کجانی یونیورسٹی 10لاکھ پاکستان طابعلموں کوتربیت فراہم کریگی
کراچی(پ ر)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات، اسد عمر نے کجانی یونیورسٹی آف اپلائیڈ سائنسز، فن لینڈ اور ورچوئل یونیورسٹی (Virtual University; UV)کے درمیان مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کرنے کی تقریب کی صدارت کی۔ مفاہمت کی اِس یادداشت کے تحت کجانی یونیورسٹی آف اپلائیڈ سائنسز دس لاکھ پاکستانی طلباء و طالبات کو انقلابی ٹیکنالوجیز (disruptive technologies) میں تربیت فراہم کرے گی۔یہ تربیت آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI)، انٹرنیٹ آف تھنگز(IoT)، گیمنگ ٹیکنالوجی، ہیلتھ ٹیکنالوجی کے شعبوں سمیت متعدد دیگر شعبوں میں فراہم کی جائے گی۔پاکستان کی کسی سرکاری یونیورسٹی اور فن لینڈ کے آئی سی ٹی ریسرچ حب کے درمیان یہ پہلا اور سب سے بڑا ’ماس آئی ٹی ایجوکیشن پروگرام‘ ہے۔اس پروگرام کا انتظام کجانی یونیورسٹی آف اپلائیڈ سائنسز، فن لینڈ، الائیڈ آئی سی ٹی،فن لینڈ اور ورچوئل یونیورسٹی آف پاکستان جیسے پروقار ادارے کریں جبکہ وینڈر جنکشن اور انٹیگریشن ایکسپرٹس جیسے علاقائی اور مقامی پارٹنر تیکنکی مہارت فراہم کریں گے۔مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کی تقریب کو سابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے بھی رونق بخشی جن کے ہمراہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔
اِس کے علاوہ جن اہم شخصیات نے تقریب میں شرکت کی اِن میں کجانی یونیورسٹی کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر،مٹی سارین (Matti Saren)، ورچوئل یونیورسٹی کے ریکٹر، نعیم طارق، الائیڈ آئی سی ٹی اور گلوبل الائنس فن لینڈ کے مندوبین کے علاوہ انٹیگریشن ایکسپرٹس (Integration Xperts)کے پاکستان میں نمائندے عمیر اعظم) منیجنگ ڈائریکٹر(بھی موجود تھے۔اس موقع پر سابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کجانی یونیورسٹی اور الائیڈ آئی سی ٹی فن لینڈ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا،”یہ اہم قدم پاکستانی حکومت کے اِس عزم کا عکاس ہے جس کا مقصد معیشت کو ایسے دس لاکھ نوجوانوں پر مشتمل اضافی تربیت یافتہ افرادی قوت فراہم کرنا ہے جن کی تربیت یورپ کے پیشہ ورانہ معیار کے مطابق کی گئی ہو اور وہ خصوصی مہارتیں بھی سیکھ سکیں۔ عالمی سطح پر تسلیم کی جانے والی اس سرٹیفکیشن کے ساتھ یہ نئے انسانی وسائل، ٹیکنالوجی کی وسیع رینج میں اسٹارٹ اپس کی تربیت کے ذریعے پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کو مضبوط بنائیں گے۔اس طرح پاکستان کو بین الاقوامی کمپنیوں کے لیے تربیت یافتہ ماہرین کی تلاش کے لیے پرکشش مقام بننے کے لیے دنیا کی فری لانس ورک اسپیس میں مسابقتی فائدہ حاصل ہو گا۔“کجانی یونیورسٹی کے صدر اورچیف ایگزیکٹو آفیسر، اور آئی سی ٹی فن لینڈ کے رکن، مٹی سارین نے کہا،”اکنامسٹ انٹیلی جنس رپورٹ میں فن لینڈ کو مستقبل سے تعلق رکھنے والی تعلیم کے حوالے سے بہترین ملک قرار دیا گیا ہے جبکہ ادارہ برائے اقتصادی تعاون و ترقی(Organization for Economic Cooperation & Development; OECD) کے زیر اہتمام ”پروگرام برائے بین الاقوامی طالب علم تعاون (Program for International Student Assessment; PISA)میں بھی فن لینڈ کو دنیا کا بہترین اعلی تعلیمی اور تربیتی پروگرام قرار دیا گیا ہے۔ گزشتہ برس سے، وینڈر جنکشن اور انٹیگریشن ایکسپرٹس اعلیٰ ترین معیار کی ماس ایجوکیشن، ٹیکنالوجیز اور آئیڈیاز تک رسائی کے طریقے تلاش کر رہے تھے۔فن لینڈ کے ثابت شدہ نظام کے ذریعے لاکھوں پاکستانی اب،عالمی کاروباری ماحول میں،اعلیٰ معیار کے ماہرین بن سکیں گے۔ یورپی انٹرپرائزز کو بھی علاقے میں سرمایہ کاری کے مواقع کی نشاندہی کی دعوت دی جا رہی ہے جہاں جدید کاروباری اداروں کی تشکیل کے زبردست ٹیلنٹ موجود ہے۔کجانی یونیورسٹی کے ڈائریکٹر برائے انٹرنیشنل ایجوکیشن کوآپریشن، انس النتشہ (Anas Al Natsheh)نے کہا:”وسائل سے بھر پور بین الاقوامی تعاون اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز، دنیا بھر میں، معیاری تعلیم تک رسائی ممکن بنا رہی ہیں، جدت، نئے تصورات اور مصنوعات کو فروغ دے رہی ہیں۔یہ تعاون علمی تبادلے، تعلیم اور تدریس کے لیے زبردست پلیٹ فارم مہیا کرتے ہیں۔ تیزی سے ہونے والی تبدیلیاں، بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں،تیز تر پیش رفت کا باعث ہیں۔“فن لینڈ میں الائیڈ آئی سی ٹی کے رکن اور iSTOC کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، جرمو جروینپا ( Jarmo Jarvenpaa) نے کہا،”ڈیجیٹائزیشن ترقی کے لیے ایک بالکل نئی دنیا تخلیق کر رہی ہے۔ شراکتوں کے ذریعے سرمایہ کاری اور کامیابی کے لیے مستعدی کے حصول میں نئے راستے پیدا ہو رہے ہیں۔ تحقیقی اداروں اور مقامی ہیلتھ کیئر پارٹنرز کے ساتھ کام کرتے ہوئے، الائیڈ آئی سی ٹی پہلے ہی، پاکستان میں، وبائی امراض کے خلاف پروگرم پر کامیابی سے عمل کر چکا ہے۔ اب ہم mHealth کے ذریعے نرسوں اور ہیلتھ کیئر ورکرز کے لیے بین الاقوامی تربیتی پروگرام شروع کر رہے ہیں۔“اس پروگرام میں شریک ماہرین کے مطابق ٹیکنالوجی عالمی آئی سی ٹی مارکیٹ میں کامیابی کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI)، انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT)، مشین لرننگ، ڈیٹا اینالیٹکس، ڈیجیٹل نیٹ ورکنگ، گیمنگ اور ڈرون لازمی مہارتیں ہیں۔ الحاقی سرٹیفکیشنز کے ساتھ معیاری انکیوبیشن اور کمرشلائزیشن مراکز کے قیام میں سرمایہ کاری درکار ہے تاکہ تحقیق کی بنیاد پر ایسے مقامی ٹیلنٹ اور اسٹارٹ اپس کو فروغ دیا جا سکے جو مجموعی طور پر معاشرے میں موجود رہے، اثر پیدا کر یں اور پائیداری کا باعث ہوں۔