حکومت کا جانوروں کے حقوق کو نصاب کا حصہ بنانے کا فیصلہ

حکومت کا جانوروں کے حقوق کو نصاب کا حصہ بنانے کا فیصلہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان (نیوز رپورٹر) حکومت پاکستان نے جانوروں کے حقو ق کو نصاب کا حصہ بنانے کا فیصلہ کر لیا، جانوروں کے حقوق کی عالمی تنظیموں کا کہنا ہے کہ جانوروں کو قید کرنا، انہیں مارنا پیٹنا، طاقت سے زیادہ بوجھ لادنا یا بھوکا رکھنے کا مطلب بنیادی حقوق سے محروم کرنا ہے۔ دنیا جانوروں کو انسانوں کے برابر حقوق دینے کیلئے سرگرم ہے لیکن پاکستان میں جانور و ں کے حقوق ہیں نہ اس حوالے کوئی آگہی، اقوام متحدہ نے 15 اکتوبر 1978 کو یونیورسل ڈیکلریشن برائے حقوق حیوانات میں قرار دیا کہ ہر جانور کو جینے کا حق حاصل ہے، 1998 میں جانوروں کے تحفظ کی غیر سرکاری تنظیم، ان کیجیڈ،، نے عالمی دن برائے حقوق حیوانات منایا جس کا مقصد یہ باور کروانا تھا کہ جانور بھی احساسات رکھتے ہیں اور شفقت کے مستحق ہیں۔پاکستان میں جانوروں کی کم از کم 177(بقیہ نمبر28صفحہ6پر)
 اور پرندوں کی 660 سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں لیکن ان کے تحفظ کے لئے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں، ملک میں جانوروں کے حوالے سے 1890 میں بننے والا  پری وینشن آف کروئیلٹی ٹو اینیمل ایکٹ لاگو تھا تاہم اب جانوروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے نیا بل پارلیمان میں لایا جا رہا ہے اور جانوروں کے حقوق کو پرائمری سطح پر نصاب کا حصہ بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق اس وقت ملک میں مجموعی طور پر 37 نیشنل پارکس جبکہ 102 وائلڈ لائف سینچریز ہیں، حال ہی میں مارگلہ نیشنل نیشنل پارک اسلام آباد کے ٹریل 4 اور 6 کوتیندوں کی موجودگی کے باعث لیپرڈ پریزرو زون کا درجہ دیا گیا، 17 ہزار 386 ایکڑ پر پھیلا یہ نیشنل پارک، 350 سے زائد اقسام کے پرندوں، 38 ممالیہ اور 32 رینگنے والے جانوروں کا مسکن ہے۔ ماہر امور حیوانات کا کہنا ہے کہ جانور جس قدر قدرتی ماحول میں رہیں گے، اتنے ہی صحت مند ہوں گے۔ دوسری جانب جانوروں کے حقوق کی عالمی تنظیموں کا کہنا ہے کہ جانوروں کو مارنا، جسم کو داغنا، طاقت سے زیادہ بوجھ لادنا یا بھوکا رکھنا بھی انہیں بنیادی حقوں سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔