عجیب بات ہے کہ سکول ٹیچربغیر کسی تقررنامے کے دوسال تک پڑھاتارہا، جسٹس قیصر رشید
پشاور(نیوزرپورٹر)پشاورہائی کورٹ کے جسٹس قیصررشید نے کہا ہے کہ عجیب بات ہے کہ ایک سکول ٹیچر بغیرکسی تقررنامے کے دو سال تک پڑھاتارہا کیاہرکوئی آکرطلباء کوپڑھاسکتاہے کنٹریکٹ ختم ہونے کے بعد کس طرح اسے دو سال تک سکول میں پڑھانے کی اجازت دی گئی اوراگروہ مفت کام کرتارہاتو کس جذبے کے تحت کام کرتارہا فاضل جسٹس نے یہ ریمارکس گذشتہ روز کرک سے تعلق رکھنے والے پی ایس ٹی ٹیچرراشد اقبال کی تنخواہوں کی بندش کے خلاف دائررٹ کی سماعت کے دوران دئیے دورکنی بنچ جسٹس قیصررشید اورجسٹس ایوب خان پرمشتمل تھا اس موقع پردرخواست گذار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس کاموکل 2015ء میں پی ایس ٹی ٹیچربھرتی ہوا جبکہ 2016ء اگست کے مہینے سے اس کی تنخواہیں روک دی گئیں اورب تک وہ اس سکول میں پڑھارہا ہے مگرتنخواہ نہیں دی جارہی ہے جبکہ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گذار کاکنٹریکٹ اگست2016 ء میں ختم ہوچکاہے اوراس کی باقی مدت کی تنخواہ ادا نہیں کی جاسکتی ہے جبکہ درخواست گذار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ باقاعدگی سے سکول پڑھانے جاتاہے اوراس کی حاضری رجسٹرکاریکارڈ بھی موجود ہے جس پر عدالت نے متعلقہ سکول کے پرنسپل اورای ڈی او کوکل جمعرات کے روز عدالت طلب کرلیا