سیکرٹری لوکل کونسل بورڈ خیبر پختونخوا کی اچانک ٹی ایم اے بنوں آمد
بنوں ( بیورورپورٹ) سیکرٹری لوکل کونسل بورڈ خیبر پختونخوا کی اچانک ٹی ایم اے بنوں آمد ، ڈیوٹی سے غیر حاضر 40 سے زائد ملازمین کو غیر حاضر پاکر تنخواہوں کی ادائیگی روکنے اور ٹیکس وصولی برانچز کے تمام عملے کو فوری تبدیل کرنے کے احکامات جاری کردیئے جبکہ نیوسبزی منڈی میں ریکوری منیجر کے کمرے کی بغیر الاٹمنٹ دُکان کیلئے دینے اور شہر میں دو درجن سے زائد کنواں جات کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی منگل کے روز سیکرٹری لوکل کونسل بورڈ حضر حیات نے دیگر عملہ کے ہمراہ اچانک ٹی ایم اے بنوں کا دوراہ کیا اس موقع ٹی ایم او بنوں راؤف اللہ خان، ٹی ایم او ککی یوسف خان، ٹی ایم او بکاخیل قدرت اللہ، ٹی ایم او لکی المار خان، ٹی ایم او سرائے نورنگ رب نواز خان، ٹی او ایف صدام خان، بلڈنگ انسپکٹر عمرحیات شاہ، لینڈ انسپکٹر نزیراللہ خان اعوان بھی موجود تھے سیکرٹری ایل سی بی نے اس موقع پر ملازمین کی فہرست طلب کرکے تمام ملازمین کو جمع کرکے حاضری لی اور 40 سے زائد ملازمین کو غیر حاضر پاکر تنخواہیں بند کرنے کا حکم دیا سیکرٹری حضر حیات نے کہا کہ صوبائی حکومت اور صوبائی مشیر بلدیات کامران بنگش کی کوشش ہے کہ ٹی ایم ایز کو اپنی اصل ذمہ داری پر لگایا جائے تاکہ شہریوں کو تمام میونسپل سروسز یقینی بنائی جاسکے جس کیلئے میونسپل وارڈن سسٹم متعارف کیاجارہا ہے جس کیلئے کوئی نئی بھرتی نہیں کی جائیگی اور اسی سٹاف میں چناؤ کیا جائے گا میونسپل شاپنگ پلازہ پر کام شروع کرنے کیلئے 65 لاکھ 86 ہزار روپے سے زائد فنڈز جاری کئے جاچکے ہیں جو متعلقہ ٹھیکیدار کو ادا کرکے کام شروع کیا جائے گا کیونکہ اس منصوبے کی پرئیمیم کی رقم سے 40 کروڑ روپے کا آمدن متوقع ہے جبکہ میلہ مویشیان کو شہر سے نکال کر یہاں پر پلازے کی تعمیر کی سفارش کی گئی ہے تحصیل کونسل ہال اور لائبریری کی تاریخی عمارت کی بحالی کیلئے جلد کام شروع کرنے کی ہدایت کی گئی ٹی ایم اے بنوں کے تمام دُکانوں کے الاٹی کے ساتھ جون 2020 ء تک معاہدے کی معیاد ختم ہوگئی ہے جس کے بعد ان کیلئے مارکیٹ ریٹ پر کرایہ نامہ جاری کیا جائے اُنہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ایم اے بنوں سب سے زیادہ ملکیتی جائیداد رکھنے والی ٹی ایم اے ہے لیکن اس کا آمدن بہت کم ہے اس لئے یہاں ٹیکس وصولی کے تمام برانچز کے عملہ کو تبدیل کریں اور انہیں پانچ سال تک پھر ان برانچوں میں تعینات نہ کریں