مندرا بیدی نے ساڑھی اور لمبی ایڑی والے جوتے پہن کر وہ کام کر دیا جو پاکستانی مرد نیکر پہن کر بھی کرنے سے گھبراتے ہیں، ویڈیو نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی

مندرا بیدی نے ساڑھی اور لمبی ایڑی والے جوتے پہن کر وہ کام کر دیا جو پاکستانی ...
مندرا بیدی نے ساڑھی اور لمبی ایڑی والے جوتے پہن کر وہ کام کر دیا جو پاکستانی مرد نیکر پہن کر بھی کرنے سے گھبراتے ہیں، ویڈیو نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایک خاتون کیا نہیں کر سکتی؟ مردوں کی برتری والے معاشرے میں خواتین کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ وہ مردوں سے کم ہیں لیکن جب آپ اپنی منزل حاصل کرنے کا عزم کر لیں تو پھر دنیا کی کوئی طاقت آپ کو روک نہیں سکتی اور اداکارہ مندرا بیدی نے اپنی تازہ ترین ویڈیو میں یہ ثابت کر دکھایا ہے۔


ایسا بہت کم ہوا ہے کہ کسی اداکارہ نے ساڑھی باندھی رکھی ہو اور ساتھ لمبی ایڑی والا جوتا پہن رکھا ہو تو آسانی سے ڈانس بھی کر لے، بلکہ ایسا تو کبھی ہوا ہی نہیں، لیکن مندرا بیدی نے ساڑھی اور لمبی ایڑی والے جوتے پہن کر ڈانس کرنے کے بجائے ایسا کام کر دیا جو پاکستانی مرد نیکر پہن کر بھی کرنے سے گھبراتے ہیں۔
وہ کسی تقریب میں شریک تھیں کہ وہاں انہیں پش اپس لگانا پڑے گئے مگر انہوں نے ساڑھی کا خیال کیا اور نہ ہی لمی ایڑی والے جوتوں کا بہانا بنایا اور لڑکے کیساتھ سٹیج پر پش اپس لگانا شروع کر دئیے۔ ان کی ویڈیو وائرل ہو چکی ہے اور سوشل میڈیا پر دھوم مچا رکھی ہے۔


مندرا بیدی مضبوط خاتون ہیں، جو پیار، اعتماد اور زندگی جینے کا بھرپور عزم رکھتی ہیں۔ وہ اپنی فٹنس کا بہت زیادہ خیال رکھتی ہیں اور اس ویڈیو کے ذریعے انہوں نے یہ ثابت بھی کر دیا ہے۔
ان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین بھی ان کی ہمیت کی داد دئیے بغیر نہ رہ سکے اور تعریفی کلمات کے ذریعے اپنی اپنی رائے کا اظہار کرنے لگے۔

پیکو پرینی نامی ایک صارف نے لکھا ”بہت ہی اچھے میڈم۔۔۔ ہم جیسی بہت سی خواتین کیلئے ایک مثال ہے۔ آپ کو سلام ہے“

پریتی جین نے لکھا ”مندرا بیدی میڈم آپ نے ایڑی والے جوتے پہن رکھے ہیں؟ کمال ہے!“

پراگاتیس نے لکھا ”کیا آپ ایڑی والے جوتے پہن کر پش اپس لگا رہی ہیں؟“

ستیندرا نے لکھا ”کمال ہے۔۔۔“

مینوباگلا نے لکھا ”زبردست، خواتین کی طاقت“

ورنیکا سنگھ نے لکھا ”ہمیشہ کی طرح متاثر کن“

پریت کور نے لکھا ”واﺅوووووو۔۔۔۔ گریٹ“