سائنسدانوں کو جسم فروش جانور بھی مل گئے، جانوروں کی ازدواجی زندگی پر ایسی اخلاق باختہ تحقیق جسے ناقابل اشاعت قرار دے دیا گیا
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) انسانوں میں جنسی زیادتی اور جسم فروشی جیسی قباحتیں پائی جاتی ہیں لیکن 110سال قبل ایک برطانوی سائنسدان نے جانوروں میں بھی جنسی زیادتی اور جسم فروشی کا انکشاف کیا تھا تاہم اس کی اس تحقیقاتی رپورٹ کو ایڈورڈین بریٹن میں شائع کرنے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ اب ایک کتاب میں جارج مورے لیوک نامی اس سائنسدان کی تحقیقاتی رپورٹ کو شامل کیا گیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق جارج مورے نے 1910ءمیں پینگوئن نامی پرندوں پر تحقیق کی تھی اور حیران کن انکشاف کیا تھا کہ نر پینگوئن مادہ پینگوئن کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں اور حتیٰ کہ مادہ پینگوئن جسم فروشی بھی کرتی ہیں اور نر پینگوئن کو اپنا جسم بیچنے کے عوض وہ پتھر وصول کرتی ہیں۔
جارج مورے کے یہ حیران کن انکشافات ’اے پولر افیئر بائی للوائیڈ سپینسر ڈیوس‘ (A Polar Affair by Lloyd Spencer Davis)میں شامل کیے گئے ہیں۔کتاب کے اقتباسات کے مطابق جارج مورے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ انہوں نے خود پینگوئن نامی پرندوں میں مادہ پرندوں کو زیادتی اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنتے دیکھا۔ جسم فروشی کے بدلے جو پتھر لیے جاتے انہیں مادہ پینگوئن اپنا گھروندا بنانے کے لیے استعمال کرتیں۔ جسم فروشی کرنے والی مادہ پینگوئن کا ’شوہر‘ نر پینگوئن اس پر رضامند ہوتا تھا اور خود اپنی ’بیوی‘ مادہ پینگوئن کو دوسرے نر پینگوئن کے حوالے کرتا اور اس سے پتھر وصول کرتا تھا۔ بسااوقات اس جنسی تعلق کے بعد مادہ پینگوئن اس نر پینگوئن کے ساتھ ہی بھاگ جایا کرتیں جو ان کے خریدار بن کر آتے تھے۔ جارج مورے نے اس سے بھی بڑے انکشافات یہ کیے کہ پینگوئنز میں ہم جنس پرستی بھی ہوتی ہے اور مردہ مادہ پینگوئنز کے ساتھ بھی بسااوقات جنسی زیادتی کی جاتی ہے۔کتاب کے مصنف للوائیڈ سپینسر ڈیوس نے بھی پینگوئنز پر تحقیق کی ہے اور بتایا ہے کہ جارج مورے کے انکشافات بالکل درست ہیں اور اس نے خود بھی پینگوئنز میں یہ عادات دیکھی ہیں۔