نمبر گیم، پی پی، ن لیگ میں زبردست مقابلہ، نومنتخب ارکان کو بڑی آفرز، جوڑ توڑ

        نمبر گیم، پی پی، ن لیگ میں زبردست مقابلہ، نومنتخب ارکان کو بڑی آفرز، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 میلسی (نامہ نگار)قومی اسمبلی میں ممکنہ اتحاد میلسی میں زیر بحث ہے مبینہ طور پر پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین بیرسٹر گوہر نے بانی پی ٹی آئی کو استفسار پر ایم این ایز کی وضاحت کی کہ مبینہ طور پر چند /35/ کروڑ روپے دے کر ایم این اے کو ساتھ شامل کیا جا رہا ہے تاہم کوئی اتنا بڑا سیاسی حاتم طائی کیسے ہو سکتاہے یہ فہم سے بالاتر ہے دیگر مراعات وزارت /مشا(بقیہ نمبر34صفحہ7پر )

ورت کا وعدہ ممکن نظر آرہا ہے دوسری جانب ادھر میلسی میں پی ٹی آئی کے حامی سیاسی شخصیات تین ممکنہ حکومتی اتحاد کو زیر بحث لائے ہوئے ہیں جن کے مطابق پہلے اتحاد میں ممکنہ طور پر کل 166 ارکان کا پی ٹی آئی کو نمبر حاصل ہو سکتا ہے جس میں پی ٹی آئی آزاد کے موجودہ /زمینی حقائق کے مطابق 92 ،پی پی پی پی کے 54 ،ایم کیوایم کے 17 جمیعت علما اسلام کے 3 سمیت کل 166 ایم این ایز بنتے ہیں جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن کے ممکنہ اتحاد میں پی ایم ایل این کے 75 ،پی پی پی پی کے 54 ،ایم کیو ایم کے 17 ،جمیعت علمائے اسلام کے 4 ،مسلم۔لیگ ق کے3 ،آئی پی پی پی کے 2 پاکستان مسلم لیگ ضیا کا 1 کل 156 کا نمبر بنتا ہے ۔یا پھر پاکستان مسلم لیگ ن کے 75 ،ایم کیو ایم کے 17ب،آزاد 7 ،جمیعت العلمائے اسلام کے 4 ،پاکستان مسلم لیگ ق کے 3 ،آئی پی پی کو 2 ،پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کا 1 پاکستان مسلم لیگ ضیا کا 1 اور پی ٹی آئی آزاد کے ممکنہ 25 کل 135 بنتے ہیں ۔پی ٹی آئی ا ن ممکنہ اتحادوں پربضد رہتے ہوئے پہلے اتحاد کو قرین حقیقت قرار دے رہی ہے تاہم وہ بھی پارلیمینٹ میں عددی اکثریت کا نمبر نہیں ہے ۔اس لیے بیرسٹر گوہر کے مبینہ 35 کروڑ فی ایم این اے کی بات ان شخصیات کے مطابق قرین قیاس نظر آرہی ہے جس سے عددی اکثریت کا نمبر ملتا نظر آرہا ہے دوسری کوئی صورت سیاست کے زمینی حقائق کے مطابق نظر نہیں آتی اس لیے اگر سنگل میجاریٹی پارٹی کے طور پر پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد ارکان متحد رہے تو پھر ایک ایسی مخلوط حکومت وجود میں آسکتی ہے جو افہام و تفہیم کے ساتھ آئین کے تحت ملکی مسائل حقیقی طور پر حل کرے اور نسبتی اکثریت پر وزارت عظمی کے وقفے یا دیگر عہدوں وزارتوں کی تقسیم سے 5 سال پورے کیے جاسکتے ہیں اور ملک سیاسی استحکام پاسکتا ہے ۔اور کروڑوں کی بات بھی غلط ثابت ہو گی ور نہ تینوں پارٹیاں اکثریت کا دعوی کر رہی ہیں اور دو پارٹیاں تو اپنے اپنے وزیر اعظم بھی "انانس "کر چکی ہیں