کراچی میں ایک بار پھر بھتہ خوری کی شکایات ملنا شروع ہوگئیں
کراچی(کرائم رپورٹر)شہر قائد میں ایک بار پھر بھتہ خوری کی شکایات ملنا شروع ہوگئیں،لانڈھی میں بھتہ خورنے ریتی بجری کے سپلائر سے بھتہ طلب کیا انکار پراسلحہ کے زور پر یرغمال بنالیا تشدد کرتے ہوئے 40ہزار چھین کر فرار،پولیس نے مقدمہ کیا نہ تو درخواست وصول کی،انصاف کے حصول کیلئے آئی جی سندھ کو درخواست ،مجھے بھتہ خوروں سے نجات دلائی جائے،محمد خورشید کی دہائی۔تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں ایک بار پھر بھتہ خوری کے واقعات رونما ہونے لگے،لانڈھی تھانے کی حدود لانڈھی 89پر ریتی بجری سپلائی کرنے والوں سے محمد ساجد بھتہ خور کا گروپ سر گرم ہوگیا ہے،اس گروپ کا سرغنہ محمدساجداکثر اوقات اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مسلح ہوکروہاں آتا ہے اور بھتہ وصول کرتے ہیں، بھتے کی مطلوبہ رقم نہ دینے کی صورت میں یہ لوگ اسلحہ کا کھلم کھلا استعمال بھی کرتے ہیں اور لوگوں کو خوف زدہ کرنے کیلئے اسلحہ کا ستعمال کرنے کے ساتھ ساتھ اکثر اوقات فائرنگ بھی کرتے ہوئے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے ہیں تاکہ ریتی بجری کا کام کرنے والے لوگ خوف زدہ ہوکر ان لوگوں کو ان کے بھتے کی مطلوبہ رقم بغیر کسی مزاحمت کے دے دیں،یہ باتیں لانڈھی کے رہائشی محمد خورشید نے بتائیں مزید اس نے بتایا کہ وہ حسب معمول جمعہ کے روزبتاریخ03-02-2017کی صبح کو کام کے سلسے میں اپنے ریتی بجری کے اسٹاک (دھکہ) پرآرہا تھا کہ محمدساجد نامی شخص بھتہ خور نے مجھے گھیر لیا اوربھتہ طلب کیا،انکار پر اس نے اسلحہ کے زور پر تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے جیب سے مبلغ40ہزار روپے چھین لیے اور دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر تم نے میرے خلاف کسی کو بھی بتایا یا پولیس وغیرہ کوشکایات کی تو آپ کے ٹرک کو آگ لگا دوں گا اور تمہیں بھی جان سے مار دوں گا،مزید بتایا کہ اس کے بعد میں تھانہ لانڈھی گیا اور ملزم کے خلاف درخواست دی تووہاں موجود ڈیوٹی آفیسر نے درخواست وصول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اب جب تمہیں بھتہ خور ساجد نظر آئے تو اسے پکڑ لینا اور ہمیں کال کردینا پھر ہم پکڑ لیں گے،محمد خورشید نے مزید بتایا کہ اس تمام صورتحال سے وہ انتہائی خوف زدہ اور پریشان ہے انہوں نے بھتہ خوری سے تنگ آکر اور پولیس کے اس رویے سے تنگ آکر اس نے انصاف کے حصول، جانوں کا اور کاروبار کا تحفظ اور ان غنڈہ عناصر اور بھتہ خوروں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لانے کیلئے آئی جی سندھ،ڈی آئی جی ایسٹ اور ڈی جی رینجرز سندھ کو بھی شکایات کی ہے۔