قبائلی اضلاع میں موثر اقدامات اولین ترجیح ہے ،تیمور سلیم جھگڑا

قبائلی اضلاع میں موثر اقدامات اولین ترجیح ہے ،تیمور سلیم جھگڑا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور(سٹاف رپورٹر)وزیرخزانہ تیمور سلیم جھگڑہ کی سربراہی میں انضمام کے بعد قبائیلی اضلاع میں موثراقدامات بارے اجلاس پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری سابقہ فاٹا، سیکرٹری پی اینڈ ڈی اور دیگر محکموں کے اعلی حکام بھی شریک تھے۔ اجلاس میں نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں صوبائی محکموں کی توسیع اور ترقیاتی کاموں بارے تجاویز وآرا ء پر غور ہوا۔ وزیرخزانہ نے چھ ماہ میں دس بلین روپے خرچ کرنے کیلئے تمام محکموں کو ترقیاتی سکیموں کی پی سی ون جلد سے جلد تیار کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں مساجد اور ہسپتال اور سکولوں سمیت دیگر عوامی مقامات پر سولر پینل کی تنصیب پر تبادلہ خیال ہوا جس کے لئے ایک سو پچاس ملین روپے پہلے سے مختص کئے جاچکے ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پہلے فیز میں سو مساجد میں سولر پینل نصب کئے جائینگے۔ صحت سہولت کارڈ بارے اجلاس کو بتایا گیا کہ منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے گزشتہ ہفتے سٹیٹ لائف انشورنس کے ساتھ معاہدہ ہوچکاہے جس کے تحت قبائلی اضلاع میں جنوری کے مہینے سے صحت سہولت کارڈ کا اجرا ء ہوگا۔ کارڈز کا اجرا ء بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ہونے والے سروے کے تحت کیا جائے گا۔تمام اہل خاندانوں کو کارڈ جاری کیا جائیگا۔ ٹیلی میڈیسن پروگرام کو نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع تک توسیع دینے کیلئے اجلاس کو بتایا گیا کہ پینتالیس ملین روپے کی لاگت سے اس سہولت کو بروئے کار لایا جاسکے گا جس کے تحت صحت مراکز میں بیٹھے ڈاکٹر ویڈیو کانفرنسنگ کے زریعے پشاور میں موجود مستند اور قابل ڈاکٹرز سے مشاورت کرنے کے اہل ہونگے۔ اس منصوبے کا پی سی ون آئی ٹی بورڈ نے تیارکیا ہے اور جلد اس پر کام شروع ہوگا۔اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ کے پی آئی ایم یو صحت کو بھی ضم شدہ اضلاع تک توسیع دی جائیگی جو کہ صوبے کے ماتحت قبائلی اضلاع میں واقع صحت مراکز اور عملے کی نگرانی کرے گی۔ اجلاس قبائیلی اضلاع میں واقع اکیس ہائیر سیکنڈری سکولوں کی سٹینڈرڈائزیشن پر بھی بات ہوئی جس کیلئے تقریبا تیرہ سو پینسٹھ ملین روپے مختص کیے جاچکے ہیں۔قبائلی اضلاع میں روزگار کے مواقع بڑھانے کیلئے بینک آف خیبر کو ایک ارب روپے دیے جائینگے جس کے تحت ان قبائلی اضلاع کے نوجوانوں کو بلاسود قرضے دئے جائینگے۔ نئے ضم ہونے والے اضلاع میں پچیس کھیل کے میدان تعمیر کئے جائینگے جبکہ باقاعدہ طور پر سپورٹس فیسٹیول بھی منعقد کئے جائینگے۔ مندرجہ بالا تمام پراجیکٹس ایک سال کی مدت میں مکمل کئے جائینگے جبکہ تمام پروجیکٹس کی منظوری کیلئے سپیشل پراونشل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کا اجلاس بھی طلب کیا جائے گا۔