹی کے سکول آف پالیٹکس کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر احمد اعجاز ملک نے کہا کہ خطے میں تصادم کے خاتمہ کیلئے امریکہ کو اپنی پالیسی میں ردوبدل کرنے کی ضرورت ہے تا کہ یہاں تجارت کو فروغ دیا جا سکے۔تقریب سے ڈاکٹر نجم الدین ، ڈاکٹر وانگ شی تاء، ڈاکٹر ماریہ سلطان ،پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق احمداور بریگیڈیئر(ر) محمد محبوب قادر نے بھی خطاب کیا۔

مزید :

صفحہ اول -