کراچی، پانچ سو نشستوں پر مشتمل نیا کونسل ہال تعمیر کرنے کا فیصلہ، چار مختلف جگہوں کاانتخاب 

کراچی، پانچ سو نشستوں پر مشتمل نیا کونسل ہال تعمیر کرنے کا فیصلہ، چار مختلف ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


    کراچی(سٹاف رپورٹر)کراچی میں پانچ سو نشستوں پر مشتمل نیا کونسل ہال تعمیر کرنے کا فیصلہ اور اسے تعمیر کرنے کے لئے چار مختلف جگہوں کا انتخاب کیا گیا ہے، محکمہ انجینئرنگ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر ان جگہوں کا جائزہ لے کر حتمی رپورٹ پیش کریں اور کونسل ہال کا خوبصورت ڈیزائن تیار کرنے کے ساتھ ساتھ تفصیلی نقشہ جات تیار کئے جائیں تاکہ فوری طور پر کونسل ہال کی تعمیر کا آغاز کیا جاسکے، اس بات کا فیصلہ ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے اتوار کے روز اپنے دفتر میں افسران کے ساتھ ایک تفصیلی اجلاس میں کیا، میونسپل کمشنر سید شجاعت حسین اور دیگر متعلقہ افسران بھی اس موقع پر موجود تھے، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ پانچ سو نشستوں پر مشتمل نئے کونسل ہال کے ساتھ میئر، ڈپٹی میئر، میونسپل کمشنر، مختلف کمیٹیوں کے چیئرمین، میڈیا اور کونسل کے دفاتر سمیت مہمانوں کی گیلری،میڈیا گیلری، کیفے ٹیریا، پارکنگ ایریا،جدید ساؤنڈ سسٹم، انٹرنیٹ، کونسل ہال سے ٹی وی چینلز کے لئے براہ راست کوریج کی سہولیات بھی مہیا کی جائیں گی، کونسل ہال سینٹرلی ایئرکنڈیشن ہوگا، کونسل ہال کے لئے جن جگہوں کا انتخاب کیا گیا ہے ان میں الہ دین پارک، سفاری پارک کے عقب میں موجود جگہ، سپر ہائی وے پر یو ایس ایس آر اکیڈمی اور کلفٹن میں واقع جگہ شامل ہے، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ کے ایم سی بلڈنگ میں واقع کونسل ہال میں اس وقت 310 ممبران کے بیٹھنے کی گنجائش ہے لیکن بلدیاتی انتخابات ہونے کے نتیجے میں جو کونسل معرض وجود میں آئے گی اس میں ممبران کی تعداد 367 ہوگی جو کسی بھی صورت اس کونسل ہال میں نہیں بیٹھ سکتے، انہوں نے کہا کہ اولڈ سٹی میں واقع ہونے کی وجہ سے کے ایم سی بلڈنگ تک پہنچنے میں کونسل ممبران کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کے ایم سی بلڈنگ کے اطراف ٹریفک کا اژدھام ہوتا ہے جبکہ عمارت میں کونسل ممبران اور افسران کی گاڑیاں کھڑی کرنے کی جگہ بھی کم ہے، گزشتہ اجلاسو ں میں ٹریفک جام کے باعث کئی ممبران اجلاس میں نہیں پہنچ پاتے تھے، انہوں نے کہا کہ بلدیہ کراچی کی آئندہ کی ضروریات کے پیش نظر نئے کونسل ہال میں اس بات کی گنجائش بھی رکھی جائے گی کہ اس میں مزید نشستوں کا اضافہ کیا جاسکے، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ اگلے مالی سال کے بجٹ میں نئے کونسل ہال کی تعمیر کے لئے رقم مختص کی جائے گی اور حکومت سندھ سے بھی درخواست کی جائے گی کہ وہ اس سلسلے میں خصوصی فنڈز مہیا کریں، انہوں نے کہا کہ یہ عمارت یورپین طرز کی ہوگی اور چاروں اطراف سے اوپن ہوگی، کسی قسم کی دیواریں اس عمارت کے اطراف کھڑی نہیں کی جائیں گی، اجلاس کے دنوں کے علاوہ اس عمارت کے کیفے ٹیریاز کو شہری بھی استعمال کرسکیں گے، انہوں نے کہا کہ نئے کونسل ہال کے ساتھ 450  گاڑیاں پارکنگ کرنے کی گنجائش رکھی جائے گی تاکہ آنے والے ممبران کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ ہو، انہوں نے محکمہ انجینئرنگ کو ہدایت کی کہ کونسل ہال کے شایان شان اس عمارت کا ڈیزائن تیار کیا جائے جو نہ صرف دلکش ہو بلکہ کراچی کی پہچان بنے، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ کو بھی اعتماد میں لیں گے تاکہ ان کی مشاورت سے اس سلسلے میں بہتر فیصلے کئے جاسکیں۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی تاریخی عمارت میں واقع سٹی کونسل ہال جہاں کراچی شہر کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے اہم فیصلے کیے جاتے ہیں یہ کونسل ہال 1932ء میں تعمیر کیا گیا تھا جس کی نشستوں میں وقتاً فوقتاً اضافہ ہوتا رہا، بلدیہ کو 1933ء میں میونسپل کارپوریشن کا درجہ دیا گیا تو نشستوں کی تعداد 57 تھی اور ہال میں کافی گنجائش موجود تھی، 1953ء میں بلدیاتی نشستوں میں اضافہ کرکے 100 کردیا گیا، 1960 ء میں پھر تبدیلی ہوئی تو نشستوں کی تعداد کو کم کرکے 58 کیا گیا، 1966 ء میں ایک بار پھر نشستوں میں اضافہ کرکے 103 کردیا گیا، 1979ء میں تبدیل شدہ بلدیاتی نظام کے تحت کراچی میں بلدیاتی نشستوں کی تعداد 166 ہوگئی جس کے لیے ہال میں مناسب گنجائش موجود تھی، 1983 ء میں نشستوں میں اضافہ ہوا تو 232 نشستوں کے لیے اس ہال میں ردو بدل کیا گیا، 1987 ء میں کراچی میں دوسطحی نظام نافذ ہوا تو میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ہال میں 77 نشستیں تھیں، 2001 ء میں نیا بلدیاتی ضلعی نظام نافذ ہوا تو کونسل کے ممبران کی تعداد 255 ہوگئی جن کے لیے ہال میں گنجائش نا کافی تھی جس کے باعث دسمبر 2004 ء میں سٹی کونسل ہال کی تزئین وآرائش کی گئی اور نشستوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا، اگست 2016 ء میں بھی سٹی کونسل ہال کی تعمیر اور تزئین وآرائش کاکام کیا گیا، 8 اکتوبر 2022ء کو ایک بار پھر سٹی کونسل ہال کی تزئین و آرائش مکمل کی گئی ہے۔

مزید :

صفحہ اول -