سندھ ریزرو پولیس غیرقانونی بھرتی کیس،سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی رپورٹ غیراطمینان بخش قراردیدی،ایس پی غلام نبی کیریوسے جواب طلب
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے سندھ ریزرو پولیس غیرقانونی بھرتی کیس میں ایس پی غلام نبی کیریوسے 2 ہفتوں میں جواب طلب کرلیا،جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ سندھ حکومت کی رپورٹ اطمینان بخش نہیں ،ایک دوسرے کے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی گئی ۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سندھ ریزرو پولیس غیرقانونی بھرتی کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جس نے بھرتیاں کیں اس کیخلاف کوئی ایشن نہیں ہوا ،جن کی تقرریاں ہوئیں انہیں فارغ کردیا،پھر جن کو نکالا گیا ان کو واپس رکھ لیں ۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ سندھ حکومت کی رپورٹ اطمینان بخش نہیں ،ایک دوسرے کے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی گئی ،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ تقرریوں کے لیٹر فروخت کئے گئے ،18 ہزارلوگوں کو بھرتی کیاگیا،تمام لوگوں کی بھرتی غیرقانونی تھی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ 2 افرادمیں 9 ہزار کاکوٹہ تقسیم کیاگیا ،20 ہزارمزید بھرتیاںکی جارہی ہیں،ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ نئی بھرتیاں قانون کے مطابق ہوں گی ،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ نئی بھرتیوں کو دیکھیں گے قانون کے مطابق ہوتی ہیں یا نہیں ۔
عدالت نے کہا کہ چیف سیکرٹری ذاتی طور پر معاملے کو دیکھ کر پورٹ کریں ،چیف سیکرٹری وزیراعلیٰ سندھ سے بھی ہدایات لیں ،چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ غلام نبی کیریوکیاابھی بھی ایس پی ہے ؟،ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ غلام نبی جیل میں ہے ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ جیل میں بھی تنخواہ مل رہی ہوگی ،عدالت نے ایس پی غلام نبی کیریوسے 2 ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔