کرونا کی وبانے مالی بے یقینی بڑھادی، عالمی تحقیق
کراچی (اسٹاف رپورٹر)کرونا کی عالمی وباکی وجہ سے دنیا بھر میں مالیاتی بے یقینی بڑھ گئی ہے اور کاروباری اداروں کے ساتھ انفرادی سطح پر بھی سرمائے کی منتظمیت کے لیے انسانوں سے زیادہ ٹیکنالوجی پر اعتماد کیا جارہا ہے۔ ٹیکنالوجی کمپنی اوریکل اور پرسنل فنانس کی امریکی ماہر Farnoosh Torab کی مشترکہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کرونا کی عالمی وبانے سرمائے کی منتظمیت کے بارے میں خدشات کو بڑھا دیا ہے جس کے نتیجے میں صارفین اور کاروباری قائدین خود اپنی ذات یا دیگر افراد پر اعتمار کرنے کے بجائے مالیاتی پیچیدگیوں سے مقابلہ کرنے کے لیے ٹیکنالوجی پر مبنی سلوشنز پر اعتمار کررہے ہیں۔ سرمائے کی منتظمیت کے لیے عالمی سطح پر روبوٹس پر بڑھتے ہوئے اعتمادکے عنوان سے مرتب کی جانے والی تحقیق رپورٹ کے مطابق کرونا کی عالمی وباکی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی حالات میں کاروباری قائدین اور صارفین کا اس بات پر یقین بڑھ گیا ہے کہ انسانوں کی نسبت روبوٹس مالیاتی امور کو زیادہ بہتر انداز میں انجام دے سکتے ہیں۔ دنیا کے 14ملکوں کے 9ہزار صارفین اور کاروباری قائدین پر کی جانے والی تحقیق میں ثابت ہوا کہ کرونا کی وباکے دوران مالیاتی بے یقینی میں اضافہ ہوا ہے۔ کاروباری اداروں اور انفرادی سطح پر سرمائے کی منتظمیت کے بارے میں خدشات بڑھ گئے ہیں جس کے نتیجے میں کارپوریٹ فنانس ٹیم اور پیشہ ور فنانشل ایڈوائزرز کے کردار پر نظرثانی کی جارہی ہے۔ جائزے میں شامل 67فیصد صارفین اور کاروباری قائدین نے مالیاتی امور کی انجام دہی کے لیے انسانوں کے بجائے روبوٹس پر اعتماد ظاہر کیا، 73فیصد کاروباری قائدین نے سرمائے کی منتظمیت کے لیے روبوٹس پر خود سے بھی زیادہ بھروسہ ظاہر کیا۔ ان میں سے 77فیصد نے روبوٹس کو اپنی فنانس ٹیم کے مقابلے میں زیادہ قابل بھروسہ قرار دیا جبکہ 89فیصد کاروباری قائدین کا کہنا تھا کہ روبوٹس نے ممکنہ مالیاتی دھوکہ دہی کی نشاندہی 34فیصد)، انوائسز کے اجرا(25فیصد) اور لاگت کے مقابلے میں منافع کے تجزیہ (23فیصد) کے ذریعے ان کے کاروبار کو بہتر بنایا ہے۔