وطن ِ عزیز۔فراڈیوں کی جنت

وطن ِ عزیز۔فراڈیوں کی جنت
وطن ِ عزیز۔فراڈیوں کی جنت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


چند سال قبل ضلع قصور میں ایک خاتون نے،اعلیٰ صوبائی انتظامی محکمے کی جانب سے اپنے نام کا جعلی تعیناتی آرڈر تیار کر کے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن آفیسر (ڈی سی او)قصور کے پاس بطور اسسٹنٹ کمشنر اپنی خدمات پیش کیں۔ڈی سی او نے اسسٹنٹ کمشنر کے انتظامی عہدہ کے شایانِ شان اُ سے سرکاری گھر، گاڑی، ڈرائیور اور موبائل فون مہیّاکر دیا۔ خاتون نے جعلسازی پر مبنی اپنی تعیناتی کے دوران ہوٹلوں، دکانوں اور دیگر تجارتی مقامات پر چھاپے مارنا اور جرمانے کرنا شروع کر دیئے۔اس کے غیر قانونی اور حد سے بڑھے ہوئے اقدامات سے زِچ ہو کر تاجروں نے سڑک پر احتجاج کاآغاز کر دیا،سڑک بند کر دی اورٹائر جلاتے رہے، مگروہ دھڑلے سے کام کرتی رہی۔ کچھ دن بعد ڈی سی او نے خاتون (جعلی اسسٹنٹ کمشنر) کو کسی معاملے کی دستاویز تیار کرنے کو کہا۔ دستاویز کے ناقص معیار کو دیکھ کر اور اس پر بحث کے دوران ڈی سی او کوخاتون اسسٹنٹ کمشنر کی اصلیت پرشک گزرا تو اُس نے صوبائی انتظامی محکمہ سے اُس خاتون کے تعیناتی کے آرڈر کی تصدیق کرائی] جس پر واضح ہوا کہ خاتون خود ساختہ جعلی آرڈر کے تحت تمام ضلعی اَفسران اور عوام کی آنکھوں میں دُھول جھونک کر اہم سرکاری عہدہ کے اختیارات اور سہولیات کابے دریغ غیر قانونی استعمال کرتی رہی ہے۔ اگرچہ تصدیق ہونے پرڈی سی او نے اُس کا معاملہ فوراً ہی پولیس کے سپرد کر دیا،تاہم اتنے بے باک اور گھمبیر فراڈ پر انصاف کے تقاضے کس حد تک پورے ہوئے، اس پر خاموشی بہتر ہے۔ البتہ یہ واقعہ ہمارے انتظامی اور معاشرتی نظام میں فراڈ اور فراڈیے کے لئے موجود لامحدود گنجائش پر ُمہرِ تصدیق ثبت کر گیا۔ 


آج جلد اور بے تحاشہ حصولِ دولت کی ہوس نے انسان کی آنکھوں پرچربی کی دبیزتہیں چڑھا دی ہیں،وہ فراڈ کرتے وقت رشتوں کے تقدّس، اخلاقی ضابطوں، دینی اور ایمانی تقاضوں، معاشرتی ہم آہنگی کے رویوں، ریاستی قانون کی بجا آوری، اور عدالتی فیصلوں کی عملداری کوببانگ ِ دُھل نوکِ پا پر رکھتا ہے۔ فراڈیوں کے مختلف درجے ہیں۔ یہاں تک کہ اُن کی باہمی انجمنیں مختلف شکلوں میں موجود ہیں، جو ایک دوسرے کے مفادات کے تحفّظ کے لئے سرگرمِ عمل رہتی ہیں،اورجس کا زیر زمین باقاعدہ نظام و انصرام موجود ہے۔


 آج فراڈیوں کو اس بات کاجیسے یقین سا ہے کہ نظام ان کاکچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ ریاستی اداروں کی آنکھوں کے سامنے روزانہ کتنے لوگوں کو مختلف انعامات اور امداد کے لالچ دے کر، کبھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نام پر اور کبھی مختلف ٹی وی پروگراموں میں انعامات جیتنے کے نام پرآج تک دھوکہ دیا جا رہا ہے، اور یہ لامتناہی سلسلہ کہیں بھی رُکنے میں نہیں آرہا۔ گھروں میں نوکر رکھنے سے لے کر بڑے بڑے ٹھیکوں، ملازمتوں کے وعدوں، امتحانات میں کامیابی کی ضمانتوں، غرض ہر نوعیت کے فراڈہمارے سامنے برَپا ہو رہے ہیں، مگر ہم میں ہر شخص بے بسی کی تصویر بنا،خوف زَدہ بیٹھا ہے اور بولنے سے گریزاں ہے کہ اگرمیں سچ بول پڑا تو عزّت، جان اور مال کی حفاظت کس سے چاہوں گا،کیونکہ نظام میں تومجھے تحفظ دینے کی ”مطلوبہ سہولت“ میّسرہی نہیں ہے۔


 وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وطن ِعزیز میں، جہاں فراڈیوں کی آبادی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔وہاں فراڈ کے نِت نئے انداز اور جہتیں دریافت ہو رہی ہیں۔ شاید ہی کوئی شعبہئ زندگی فراڈیے کی دسترس اور معاونت سے بچا ہوا ہو۔اگر سرکاری دفتروں کی بات کریں توفراڈیوں کے ہاتھوں سائلین کو نہ صرف مالی اذّیت سے دو چار ہونا پڑتا ہے،بلکہ اِنہیں اپنی عزّتِ نفس کے مجروح ہونے کا دھڑکا ہر لمحہ لگا رہتا ہے۔ نجی پیشوں اور کاروباری اداروں کی طرف نظر اٹھائیں یا کسی تجارتی مرکز کے سامنے رُکیں، تو اس کے باہر الحاج فلاں بن فلاں کے خوبصورت لاحقے پڑھنے کو ملتے ہیں۔ سرکاری محکموں میں گفتگو کے دوران کوئی اپنی حج، عمرہ اور زیارات کے روح پرور مناظرلہک لہک کر سنا رہا ہوتا ہے، تو کوئی حج و عمرہ اور زیارات پر جانے کے ارادے افشا کر رہا ہوتا ہے۔ اگر ہم وطن ِ عزیز میں حج، عمرہ اورزیارات کے ”کرم یافتہ“ خوش نصیبوں کا شمار کرنے بیٹھیں تومعلوم ہو گا کہ حجّاج اور زائرین کی تعداد کے لحاظ سے ہر سال پاکستان بالعموم دنیا کا دوسرا بڑا ملک ٹھہرتا ہے۔ وطن ِ عزیز میں ہمیں ہر سال جتنی تعداد میں حج، عمرہ اور زیارات یافتہ احباب دستیاب ہوتے ہیں اگر صرف اتنے احباب ہی مقامِ مقدسہ سے سیکھے گئے اسباق کا اطلاق اپنے کاروبار، ملازمت اور لین دین پرکرنے کا تہیّہ کرلیں توکوئی وجہ نہیں کہ وطن ِ عزیز ”پا ک سِتان“بن جائے۔


اگر میدانِ سیاست کی بات کریں توایک گھنجل دار منظر نظروں کو مبہوت کرتا ہے۔ اِس میدان میں جہاں بہت سے قابل، اعلیٰ ظرف، خدا ترس اور صاف گوافراد دِکھائی دیتے ہیں۔وہاں ساتھ ہی ساتھ ایسے ”اُجلے“ چہرے موجود ہیں جواولاًدھوکہ دہی سے اپنے محلے یا علاقہ میں نامور ہوئے،لوگوں پر اپنی چالاکی اور دبدبے کا خوف طاری کر کے راہبر کا لبادہ اوڑھ لیا۔ تھانے کچہری میں ”معاونت“سے لوگوں کو اپنا گروِیدہ بنا یا۔ یونین کونسل کی سطح سے سیاست کا آغاز کیا۔ کسی بڑی سیاسی پارٹی کا جھنڈا اپنے مکان کی چھت پر  لہرایا۔ پارٹی رہنماؤں کے حق میں نعروں سے مزّین اشتہارات سڑکوں پر لگائے۔ صوبائی اور قومی اسمبلی کا ٹکٹ حاصل کیا اور دہلیز اقتدار پر قدم رکھ دیا۔ میدانِ سیاست میں فراڈیے کی ”نشوونما“ کے نہ صرف امکانات موجود ہیں،بلکہ ایک مضبوط اور مستحکم معاونتی نظام استوار ہے، جس کی بنیاد پر فراڈیا چاہے تو بڑا عہدہ حاصل کر سکتا ہے۔لہٰذا یہاں کسی فرد کا جعلی اسسٹنٹ کمشنر کے طور پر کام کرنا کوئی انہونی بات نہیں ہے۔

مزید :

رائے -کالم -