سینیٹ انتخابات3مارچ کوہونگے، شیڈول جاری، الیکشن کمیشن اپنا کام جاری رکھے، عدالت مقررہ وقت سے قبل فیصلہ سنا دے گی: سپریم کورٹ
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کا شیڈول جاری کر تے ہوئے انتخابات3 مارچ میں کرانے کا اعلان کر دیا،48نشستوں پر سینیٹ الیکشن کیلئے پولنگ 3مارچ کو ہوگی۔تفصیل کے مطابق11مارچ کو52سینیٹرزریٹائرہوجائیں گے، امیدوار 12 اور 13فروری کوکاغذات نامزدگی جمع کراسکیں گے جبکہ 15اور 16فروری تک کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ہوگی، کاغذات نامزدگی پر اپیلیں 17اور 18فروری کو دائر کی جا سکیں گی،21تاریخ کو امیدواروں کی حتمی فہرست آویزاں کی جائے گی جبکہ 22فروری کو کاغذات نامزدگی واپس لیے جاسکیں گے۔سینیٹ انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں نامزد امیدواروں کو پارٹی سر ٹیفکیٹ جاری کریں، کاغذات نامزدگی کیساتھ سر ٹیفکیٹ منسلک کئے جائیں گے۔ ریٹرننگ افسران تعینات کردیئے گئے ہیں، وفاقی دارالحکومت ظفراقبال اسلام آباد کے ریٹرننگ افسرہوں گے جبکہ پنجاب میں غلام اسرار، سندھ میں اعجاز انور چوہان آراو، صوبہ خیبرپختونخواکے لئے شریف اللہ آر او ہو ں گے۔
سینیٹ الیکشن
آباد(سٹا ف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں آن لائن)سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کروانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کے موقع پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے وکیل نے عدالت عظمیٰ کو بتایا ہے کہ الیکشن کمیشن نے آج سینٹ الیکشن کے لئے شیڈول کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے،کل سے شیڈول کے مطابق ارکان اسمبلی اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرا سکیں گے،3 مارچ کا دن سینٹ انتخابات کے لئے مقرر کیا گیا ہے،الیکشن کمیشن کو بیلٹ پیپرز چھاپنے اور دیگر تیاریوں کے لئے مناسب وقت دیا جائے،عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو شیڈول کے مطابق اپنا کام شروع کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ووٹنگ خفیہ رائے دہی سے ہو گی یا اوپن بیلٹ سے عدالت وقت مقررہ سے قبل اپنا فیصلہ سنا دے گی۔معاملے کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی۔ دوران سماعت دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بلدیاتی اداروں کا ذکر آئین کے آرٹیکل 7 میں ہے آرٹیکل 140 اے نے اسے نئی زندگی دی،سینٹ کے گزشتہ انتخابات خفیہ رائے شماری سے ہوئے تھے،کیا خفیہ ووٹنگ آرٹیکل 226 کے تحت ہوئی تھی؟الیکشن کمیشن بتائے سے بیلٹ پیپرز چھاپنے کے لئے کتنا وقت درکار ہے۔اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میرا جو موقف بلدیاتی انتحابات میں تھا وہی اس ریفرنس میں ہے,پیپلز پارٹی نے اپنا موقف تبدیل کر لیا ہے میرا موقف آج بھی وہی ہے,سینٹ کے انتحابات پر آرٹیکل 226 کا اطلاق نہیں ہوتا,بلدیاتی انتحابات پر صوبائی قوانین اور الیکشن ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے,آئین اور قانون بلدیاتی انتحابات کا مکمل میکانزم فراہم کرتا ہے،بلوچستان اور سندھ ہائیکورٹس نے لوکل حکومتوں کے عہداروں کا الیکشن سیکرٹ قرار دیا,بلدیاتی انتحابات میں سندھ ہائیکورٹ میں میں پیپلز پارٹی کا وکیل تھا,بلدیاتی انتخابات پر آرٹیکل 226 کا اطلاق نہیں ہوتا،سینٹ اور اسمبلیوں کے انتخابات آئین کے تحت ہوتے تو الیکشن ایکٹ کی ضرورت نہیں تھی،خفیہ رائے شماری انتخابی قوانین کی شق 122 کے تحت ہوئی تھی،آئین کے تحت ہونے والے انتحابات کا الیکشن ایکٹ میں ذکر ہی نہیں،الیکشن ایکٹ ختم کر دیں تو سینٹ انتخابات ممکن نہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ایک موقع پر ریمارکس دئیے کہ کیا عدالت کی رائے پر حکومت عمل کرنے کی پابندی ہو گی،بلدیاتی انتحابات الیکشن ایکٹ پر کرائے جاتے ہیں؟ آرٹیکل 140 اے واضح ہے کہ مقامی حکومتیں قانون کے تحت بنیں گی,قانون سازی کرنے والوں نے خفیہ رائے شماری کی شق شامل کی تھی،قانون سازوں کی مرضی خفیہ ووٹنگ برقرار رکھیں یا نہ رکھیں۔اٹارنی جنرل پیرکواپنے دلائل مکمل کریں گے،اٹارنی جنرل کے بعد سینیٹر رضا ربانی دلائل دیں گے،چاروں ایڈووکیٹ جنرلز میاں رضا ربانی کے بعد عدالت کے روبرو دلائل دیں گے۔بعد ازاں کیس کی سماعت پیر تک کے لئے ملتوی کر دی گئی ہے۔دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ ن نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے صدارتی ریفرنس پر تحریری مؤقف سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔مسلم لیگ ن کی جانب سے تحریری جواب بیرسٹر ظفراللہ کے ذریعے جمع کرایا گیا ہے۔عدالت عظمیٰ میں جمع کرائے گئے مؤقف میں مسلم لیگ ن نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس خارج کرنے کی استدعا کی ہے۔ن لیگ نے استدعا کی ہے کہ عدالت قرار دیکہ سینیٹ انتخابات پر آرٹیکل 226 کا اطلاق ہوتا ہے۔مسلم لیگ ن کا درخواست میں مؤقف ہے کہ حکومت نے ریفرنس دائر کرنے کا صدر کو غلط مشورہ دیا، ریفرنس میں سیاسیسوال اٹھایا گیا ہے، ریفرنس پر رائے دینا عدالتی دائرہ اختیار سے تجاوز ہوگا۔ پاکستان بار کونسل نے بھی سینیٹ انتخابات سے متعلق الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2021کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔پاکستان بار کونسل نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلیٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین خوش دل خان نے سپریم کورٹ سے الیکشن ترمیمی آرڈیننس کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔درخواست دائر کرنے کا فیصلہ بارکونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ہوا تھا۔ اجلاس میں درخواست دائر کرنے کے لیے قرارداد منظور کی گئی۔ قرارداد میں پاکستان بارکونسل نے سینیٹ انتخابات خفیہ رائے شماری کے تحت کرانے کا مطالبہ کردیا ہے۔
صدارتی ریفرنس