شرپسند وکلا ء نے بار کا سرشرم سے جھکایا، چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کارروائی کیلئے پاکستان ، اسلام آباد بار کونسل قیادت کو خط
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، نیوز ایجنسیاں)چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے پاکستان بار اور اسلام آباد بار کونسلز کے وائس چیئرمینزکو واقعے سے متعلق خط تحریر کردیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین خورشید خان اور اسلام آباد بار کونسل کے وائس چیئرمین ذوالفقار عباسی کو تحریر کرد ہ خط میں واقعے سے متعلق تفصیلات بتائی گئی ہیں۔ خط کے متن میں کہا گیا ہے آٹھ فروری کو وکلاء کے ہجوم نے چیف جسٹس بلاک اور چیمبر پر دھاوا بولا، موقع پر موجود سیکورٹی افسران نے مجھے بلاک سے جانے کی درخواست کی اور کہا مجھ سمیت ہم سب کا تعلق نوبل پیشے سے ہے۔ متن میں کہا گیا ہے واقعے کے تیس منٹ کے اندر دیگر ججز صاحبان بھی میرے بلا ک میں پہنچ گئے۔ بارہ بج کر 45منٹ پر سکیورٹی سٹاف نے چیمبر اور چیف جسٹس بلاک کو خالی کرایا، مجھ سمیت کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں،وکلاء ہی قانون کے محافظ ہیں، ہر وکیل کی زمہ داری ہے وہ معاشرے کیلئے مثالی کردار بنے۔ چند شر پسند وکلا نے پوری بار کا سر شرم سے جھکا دیا،امید کرتا ہوں ایسے وکلاء کیخلاف پاکستان اور اسلام آباد بار کونسلز کارر وائی کریں گی۔خط کیساتھ وکلا کے دھاوے کے نتیجے میں ہونیوالے نقصانات کی تصاویر بھی لگائی گئی ہیں۔
اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے چیف جسٹس بلاک پر حملے میں وکیل حماد سعید ڈار کے شامل ہو نے پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا مجھے دھچکا لگا جب دھاوے میں حماد سعید ڈار کو دیکھا، اسی عدالت نے ہی اسے ریلیف دیا تھا،میں نے جب ڈار کو اچھلتے کودتے دیکھا تو وہ بہت زیادہ مشتعل تھا،6ہزار کی بار میں اگر 2سو آدمی آبھی جائیں تو کیا فرق پڑتا ہے، لیکن بدنام سا رے وکلا ہوجاتے ہیں۔ گذشتہ روزلاپتہ وکیل حماد سعید ڈار کی بازیابی کیلئے ان کے والد سفیان ڈار کی درخواست پر سماعت کے دوران پٹیشنر کے وکیل کو مخاطب کر کے ریمارکس دیے یہ ڈار صاحب کو تو دیکھ کر مجھے بہت دھچکا لگا،مجھے ان چیزوں سے فرق نہیں پڑتا میں اس اد ا رے کیلئے کچھ بھی کر سکتا ہوں، میں نے جب ڈار کو اچھلتے کودتے دیکھا تو وہ بہت زیادہ مشتعل تھا، اس کورٹ نے ہی اسے ریلیف دیا تھا، ا س کورٹ سے ہمیشہ غریب کو ریلیف ملا ہے، درخواست گزار کے وکیل عبدالرافع ایڈووکیٹ نے کہا یہ بہت غلط ہوا ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔یاد رہے لاپتہ ہونیوالے وکیل حماد سعید ڈار کے والد سفیان سعید ڈار نے بیٹے کی بازیابی کیلئے عدالت سے رجوع کیا تھا،حماد سعید ڈار 2 جنوری کو لاپتہ ہوئے، عدالتی حکم پر4جنوری کو واپس آ گئے تھے۔
چیف جسٹس