جنسی تعلقات ، الیکشن میں روسی مداخلت ، ٹرمپ کی صدارت کو خطرہ ، جیل جا سکتے ہیں
واشنگٹن (اظہر زمان، خصوصی تجزیہ) اس وقت کم از کم دو معاملات ایسے ہیں جو اتنے سنگین ہیں کہ صدر ٹرمپ کو اپنے بعد صدارت یا اس کے خاتمے کے بعد جیل میں پہنچانے پر منتج ہو سکتے ہیں۔ ان پر قدرتی طور پر وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہیں کیونکہ انہیں اب جیل کا دروازہ صاف نظر آرہا ہے لیکن وہ اپنے پبلک بیانات میں اسے تسلیم کرنے کی بجائے اور طریقوں سے تنقید کا جواب دے کر ان گھمبیر مسائل کو ٹالنے کی کوشش میں مصروف ہیں لیکن یہ مسائل اسی طرح موجود ہیں۔سب سے پہلے صدر ٹرمپ کے جنسی تعلقات کے معاملے کا جائزہ لیتے ہیں۔ فحش فلموں کی اداکارہ سٹورمی ڈینیئل اور پلے بوائے مادل مک ڈوگل کی طرف سے یہ الزامات سامنے آئے کہ صدر ٹرمپ نے ان کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کئے۔ سٹورمی نے بتایا کہ 2016ء کے صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران وہ ان تعلقات کی تفصیل کو سامنے لانا چاہتی تھیں لیکن ان کا نہ چپ کرنے کے لئے ٹرمپ نے انہیں اپنے ذاتی وکیل مائیکل کوہن کے ذریعے رقم ادا کی۔ پراسیکیوٹر کے مطابق دونوں اداکاراؤں کو عمومی طور پر دو لاکھ 80 ہزار ڈالر ادا کئے گئے۔ یہ معاملہ اس وقت زیادہ سنگین ہوگیا جب مسٹر کوہن نے گزشتہ ہفتے وفاقی پراسیکیوٹرز کے سامنے اعتراف کرلیا کہ انہوں نے ٹرمپ کی ہدایت اور معاونت کے ساتھ ان اداکاراؤں کا منہ بند کرانے کیلئے صدارتی انتخابات سے فوری پہلے انہیں خاموشی سے بڑی رقوم ادا کی تھیں۔اتنے بڑے سنگین معاملے کی اہمیت کم کرتے ہوئے صدر ٹرمپ یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ ایک معمولی لین دین ہے، جسے پراسیکیوٹرز اچھال رہے ہیں۔ مائیکل کوہن کی طرف سے ادائیگیاں محض ایک اسی طرح کا سول کیس ہے جیسا 2008ء کی انتخابی مہم کے دوران براک اوباما کی مالی خلاف ورزیوں کا کیس تھا۔ اس کیس میں سزا صرف ان کے وکیل کو ہوسکتی ہے جس نے یہ ادائیگی کی تھی اس پر انہیں سزا نہیں ہوسکتی۔ کانگرس کی اہم کمیٹیوں کے عہدیداروں کا خیال صدر ٹرمپ سے بہت مختلف ہے۔ کانگرس کی انٹیلی جنس کمیٹی کے اہم رکن اور کیلیفورنیا سے ڈیمو کریٹک کانگرس میں آدم سکیف نے ایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا اداکاراؤں کو ادائیگی کے معاملے سے بچ نکلنا آسان نہیں ہے۔ کانگرس میں اس سلسلے میں ان کے خلاف مواخذے کی تحریک آنے اور اس کے کامیاب ہونے کا بہت امکان ہے۔دوسرا سنگین معاملہ گزشتہ صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کے حق میں روسی مداخلت کا ہے۔ صدر ٹرمپ اس سلسلے میں ہونے والی سرکاری تفتیش میں رکاوٹ ڈالنے کی کوششوں میں مسلسل مصروف ہیں لیکن وہ نہیں سمجھتے کہ اس سلسلے میں کانگرس کی کمیٹیاں اپنے طور پر جو تحقیقات کر رہی ہیں ان ہیں وہ کس طرح روکیں گے۔ جیف سیشنز ان کے بااعتماد ساتھی تھے جنہیں انہوں نے اٹارنی جنرل مقرر کیا ، لیکن جب انہوں نے صدارتی انتخابات میں مداخلت کی تفتیش کے حوالے سے اصولی موقف اختیار کیا اور مکمل تفتیش کے لئے ایک قابل اور ماہر پروفیشنل رابرٹ ملر کو خصوصی تفتیش کار مقرر کیا تو صدر ٹرمپ ان سے ناراض ہوگئے اور اس تفتیش کو روکنے سے انکار پر گزشتہ ماہ اٹارنی جنرل جیف سیشنز کو برطرف کر دیا۔ مسٹر ملز گزشتہ 19 مہینے سے تمام تر رکاوٹوں کے باوجود اپنی تحقیقات کو جاری رکھے ہوئے ہیں، لیکن اب شنید ہے کہ وہ چند ہفتوں میں اپنی حتمی رپورٹ جاری کرنے کے بعد مقدمہ دائر کرنے والے ہیں۔کانگرس کی جوڈیشری کمیٹی کے چیئرمین کا عنقریب عہدہ سنبھالے والے جیرالڈ نیڈلر نے سی این این کے پروگرام میں صاف لفظوں میں کہا ہے کہ فحش اداکاراؤں کو ادائیگی کے ساتھ ساتھ صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کے حق میں روسی مداخلت کے دونوں معاملات بہت سنگین ہیں اور ان پر صدر کے خلاف مواخذے کی تحاریک پیش ہوسکتی ہیں۔صدر ٹرمپ کا یہ موقف درست نہیں ہے کہ دو خواتین کو چپ رہنے کی خاطر رقوم کی ادائیگی کا معاملہ غلط طور پر اچھالا گیا۔ وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ رقوم کی ادائیگی کا معاملہ تو مائیکل کوہن سے ضرور ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کوہن کس کا ذاتی وکیل تھا اور ادائیگی کا مقصد کیا تھا جو مبینہ طور پر ان کے جنسی تعلقات پر پردہ ڈالنا تھا۔ اسی طرح صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کے حق میں روسی مداخلت کا معاملہ بھی اب منطقی انجام تک پہنچ رہا ہے۔ آخری نتیجے میں ظاہر ہو رہا ہے کہ ان معاملات میں ٹرمپ کے ملوث ہونا ثابت ہو جائے گا جس کے بعد جیل کی یاترا یقینی ہے۔
ٹرمپ