سندھ تہذیب سے قبل کے تمدّن

 سندھ تہذیب سے قبل کے تمدّن
 سندھ تہذیب سے قبل کے تمدّن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف: سرمور ٹیمر وھیلر
ترجمہ:زبیر رضوی
قسط:12
سندھ تہذیب کا مادی منبع کیا تھا؟ یہ جاننے کے لیے باقاعدہ کھوج کی ابھی ضرورت ہے اور اس کی تنظیم کرنا یقیناً دشوار نہ ہوگا۔ مثال کے طور پر شمالی بلوچستان کی ژاب وادی میں ڈابرکوٹ کے اونچے ٹیلے کے پہلوﺅں میں سندھ کے تمدن کے ساتھ ساتھ اوپر اور نیچے کی تہوں سے دیگر تمدنوں کے نمونے ملے ہیں۔ اگر ہوشیاری سے پُر مقصد کھدائی کی جائے تو کھدائی کے ایک ہی موسم میں خاطرخواہ صلہ حاصل ہوسکتا ہے یا پھر سندھ میں جیکب آباد سے 18میل شمال کی جانب حال ہی میں جدید جوداڑو میں سندھ کی تہذیب کا ایک خاصا بڑا مقام دیکھنے میں آیا ہے۔ یہ میدانی علاقے میںہے۔ بظاہر یہاں مقابلتاً ابتدائی دور کی تہذیب ہونے کے آثار ہیں۔ بلاشبہ اس مقام سے ہمیں اپنے سوال پر نئی اور تمہیدی روشنی مل سکتی ہے۔ موجودہ حالت میں 4 مقام خاص طور سے دلچپسی کا مرکز سمجھے جاسکتے ہیں۔
پہلا مقام آمری ہے جو سندھ میں موہن جوداڑو سے 100 میل جنوب کو ہے۔ وہاں کوئی 60 ایکڑ رقبے میں ٹیلوں کا ایک سلسلہ ہے۔ پہلے یہ ایک ہی لمبا ٹیلا تھا مگر نواحی دریائے سندھ کے سیلابوں سے جگہ جگہ سے کھل گیا اور مختلف حصوں میں بٹ گیا۔
اس مقام کی اہمیت کو 1929ءمیں تسلیم کیا گیا اور 1959-62ءمیں جے ایم کیسل نے اس کی تفصیل کے ساتھ کھدائی کروائی۔ یہاں کی خاص بات یہ ہے کہ اس جگہ (سندھ کی تہذیب کے) ہڑپہ تمدن کے آثار ملے ہیں جو ایک زیادہ قدیم تمدن کے اوپر حاوی ہے۔ اس قدیم تر تمدن کو آمری تمدن کا نام دیا گیا ہے۔ دونوں تمدن اس دور کے ہیں جب پتھر اور کانسے دونوں کے اوزار استعمال کیے جاتے تھے۔ شروع میں ہی تانبے اور کانسے کے ٹکڑے موجود تھے۔ بعد کے دور میں ان کی تعداد کچھ بڑھتی گئی لیکن کسی بھی وقت ان دھاتوںکی افراط نہیں تھی یا پھر ان کے آثار پیشتر تباہ ہوگئے ہیں۔ چقماق کے پھل اور کاٹ کر بنائے گئے دستے لگاتار مستعمل رہے۔
آمری تمدن کے 4 دور ہیں (A سے D) ان میں سے بعد کے 2 دوروں کی خصوصیت کچّی اینٹوں کی تعمیر میں ہیں۔ ان میں بہت سی چھوٹی بغیر دروازے کی کوٹھریاں شامل ہیں۔ غالباً وہ محض تہہ خانے تھے۔ مٹی کے برتن شروع میں زیادہ تر ہاتھ کے بنے ہوتے تھے۔ جوں جوں تمدن کا ارتقا ہوا‘ چاک کا استعمال بڑھتا گیا۔ بہتر اور زیادہ خصوصی برتن‘ پیلے‘ ہلکے پیلے یا گلابی رنگ کے ہیں۔ عموماً برتن کے اوپر کے حصے (گردن) پر سرخی نما بھورے رنگ کی سادہ پٹی اور اس کے ساتھ کالے یا چاکلیٹ رنگ کا دائروں‘ مربعوں وغیرہ کا ڈیزائن بنا ہوتا ہے۔ مجموعی طور پر رنگا رنگ سجاوٹ کا تاثر ملتا ہے۔ بظاہر نقاشی کے نمونے برتن کو پکانے کے بعد بنائے گئے ہیں۔ ان نمونوں میں متضاد رنگوں کے مربعوں یا باریک متوازی لکیروں کے سلسلے تکونیں‘ متوازی الاضلاع ٹیڑھی میڑھی لکیریں یا یونانی رسم الخط کے حرف لگما (کے) جیسے نقش شامل ہیں۔ صرف اس قرن کے اختتام پر ہی جانوروں کی شکلیں بننے لگیں۔ کہیں کہیں ان کے نقش کافی جاندار ہیں جیسے کہ بکریوں جیسے چوپایوں کی ایک تصویر‘ جن کے ساتھ ایک کتا یا بھیڑیا ہے۔ اکثر و بیشتر روایتی انداز سے بنایا گیا ایک سانڈ ہی کافی سمجھا گیا ہے جو عام طور سے پیلی سطح پر بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔( جاری ہے )
نوٹ : یہ کتاب ” بُک ہوم“ نے شائع کی ہے ۔ ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں ۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں )۔

مزید :

ادب وثقافت -