الیکشن کمیشن نے 10قومی، 16صوبائی سیٹوں پر حتمی نتائج روک دیئے، 20حلقوں کے نتائج کالعدم کرنے کی درخواست پر سماعت آج ہو گی
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسران کوملک بھر سے قومی اسمبلی کی 10 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر آر اوز کو حتمی نتائج سے روک دیا این اے 48 میں نتائج کی مبینہ تبدیلی پر سماعت کی۔تحریک انصاف کے امیدوار علی بخاری کے وکیل نے دلائل دیئے کہ علی بخاری فارم 45 کے مطابق کامیاب ہوئے، ریٹرننگ افسر نے ہماری استدعا کے برعکس فارم 47 جاری کر دیا، ہماری 50 ہزار کی لیڈ کو ختم کیا گیا۔الیکشن کمیشن نے استحکام پارٹی کے نامزد کامیاب آزاد امیدوار راجہ خرم نواز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ریٹرننگ افسر کو اسلام آباد سے این اے 47 اور 48 کے حتمی نوٹیفکیشن جاری کرنے سے روک دیا۔اسی طرح پی کے 73، پی کے 79، 80 اور پی کے 82 کے بھی نتائج کے خلاف سماعت ہوئی، الیکشن کمیشن نے دونوں حلقوں میں ریٹرننگ افسران کو حتمی نتائج جاری کرنے سے روک دیا، پی کے 79سے تیمور سلیم اور پی کے 82 سے کامران بنگش نے نتائج کو چیلنج کیا ہے۔علاوہ ازیں الیکشن کمیشن میں این اے 28، این اے 49 اٹک، این اے 50 اٹک، این اے 55 راولپنڈی، این اے 63 اور این اے 65 کے نتائج بھی چیلنج کر دیئے گئے۔پی بی 01، پی پی 11، پی پی 20، پی پی 14،پی پی 16، پی پی 31، پی پی 33، پی پی 59 کے نتائج بھی الیکشن کمیشن میں چیلنج کر دیئے گئے۔الیکشن کمیشن نے ملک بھر سے قومی اسمبلی کی 10 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر آر اوز کو حتمی نتائج سے روک دیا۔قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 15 مانسہرہ سے نواز شریف کی شکست پر الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسر کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روک دیا۔چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4 رکنی بنچ نے نتائج کی مبینہ تبدیلی پر سماعت کی۔دوران سماعت وکیل نواز شریف نے کہا کہ ہمیں این اے 15مانسہرہ کے 125 پولنگ سٹیشنز کے فارم 45 نہیں ملے، کالا ڈھاکہ کا علاقہ انتہائی پسماندہ اور برفباری والا ہے۔وکیل نواز شریف نے کہا کہ پریزائیڈنگ افسران نے پولنگ ایجنٹس کو نکال دیا تھا، شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور اس حلقے میں الیکشن شفاف نہیں ہوئے، فارم 45 کے بغیر فارم 47 جاری نہیں ہوسکتا۔ممبر کے پی نے کہا کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں کہ الیکشن شفاف نہیں ہوا؟۔وکیل نے کہا کہ اس حلقے کا الیکشن شفاف نہیں ہوا، انہوں نے استدعا کی کہ این اے 15مانسہرہ کا حتمی نوٹیفکیشن روکا جائے کیونکہ ریٹرننگ افسر این اے 15مانسہرہ کا جاری فارم 47 درست نہیں ہے۔8 فروری کو عام انتخابات کے انعقاد کے بعد 20 حلقوں کے نتائج کالعدم قرار دینے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواستوں پر سماعت آج (پیر) کے روز ہو گی لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس کی جاری کاز لسٹ کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی مذکورہ درخواستوں پر سماعت کریں گے۔این اے 130 لاہور سے آزاد امیدوار اشتیاق چوہدری نے سربراہ مسلم لیگ (ن)نواز شریف،لاہور کے حلقہ این اے 119سے آزاد امیدوار شہزاد فاروق نے مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز،این اے 71 سیالکوٹ سے آزاد امیدوار ریحانہ امتیاز ڈار نے مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف،این اے 148 ملتان سے آزاد امیدوار بیرسٹر تیمور الطاف نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی،این اے 118 سے آزاد امیدوار عالیہ حمزہ کے خاوند نے مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز،این اے 127 لاہور سے آزاد امیدوار ظہیر عباس نے مسلم لیگ (ن) کے عطا تارڑ،این اے 55 راولپنڈی سے آزاد امیدوار راجہ بشارت نے،این اے 117 لاہور سے آزاد امیدوار علی اعجاز بٹر نے استحکام پاکستان پارٹی کے عبدالعلیم خان اورپنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 46 سیالکوٹ سے عمر ڈار کی اہلیہ روبہ عمر نے (ن) لیگ کے فیصل اکرم کی کامیابی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ میں مجموعی طور پر آج پیر کے روز 20درخواستوں پر سماعت ہو گی۔
نتائج کالعدم
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) ملک بھر میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں پولنگ کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ مکمل ہو گیا ہے اور تمام قومی و صوبائی اسمبلیوں کے نتائج سامنے آ گئے ہیں۔عام انتخابات 2024 کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار 92 نشستیں لے کر سب سے اAگے ہیں جب کہ مسلم لیگ ن 79 اور پیپلز پارٹی نے اب تک 54 نشستیں حاصل کی ہیں۔اس کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان 17، دیگر آزاد امیدوار 8، مسلم لیگ (ق) 3، جمعیت علمائے اسلام 4، استحکام پاکستان پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی نے 2، 2 نشستیں حاصل کیں۔ اپشتونخوا ملی عوامی پارٹی، مسلم لیگ ضیا، نیشنل پارٹی، پشتونخوا نیشل عوامی پارٹی پاکستان، بلوچستان عوامی پارٹی اور مجلس وحدت المسلمین کے حصے میں ایک ایک نشست آئی۔عام انتخابات میں پارٹی سربراہان کہاں سے کامیاب ہوئے؟ اسی طرح سندھ اسمبلی کی تمام 130 نشستوں کے نتائج سامنے آ چکے ہیں جس کے مطابق پیپلز پارٹی 84 نشستوں کے ساتھ حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ گئی ہے جبکہ پنجاب میں مسلم لیگ ن حکومت بنانے سے چند قدم کی دوری پر ہے اور 137 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن گئی ہے، پی تی آئی کے حمایت یافتہ 116 آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوئے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی بھی 10 سیٹیں جتینے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ ق 8سیٹوں پر کامیاب ہوئی اگر خیبر پختونخوا اسمبلی کی بات کی جائے تو 113 میں سے 111 نشستوں کے نتائج سامنے آ گئے ہیں جس میں 90 نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب قرار پائے ہیں جبکہ جے یو آئی 7، مسلم لیگ ن 5 اور جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی 4، 4 نشستیں جیتنے میں کامیاب رہی۔بلوچستان اسمبلی کی 51 میں سے 44 نشستوں کے نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی اور جے یو آئی،11،11 اور مسلم لیگ ن 10نشستوں پر کامیاب ہوئی بلوچستان عوامی پارٹی 4 اور عوامی نیشنل پارٹی اور نیشنل پارٹی بھی دو دو نشستیں جیت لیں، 5 آزاد امیدوار بھی کامیاب رہے۔
الیکشن رزلٹ