اسلامی جمعیت طلبہ کی تقریب پرحملہ اور فائرنگ،لیاقت بلوچ بال بال بچ گئے،ایک طالب علم جاں بحق ، 29زخمی ، رینجرزکو طلب کرلیا گیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت طلباء کی تقریب پر مخالف لسانی گروہ کے حملے کے نتیجہ فائرنگ سے ایک طالب علم جاں بحق جبکہ29زخمی ہو گئے،سالانہ ڈنر کی اس تقریب میں جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ بھی موجود تھے تاہم فائرنگ سے قدرتی طور پر وہ بال بال بچ گئے،حملے کے بعد اسلامک یونیورسٹی خون ریز تصادم کی شکل اختیار کرتے ہوئے میدان جنگ بن گئی،ڈنڈوں ،بوتلوں اور لاٹھیوں کا بے دریغ استعمال، المناک واقعہ اُس وقت پیش آیا جب جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ احباب کنونشن سے خطاب کررہے تھے،واقعہ کے بعد رینجرز کوطلب کرلیا گیاہے،فائرنگ کے بعد لیاقت بلوچ کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ،ملزمان کی گرفتاری اور کشیدہ حالات سے نمٹنے کے لیے پولیس اوررینجرز کی بھاری نفری پہنچ گئی ،انتظامیہ نے جمعہ کے روز یونیورسٹی بند رکھنے کا اعلان کر دیا۔
نجی نیوز چینلکے مطابق انٹرنیشنلاسلامک یونیورسٹی میںاسلامی جمعیت طلبہ کے تحت ایکسپو 2019ء اختتام پذیر ہونے کے بعد رات گئے ایکٹوٹی مرکز میں احباب کے اعزاز میں ڈنر کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں لیاقت بلوچ نےمہمان خصوصی کی حیثیت سےشرکت کی،لیاقت بلوچ کی تقریر کےدوران ایک لسانی گروہ جس میں سرائیکی تنظیم کےطلبہ پیش پیش تھےنےتقریب پر ہلہ بول دیا اور فائرنگ کر دی۔فائرنگ سے اسلامی یونیورسٹی کے شعبہ معاشیات کے طالب علم محمد طفیل جاں بحق ہو گئے۔فائرنگ سے اسلامی جمعیت طلبہ ،اسلامی یونیورسٹی کے ناظم ضمیر خان بابر،علی گوہر،معاذ سعید،عبید منور، مرتضی احمد، امان عماکاکڑر،ضیاء شفیق،اسامہ امیر،جمال چیمہ،نعمان زمان، فیصل اقبال، عبدا لرحمن،معراج ملک ودیگر طالب علم زخمی ہو گئے جنہیں فوری پمز ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ فائرنگ کے بعدلیاقت بلوچ کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیاگیا ہے۔فائرنگ کی اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری جامعہ میں پہنچ گئی ہے۔ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امن وامان کی بحالی کے لیے رینجرز کو طلب کر لیا گیا ہے یونیورسٹی کے کمپاؤنڈ میں تلاشی کا سلسلہ جاری ہے اور سیکیورٹی سنبھالتے ہوئے پولیس اور مجسٹریٹس تعینات کر دیئے گئے ہیں۔ڈپٹی کمشنر اسلام آبادنےبتایاکہ اسلامک یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں کے درمیان تصادم اورفائرنگ کے نتیجے میں طالب علم طفیل جاں بحق جبکہ 29طالب علم زخمی ہوئے، زخمیوں کو پمز ہسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے ۔ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں کشیدہ حالات کے پیش نظر سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے جبکہ کسی بھی ناگہانی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے رینجرز کے دستے بھی یونیورسٹی پہنچ گئے ہیں۔تصادم کی اطلاع ملتے ہی بڑی تعدادمیں طلبہ اور جماعت اسلامی کے کارکنان پمز ہسپتال پہنچنا شروع ہوگئے ہیں جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر موجودہے ،مشتعل طلبہ کی جانب سے توڑپھوڑ بھی کی گئی ہے ۔
دوسری طرف ترجمان اسلامی جمعیت طلبہ کا کہنا ہے کہ مخالف تنظیم کی جانب سے تقریب پر حملے اور فائرنگ کے بعد تصادم شروع ہوا،جس وقت تصادم شروع ہوا لیاقت بلوچ احباب کنونشن سے خطاب کررہے تھے، فائرنگ سے لیاقت بلوچ کے قریب کھڑے ایک طالب علم کی ٹانگ اوردوسرے کے پیٹ میں گولیاں لگیں ۔ترجمان جماعت اسلامی کے مطابق لیاقت بلوچ حملے میں بال بال بچ گئے جبکہ طفیل نامی طالب علم گولی لگنے سے جاں بحق ہو گیا۔ یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت طلبہ کےزیراہتمام کتاب میلےکااہتمام کیاگیاتھا جسکا آخری دن تھا۔انتظامیہ نےکشیدہ صورتحال کےپیش نظر رینجرز کوطلب کرلیاہےجبکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے جمعہ کے روز تدریسی عمل معطل کر دیا ہے ۔