غم کے اثر نے مزاح لکھنے کی ہمت نہ دی
مصنف: ڈاکٹر صائمہ علی
قسط:78
قند مکرر:
یہ ”تادم تحریر“ کا تیسرا باب ہے۔ اس میں مختلف موضوعات پرسات مزاحیہ مضامین ہیں۔ اس کے دریچے (دیباچے) میں سالک نے بتا یا ہے کہ یہ مضامین انہوں نے 1965-66ءمیں لکھنے شروع کیے اور1971ءمیں سقوط ڈھاکہ کے بعد لکھنے چھوڑ دیئے کیونکہ غم کے اثر نے مزاح لکھنے کی ہمت نہ دی۔ اس سانحے کے10 سال بعد انہوں نے دوبارہ مزاح لکھنا شروع کیا۔ اس لیے اس کتاب میں نئے اور پرانے مضامین یکجا کیے گئے ہیں۔
اس باب کا پہلا مضمون ”بوڑھوں کی یونین“ ہے جس کے بارے میں انہوں نے دریچے میں لکھا ہے کہ یہ ضمیر جعفری کا پسندیدہ مضمون تھا۔ اس مضمون پر جعفری صاحب نے سالک کو یہ دعائیہ جملہ لکھ کر دیا تھا کہ ”اللہ تعالیٰ آپ کو بہت ہی بوڑھا کر ے۔“
سید ضمیر جعفری کی دعا تو بارگاہ الٰہی میں مقبول نہ ہو سکی لیکن یہ مضمون قارئین اور ادبی حلقوں میں بہت مقبول ہوا۔ مزاحیہ ادب کا انتخاب کرنے والے اکثر مرتبین نے صدیق سالک کے اسی مضمون کو ان کے نمائندہ مضمون کی حیثیت سے انتخاب میں شامل کیا ہے۔
اس مضمون میں مزاح اور دکھ کا امتزاج ملتا ہے۔مزاح اس طرح کہ یونین کے لفظ سے عموماً نوجوان طبقے کی تنظیم ذہن میں آتی ہے۔ جو اپنے حقوق کے تحفظ کی خاطر آواز اٹھاتے ہیں۔بوڑھوں کو ہم عموماً عضو معطل سمجھ کر بھول جاتے ہیں اس لیے بوڑھوں کی یونین اتنی ہی نرالی لگتی ہے جتنی بڑھاپے کی شادی‘ اس کے ساتھ معمر افراد کی حق تلفی ہمارے معاشرے میں عام ہے ہم انھیں وہ توجہ محبت‘ اور وقت نہیں دیتے جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں۔ اس لیے محبت ‘ مدد ‘ رحم اور ہمدردی کے بجائے سالک نے بوڑھوں کی یونین بنائی ہے تاکہ وہ خود اپنے حقوق کا تحفظ کر سکیں۔ اسی جارحانہ انداز کے متعلق رقم طراز ہیں:
”یونین کے اصول اساسی میں یہ بات شامل ہے کہ اپنے حقوق کے تحفظ کی خاطر اس کا کوئی رکن نئی نسل کے کسی فرد سے درخواست ‘ التجا یا منت نہیں کرے گا۔بلکہ یونین اجتماعی طورپر دھوکہ‘ دھونس اور دھمکی کے آزمودہ طریقوں پر عمل کرکے اپنی بات منوائے گی اور اگر کسی موقع پر بوڑھوں کو طاقت کا استعمال بھی کرنا پڑا تو اس سے گریز نہیں کیا جائے گا۔“
بڑھاپے سے مشروط چیزیں مثلاً آلہ سماعت‘ مصنوعی دانت اور خضاب وغیرہ جو استعمال کنندہ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن وہ اعلانیہ اس کے استعمال کے اظہار کو پسند نہیں کرتے۔کیونکہ دیکھنے والوں کے لیے یہ ہنسنے کی بات ہوتی ہے لیکن اس مضمون کے بوڑھے چونکہ بوڑھوں کی یونین کے ارکان ہیں اس لیے وہ ان چیزوں کے استعمال پر شرمانے کے بجائے ان کے مسائل کے حل کے طلبگار ہیں۔( جاری ہے )
نوٹ : یہ کتاب ” بُک ہوم“ نے شائع کی ہے ۔ ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں ۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں )