الیکشن میں کسی پارٹی کو پورا مینڈیٹ نہ ملنا بدقسمتی ہے : پاکستانی اکانومی واچ

الیکشن میں کسی پارٹی کو پورا مینڈیٹ نہ ملنا بدقسمتی ہے : پاکستانی اکانومی واچ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                            کراچی(سٹاف رپورٹر)پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ الیکشن میں کسی پارٹی کو پورا مینڈیٹ نہ ملنا بدقسمتی ہے۔کسی پارٹی کو سادہ اکثریت نہ ملنے کی وجہ سے نئی حکومت کے لئے ملک میں سیاسی ومعاشی استحکام یقینی بنانااور مشکل فیصلے کرنا ایک چیلنج ہوگا۔اس وقت بڑی پارٹیوں اور آزاد امیدواروں کے مابین جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ہارنے والے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات لگا رہے ہیں۔ متعدد مغربی ممالک بھی اس سلسلہ میں اپنی تشویش کا اظہار کر رہے ہیںجو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور قابل مزمت ہے۔یہ وہی مغربی ممالک ہیں جو نہ صرف فلسطینیوں کے قتل عام پر گونگے بنے ہوئے ہیں بلکہ اسرائیل کی ہر ممکن مدد بھی کر رہے ہیں۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ اقتدار میں آنے والی پارٹی کو دیگر جماعتوں سے اتحاد کرنا ہو گا جس کا نتیجہ وزراءاور مشیروں کی فوج اور اربوں روپے کے ضیاں کی صورت میں نکلے گا جس سے معیشت کمزور ہو گی اور عوام پر بوجھ بڑھے گا۔مرکز پنجاب اور بلوچستان میں مخلوط حکومتوں کا قیام یقینی ہے جس کی وجہ سے میرٹ پر عمل درامد نہیں ہو سکے گا اور ملک مشکلات میں دلدل میں پھنسا رہے گا۔قرائن کے مطابق ن لیگ اور پی پی پی مل کر مخلوط حکومت بنائیں گے کیونکہ الیکشن مہم کے دوران دونوں پارٹیوں نے ایک دوسرے پر تنقید بھی حد میں رہ کر کی اورسیاسی نا بالغوں کی طرح مخالفت کو دشمنی نہیں بنایا۔مستقبل کی حکومت کے لئے مشکل فیصلے بھی ایک مسئلہ ہوگا کیونکہ تمام اتحادی جماعتوں کوسخت اقدامات پر راضی کرنا مشکل ہو گا جبکہ تمام سیاسی جماعتوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران عوام سے ریلیف کے وعدے بھی کئے ہیں جن پر عمل درامد مشکل ہو گا۔ ن لیگ اور پی پی پی کے نظریات میں زمین و آسمان کا فرق ہے جس سے عمومی اصلاحات، ٹیکس نظام کی بہتری اور نجکاری کا عمل متاثر ہو گا اور موجودہ حکومت کی محنت پر پانی پھر سکتا ہے۔ ڈاکٹر مغل نے کہا کہ سیاسی قائدین کو جلد از جلد از جلد مستقبل کے سیاسی خد و خال طے کر لینا چائیے تاکہ نئی حکومت اپنا کام شروع کر سکے اور ملک کو موجودہ گرداب سے نکالنے کی کوشش کرے۔ تاخیر سے معیشت پر منفی اثرات پڑیں گے ۔ سٹاک مارکیٹ پر پہلے ہی بے یقینی کے اثرات مرتب ہو رہے ہیں جنھیں پھیلنے نہ دیا جائے۔