وکیل کے گھرپر فائرنگ اور تشدد کیخلاف وکلاء نے سیشن کورٹ کی تالہ بندی کردی
لاہور(نامہ نگار)وکیل کے گھر پر فائرنگ اور تشدد کے خلاف وکلاء نے سیشن عدالت کے گیٹ کو ایک دفعہ پھرتالے لگادیئے ۔تالا بندی سے عدالتی عملے اورسائلین کو شدید خواری کا سامناکرناپڑا،کئی گھنٹوں کے مذاکرات اور سیشن جج لاہور کی جانب سے ملزمان کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی پر وکلاء نے سیشن کورٹ کے دروزاے کھول دیئے ،وکلاء کا کہنا تھا اگر ملزمان کے خلاف کاروائی سے متعلق وعدہ پورہ نہ ہوا تو گیٹ دوبارہ بند کر دیں گے ۔وکلاء نے پولیس کے رویہ اور وکلاء پر تشدد کے خلاف بھر پور احتجاج کیا، وکلاء نے سیشن عدالت کے تمام داخلی گیٹ بند کر دیئے جس کے باعث سائلین اور عدلتی عملہ سیشن عدالت کے احاطے میں داخل نہ ہو سکے اور سائلین مایوس ہو کر واپس لوٹنا پڑا۔وکلاء کا کہنا تھا کہ اکرم بخاری اور زین شاہ ایڈووکیٹس کو تشدد کا نشانہ بنانے والے ملزمان کو تھانہ اسلام پورہ کے پولیس اہلکاروں نے چھوڑ دیاہے ،وکلاء کا مطالبہ تھا کہ جب تک ملزم ابی شاہ وغیرہ کو پولیس اہلکار گرفتار نہیں کرتے تب تک سیشن کورٹ کے دروازے نہیں کھولے جائیں گے، سیشن کورٹ کے ججز گیٹ اور بابا گراؤنڈ گیٹس بند ہونے کی وجہ سے عدالتی عملہ اور سائلین کوخواری کا سامنا رہا،سیشن عدالت کے گیٹ بند ہونے کی وجہ سے عدالتی عملہ اور سائلین گیٹ کے باہر انتظار کرتے رہے ۔واضح رہے کہ تالا بندی کرنے والے وکلاء کی جانب سے صرف وکلاء برادری کو ہی اندر آنے کی اجازت دی جارہ تھی ۔احتجاج کرنے والے وکلاء کا کہنا تھا ملزم ابن حسین عرف ایبی شاہ اور دھوبی شاہ نے شاہدرہ میں زین عباس بخاری ایڈووکیٹ کے گھر پر فائرنگ کی جس کا مقدمہ درج کروایا گیا،یہ ملزمان ضمانت کرانے سیشن عدالت آئے توانہوں نے زین عباس بخاری اور اکرم بخاری ایڈووکیٹس پرتشدد کیا ،ملزمان کے تشدد سے اکرم بخاری کی ناک کی ہڈی ٹوٹ گئی جس پرتھانہ اسلام پورہ میں مقدمہ درج کروایاگیا،وکلاء نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے ساز باز کرکے ملزمان کورہاکیاہے،بعدازاں سیشن جج لاہور کی یقین دہانی کے بعد وکلاء نے سیشن عدالت کے گیٹ کھول دیئے۔